ہمارے پاکستان میں پہلے کبھی پرانے دور میں ایسا ہوتا تھا کہ اگر کوئی غلطی سے شراب پی بیٹھا اور پھر بدقسمتی کے ہاتھوں ہماری پاکی پولیس کے ہتھے چڑھ گیا تو جانو وہ تو گیا اندر دو چار سال کے لئے اور اس کے جو پیسے خرچ ہوتے تھے اس کا تو حساب ہی مت پوچھیں۔
اگر ہم اپنے پیارے پاکستان جو کہ کسی زمانے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے بھی جانا پہچانا جاتا تھا، شراب پینے کے طور پر حد لاگو ہونے کی بات کریں تو مجھے یاد نہیں کہ کبھی ایسی سزا کسی دور میں بھی کسی کو ہوئی ہو۔
اب جبکہ ہمارے ہاں روشن خیالی کا دور دورہ ہے اب تو رات کو پولیس والے بھی کسی کا منہہ نہیں سونگھ سکتے پکڑنا تو دور کی بات ٹھرتی ہے۔بس غل غپاڑہ نہ ہو ، چاہے آپ ساری بوتل ہی کیوں نہ چڑھا آئیں۔اپنے کپتان لوگوں سے بھی بس یہ ہی غلطی ہوئی ہوگی کہ انہوں نے اپنی پاک زبان سے کچھ اول فول بک دیا ہوگا جوکہ کسی ایسے شریف آدمی کے کانوں میں پڑ گیا جو کہ آٹھ دس سال بعد اپنے پیارے وطن پاکستان آ رہا ہوگا۔اگر اس شریف آدمی کے کانوں میں بھنک نہ پڑتی تو یہ جہاز تو کیا روزانہ پتہ نہیں کتنے ہی جہاز آتے ہیں۔بس غل غپاڑہ نہیں ہوتا۔
یہ میرے یار کے جیسی ہے کہ نہ چھوڑی جائے
ایک بھٹو تها تهوڑی سی منافقت نه کر سکا ـ تهوڑی سی پینے کے اعتراف په مارا گیا ـ
جواب دیںحذف کریںاج کے روشن دان حکمران شراب میں ٹُبیاں مارتے هیں ـ زنانیوں کو جپھیاں ڈالتے هیں ـ
حادثاَ شراب کے ڈرم میں گر پڑا چوها جب باہر نکلا تو ٹُن هو چکا تها ـ
اکڑ کر دم په کهڑا هو گیا اور لگا للکارنے
کتهے اوے بلّی اج میں اینہوں کچا کها جاں گا ـ
کدهر هے بلی میں اج اس کو کچا کها جاؤں ـ
بیچارے اندر سے ڈرے هوئے لوگ شراب پی کر خود کو حوصله دے رہے هوتے هیں ـ
آپنے گهر میں کتا بهی شیر والا محاوره تو سنا ہوگا ناں آپ نے ؟
آپنی آپنی سیٹ پر شیر کی ایکٹینگ کرنے والے یه لوگ آپنے افسران کے سامنے آپنی نادیده دُم ہلا رہے هوتے هیں ـ