جمعرات، 13 فروری، 2025

گھر کی سلطنت۔شوہر، بیوی اور بچوں کی تھریلر فلم جس کا ہر سین 'ہائے اللہ!' پر ختم ہوتا ہے

 

خاندان کی دنیا وہ واحد جگہ ہے جہاں "محبت" کا مطلب "چپکے سے ٹوائلٹ سیٹ اٹھانا" ہوتا ہے، "بات چیت" کا مطلب "چلاؤں کی اوورٹائم ڈیوٹی" ہوتی ہے، اور "پر سکون شام" کا مطلب "بچوں کا اچانک یہ یاد آنا کہ کل سائنس کا پراجیکٹ جمع کروانا ہے" ہوتا ہے۔ 

شوہرِ محترم گھر میں وہ کردار ہیں جو صرف دو کاموں میں مہارت رکھتے ہیں


۱۔ "میں ابھی آیا" کہہ کر دو گھنٹے باتھ روم میں غائب ہوجانا۔ 

۲۔ بیوی کے ہر سوال کا جواب "ہاں جی، بالکل ٹھیک کہا آپ نے" دینا، چاہے سوال ہو کہ "چاند پر کالونیاں بسانے والا پروگرام کب تک ہے؟" 

گھر کی ذمہ داری کا نام سنتے ہی، 

کہتے ہیں شوہر صاحب: 'میرا سر دُکھتا ہے

پر جب دوستوں میں ہوں گپ شپ کی بات 

تو 'ہیرو' بن کر چمکتے ہیں جیسے ٹائم بم کا ہیرو

بیوی کا کردار گھر میں ایسا ہے جیسے کسی نے ایک ہاتھ سے چولہا سنبھالا ہو، دوسرے سے بچوں کا ہوم ورک، تیسرے سے فون پر ساس کو جواب دیا ہو، اور چوتھے ہاتھ میں شوہر کا کالر پکڑا ہو۔ ان کا مقبول ترین جملہ: "تم سب نے مل کر میری عمر کے ۵۰ سال کم کر دیے 

کہتی ہیں بیوی: 'میں تو پگھل گئی ہوں چولہے پہ 

تم ہو کہ اڑ رہے ہو اے مردِ فضولہے پہ 

یہ کیسا انصاف ہے کہ میرا نام 'ملکہ' ہے 

پر تاج میں چپکی ہوئی ہے برتنوں کی کھولیاں 

 

بچے وہ معصوم مخلوق ہیں جو دن میں ۱۸ گھنٹے ویڈیو گیمز کھیلنے کے بعد رات کو یاد دلاتے ہیں کہ "ابّا، کل میٹھے میں کیا بنے گا؟" ان کا پسندیدہ مشغلہ یہ ہے کہ والدین کی ہر ہدایت کو اپنے کانوں سے اڑا پھینکتے ہیں۔لاکھ آوازیں دے لیں مگر ان کے کان اور آنکھوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔۔

کہو تو 'بسم اللہ' پڑھ کے کتاب کھولو 

پر یہ تو چپکے سے موبائل چھپا کر رکھ دیتے ہیں تکیے تلے 

ہے نصیبوں میں یہاں پڑھائی کی روٹی 

پر یہ تو 'ریئل لائف' کو ہی 'روبلوکس' سمجھتے ہیں 

 

خاندانی کھانے کی میز پر اکثر تین چیزیں ہوتی ہیں 

۱۔ بیوی کا غصہ (کیونکہ سب نے کہا تھا "ہم تو ابھی آتے ہیں")۔ 

۲۔ شوہر کی بے حسی (کیونکہ وہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ "یہ سبزی کون سی فلم میں دیکھی تھی؟")۔ 

۳۔ بچوں کی وہ آوازیں جو کھانے کے بجائے ٹک ٹاک کی آوازوں سے ملتی جلتی ہیں۔ 

کھانا میز پہ ہے، پر دل بیٹھے ہیں اڑن کھٹولے پر 

بیٹا کھیل رہا ہے 'فری فائر'، بیٹی نے لگائی ہے 'سٹوری 

ماں باپ کی یہ آرزو ہے کوئی دن ایسا آئے 

کہ گھر میں 'سنیپ چیٹ' نہیں، 'سنیپ'! بولیں کوئی بات پوری

خاندانی زندگی دراصل وہ ڈراما ہے جس کا ہر کردار یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہیرو ہے، جبکہ اصل ہیرو وہ مائیکرو ویو ہے جو بار بار کی ہیٹنگ کے باوجود ٹوٹتا نہیں۔ مگر اسی افراتفری میں محبت کا وہ راز پنہاں ہے جو کہتا ہے 

لڑو، جھگڑو، منائیں کبھی کبھی ایک دوسرے کی برائیاں 

پر یہی تو ہے وہ    ڈور، جس سے بندھی ہیں خوشیاں اور گھر کی کہانیاں

گھر کی رونقیں ہیں لڑائی جھگڑے کی محفل
پر یہی تو ہے وہ چٹخارا، جس میں ہے مزا زندگی کا 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...