کل اتوار کو ہمارے ہاں لاہور میں بڑی دھوم دھام سے مِنی بسنت منائی گئی۔لوگوں نے شان کے ساتھ ایک اور معصوم بچے کی گردن کاٹ کر اسے آسمان کی وسعتوں میں بھیجا اور شام دیر تک اسی جشن میں پٹاخے بھی چلائے۔لوگ سارا دن اندحیرے میں بیٹھے انہیں پٹاخوں کی روشنی میں پاکستان کی روشن خیالی کے گیت گاتے رہے۔اور سوچتے رہے کہ آنے والے اتوار کو بڑی بسنت ہے تب تک کیوں نہ ہم چند اور خوبصورت سے بچوں کی گردنیں کاٹ کر اسے ہوا میں اُ ڑائیں ۔
شیخو بلاگ میں تازہ نیوز ، ذاتی حالات زندگی ، معاشرتی پہلو اور تازہ ٹیکنیکل نیوز کے متعلق لکھا جاتا ہے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Featured Post
جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی
جاوید اقبال: 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...

-
توں محنت کر تے محنت دا صلہ جانے، خدا جانے توں ڈیوا بال کے رکھ چا، ہوا جانے، خدا جانے خزاں دا خوف تاں مالی کوں بزدل کر نہیں سکدا چمن آب...
-
اتر پردیش کے پروانچل کے دل میں، جہاں قانون کی کوئی حیثیت نہیں، مرزا پور نامی شہر واقع ہے—ایک ایسی جگہ جہاں طاقت خون، گولیوں اور دھوکہ دہی سے...
-
لاہور میں جشن آزادی کے موقع پر تین سالہ بچی کے گلے پر ڈور پھیر کر آزادی کے متوالوں نے چودہ اگست کی آزادی کا بھر پور جشن منایا۔ اسلامیہ پارک ...
خاصے سخت انداز میں بسنت پر تبصرہ کیا ہے مگر یقیناً آپ کا بھی دل کڑھتا ہوگا۔ آئندہ کسی پوسٹ میں ممکن ہو تو بسنت کے احوال اور روشن خیالی والے معاملے پر بھی روشنی ڈالیے گا۔
جواب دیںحذف کریںآپ کا شکریہ جو آپ نے بندے کو پذیرائی دی۔جی دل بہت جلتا ہے۔یہ جو بچے کی گردن کٹی ہے یہ ساتھ ہی محلے میں ہوتا تھا۔اس لئے دل کو زیادہ چوٹ لگی۔
جواب دیںحذف کریںضرور لکھوں گا بسنت پر بھی اور روشن خیالی پر بھی۔