جمعرات، 20 فروری، 2025

پاکستان بھر میں بارشوں کی رومانوی چھاؤں ۔ بارش کے اس خوبصورت میں ۔موسم کہانی بوندوں کی زبانی

 پاکستان بھر میں بارشوں کی رومانوی چھاؤں ۔ بارش کے اس خوبصورت موسم میں بوندوں کی زبانی

  پینو  کافی شاپ کی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، جہاں سے بارش کی بوندیں شیشے پر پھسلتی ہوئی نظر آ رہی تھیں۔ اُس کی چائے کی پیالی سے اٹھتی ہوئی بھاپ اور باہر کی ٹھنڈی ہوا کا امتزاج اُسے پراسرار سکون دے رہا تھا۔ سامنے   شیدے کنجر کا خوبصورت بیٹا' ' پپو  پاڑو '' پیار بھرے انداز میں باجی پینو پر صدقے واری جا رہا تھا۔ اُس کے بال بارش میں بھیگ کر چمک رہے تھے، اور گہری سرمئی شرٹ پر پانی کے دھبے تھے۔   


"کیا تمہیں پتاہے یہ بارش کب تک رکے گی؟" اُس نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔ 

شاید رات تک… یا شاید کبھی نہیں،" اُس نے جواب دیا اور پلکیں جھپکائے  بغیر اسے دیکھتی رہی ۔ 

پپو پاڑو نے کافی کا آرڈر دیا اور خاموشی سے باہر بارش کی جانب دیکھتے ہوئے سوچنے لگا کہ آج کی رات کو کس رنگ میں حسین کیا جائے۔دوسری جانب پینو کے ذہن میں پیار کے جھکڑ چل رہے تھے۔ 

کیا تم مجھ سے پیار کرتی ہو؟  پپو پاڑونے اپنا پہلا پتا پھینکا۔

پینو خاموشی سے اسے تکتی رہی، اوراس نے پپو پاڑو کی بات کا کوئی جواب نہ دیا۔دیکھ پینو اگر تو نے میری بات کا جواب نہ دیا تو میں تم سے ناراض ہو جاؤں گا۔اِس بار پینو نے مسکرا کر جواب دیا، "نہیں… بس آج کی بارش نے کچھ ایسا کر دیا ہے۔ 

دونوں کی بات چیت گہری ہوتی گئی۔ بارش کی آواز اور کافی شاپ کا گرم ماحول اُن کے درمیان ایک نادیدہ رشتہ بُن رہا تھا۔ جب بارش رُکی تو وہ ایک دوسرے  کے پیار میں گم ہو چکےتھے۔ باہر نکلتے ہوئے پپو پاڑونے  اپنا ہاتھ پینو کے کندھے پر رکھتے ہوئے کہا، چلو، میں  تمہیں گھر چھوڑ دوں۔ کیونکہ بارش پھر سے شروع ہو سکتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...