جمعرات، 30 مارچ، 2006

محاورے

دنیا میں بھانت بھانت کی بولیاں بولی جاتی ہیں اور ہر زبان میں بے شمار محاورے بھی ہیں۔اسی طرح ہمارے ہاں بھی بہت سی زبانیں رائج ہیں اور ہمارے محاورے دنیا کی اور زبانوں سے زیادہ حقیقت کے قریب ہیں تر ہیں۔شاید اس لئے کہ ہمارے بڑے بوڑھے زیادہ تجربہ کار ہوں یا شائد ہم اہل زبان ہوتے ہوئے ان محاوروں کا مفہوم زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ پاتے ہیں۔

ہوتا یہ ہے کہ کہنے والا کہتا کچھ ہے اور سمجھنے والا جو جی چاہے سمجھے اور چاہے تو اپنی مرضی کا مفہوم بھی پہنا لے۔

ہمارے ہاں بولی جانے والی زبانوں میں اردو اور پنجابی کو جو فوقیت حاصل ہے وہ کسی اور زبان کو نہیں اور محاوروں کا جو استمال اردو اور پنجابی میں ہوا وہ سب سے زیادہ حقیقت کے قریب تر ہے۔پنجابی زبان کے زیادہ تر محاورے اردو سے بھی لئے گئے ہیں مگر پنجابی زبان کے کچھ محاورے ایسے بھی ہیں جن کا تعلق خاص اسی زبان تک محدود ہے اور ایسے محاورے خصوصیت میں شمار ہوتے ہیں۔

پنجابی کا ایک محاورہ جو کہ خاصا مقبول ہے اور عمومی طور پر اس پر ہر جگہ عمل ہوتا ہے ،
“ کہنا دھی نوں ، سنانا نوں نوں
( بات کرنی بیٹی سے مگر طعنہ بہو کو)
اس محاورے کا زیادہ تر استمال اچھائی کے لئے ہی ہوتا ہے کیونکہ اس طریقہ کار میں لڑائی ہونے کا اندیشہ کم ہوتا ہے۔اور کہنے والا اپنا مطلب دوسرے کی نسبت دے کر بیان کر دیتا ہے۔
پنجابی کا ایک اور محاورہ بھی بڑا اہم ہے جس کی مثال ہر وہ انسان دیتا نظر آتا ہے جس کو کسی کی تحقیر کرنی مقصود ہو۔اس محاورے کا جس قدر غلط استمال ناسمجھی کی بنا پر ہوتا ہے وہاں اس محاورے میں بہت سی ایسی باتیں بھی پنہاں ہیں جو بہت کم محاوروں میں پائی جاتی ہیں۔

“ جات دی کوڑ کرلی ، چھتیریاں نال جپھے “
( چھوٹی ذات ، غلیظ ذات کے لوگ اور بات کرتے ہیں یا خیالات ہیں اونچے لوگوں کے یا اونچی چیزوں کے )
“ کوڑ کرلی “ کو اردو میں چھپکلی کہا جاتا ہے جو غلیظ ترین سمجھی جاتی ہے۔

اماں پھاتاں کہتی ہے ، اس محاورے میں جتنی تحقیر انسانیت کی کی گئی ہے شائد ہی کسی اور محاورے میں کی گئی ہو۔

محاورے تو ہوتے ہی مثالیں دینے کے لئے ہیں مگر کچھ لوگ سیدھی باتیں بھی کرتے ہیں اور سیدھی باتیں زیادہ سچی ہوتی ہیں اور پھر یہ بھی ہے کہ سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے۔اور اگر یہ کڑوا گھونٹ گلے سے نیچے اتار لیا جائے تو کایا پلٹ جاتی ہے۔اور اگر یہ کڑوا گھونٹ منہہ میں ہی رکھ کر کہنے والے کے چہرے پر تھوک دیا جائے تو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ہوا کا رخ بدلتے ہی وہ تھوک خود کے چہرے پر بھی آسکتا ہے۔




6 تبصرے:

  1. واہ واہ کیا بات ہے جناب

    جواب دیںحذف کریں
  2. اچھا ہے مگر دو چار اور محاورے ہونے چاہیں تھے

    جواب دیںحذف کریں
  3. او جناب پنجابی دی کیا بات ہے پھیر اٹون محاورے ۔مزا ٓ گیا جی تہاڈا مضمون پڑ کے

    جواب دیںحذف کریں
  4. محاورے تو ميں بهى اپنى روزمره ذندگى ميں بەت استعمال كرتا هوں ـ
    ان سے گفتگو كى چاشنى بڑه جاتى هے ـ
    ميرے دوسرے بلاگ بالغوں كے لطيفے ميں ميں نے كچهـ بالغ محاورے يعنى اخان پوسٹ كيئے هوئے هيں ـ
    مگر يه والے محاورے صرف بالغ نظر اور بالغ عمر لوگوں كے لئيے هيں
    جەاں تكـ بات عام اكهان يا محاوروں كى تو
    كبهى ملاقات هوئى تو هم اپ كو ەزاروں هى محاورے اور ان كے متعلق روايات سنائيں گے ـ

    جواب دیںحذف کریں
  5. امید ہے آپ لوگ اس میں‌مزید اضافہ کریں‌گے.

    جواب دیںحذف کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...