کشمیر ، فلسطین ، چیچینا ، بوسینا ، افغانستان پر بمباری ،عراق کی تباہی اور اب لبنان کا ملیا میٹ ہونا ، یہ سب کیا ہے؟ ایسا ظلم مسلمانوں پر ہی کیوں؟
ذرا نظر تو دوڑایے ہم مسلمانوں کے رہن سہن پر ، ذرا نظر تو دوڑایے ہمارے مسلمانوں کے اعمالوں پر، تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیں ہر قوم میں کوئی نہ کوئی برائی تھی ،کوئی قوم لوط تھی تو کوئی قومِ عاد ، کوئی قومِ ثمود تھی تو کوئی قوم فرعون ، کہاں گئیں یہ قومیں؟ اللہ تعالیٰ نے ان سب کو ملیا میٹ کر دیا، کیوں کیا؟ ان سب کے اعمال کے سبب۔
ذرا نظر تو دوڑایے آج کل ہم مسلمانوں میں پچھلی تمام قوموں کی برائیوں میں کس چیز کی کمی ہے۔ہاں فرق صرف اتنا ہے کہ پچھلی قوموں میں صرف ایک ایک برائی تھی جبکہ ہم میں تمام قوموں کی برائیاں جمع ہیں۔
تو پھر بم کیوں نہ گریں ، زلزلے کیوں نہ آئیں ، ذلت و خواری ہم مسلمانوں کے حصہ میں کیوں نہ آئے۔
روشن خیال لوگ ( جدید دہریے ) کہتے ہیں کہ یہی سب کچھ بلکہ اس سے زیادہ مغرب ممالک میں بھی ہوتا ہے۔وہاں تو تباہی نہیں آتی ، وہاں تو بم نہیں گرتے ، بلکہ وہ تو خوش حال ہیں ، سب کچھ تو ہے ان کے پاس ، بلکہ کچھ روشن خیال تو آگے بڑھتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے ہی زمین کو جنت بنا رکھا ہے۔
بیوقوف ہیں یہ لوگ ، یہ نہیں سوچتے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں مسلم بنایا،اور مسلمانوں کے لئے کچھ قوانین مقرر کئے۔اور یہ قوانین ہماری بہتری ، ہماری بھلائی کے لئے بنائے، ہم مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہے۔ہمیں ان کافر لوگوں کی طرح کھلا نہیں چھوڑا گیا کیونکہ ان کے مقدر میں جہنم ہے،جبکہ ہم مسلمانوں کو دونوں راستے بتا دئے گئے اور اس کے لئے جزا و سزا بھی مقرر کر دی گئی۔اب ہم اس راستوں میں سے جس کا چاہے انتخاب کریں۔
دنیا کی سزا ، بم گرنا ، زلزلے آنا ، مسلمانوں کا ذلیل و رسوا ہونا ہمارے اپنے اعمالوں کی سزا ہے۔اور اگر ہم اسی طرح رہے تو یہی سزائیں ہمیں ملتی رہیں گی۔اور اگر ہم ان سزاؤں کو دیکھ کر بھی نہیں سنبھلتے تو پھر ہمارا آخری کنارہ جہنم ہے۔جبکہ کافر لوگوں کو یہاں صرف عارضی یعنی دکھاوے کی خوشیاں نصیب ہیں جبکہ ان کا ٹھکانہ ہمیشہ ہمیش جہنم ہی ہے۔
ہمیں اب بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہئے۔اپنے اعمالوں کو درست کرنا چاہئے اپنی ماؤں بہنوں کو اسلام کے مطابق چلنے کی تلقین کرنی چاہئے اور اگر یہ سب اب بھی ہم نے نہ کیا تو تو اس سے بدتر حالات بھی آ سکتے ہیں۔
ذرا نظر تو دوڑایے ہم مسلمانوں کے رہن سہن پر ، ذرا نظر تو دوڑایے ہمارے مسلمانوں کے اعمالوں پر، تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیں ہر قوم میں کوئی نہ کوئی برائی تھی ،کوئی قوم لوط تھی تو کوئی قومِ عاد ، کوئی قومِ ثمود تھی تو کوئی قوم فرعون ، کہاں گئیں یہ قومیں؟ اللہ تعالیٰ نے ان سب کو ملیا میٹ کر دیا، کیوں کیا؟ ان سب کے اعمال کے سبب۔
ذرا نظر تو دوڑایے آج کل ہم مسلمانوں میں پچھلی تمام قوموں کی برائیوں میں کس چیز کی کمی ہے۔ہاں فرق صرف اتنا ہے کہ پچھلی قوموں میں صرف ایک ایک برائی تھی جبکہ ہم میں تمام قوموں کی برائیاں جمع ہیں۔
تو پھر بم کیوں نہ گریں ، زلزلے کیوں نہ آئیں ، ذلت و خواری ہم مسلمانوں کے حصہ میں کیوں نہ آئے۔
روشن خیال لوگ ( جدید دہریے ) کہتے ہیں کہ یہی سب کچھ بلکہ اس سے زیادہ مغرب ممالک میں بھی ہوتا ہے۔وہاں تو تباہی نہیں آتی ، وہاں تو بم نہیں گرتے ، بلکہ وہ تو خوش حال ہیں ، سب کچھ تو ہے ان کے پاس ، بلکہ کچھ روشن خیال تو آگے بڑھتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے ہی زمین کو جنت بنا رکھا ہے۔
بیوقوف ہیں یہ لوگ ، یہ نہیں سوچتے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں مسلم بنایا،اور مسلمانوں کے لئے کچھ قوانین مقرر کئے۔اور یہ قوانین ہماری بہتری ، ہماری بھلائی کے لئے بنائے، ہم مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہے۔ہمیں ان کافر لوگوں کی طرح کھلا نہیں چھوڑا گیا کیونکہ ان کے مقدر میں جہنم ہے،جبکہ ہم مسلمانوں کو دونوں راستے بتا دئے گئے اور اس کے لئے جزا و سزا بھی مقرر کر دی گئی۔اب ہم اس راستوں میں سے جس کا چاہے انتخاب کریں۔
دنیا کی سزا ، بم گرنا ، زلزلے آنا ، مسلمانوں کا ذلیل و رسوا ہونا ہمارے اپنے اعمالوں کی سزا ہے۔اور اگر ہم اسی طرح رہے تو یہی سزائیں ہمیں ملتی رہیں گی۔اور اگر ہم ان سزاؤں کو دیکھ کر بھی نہیں سنبھلتے تو پھر ہمارا آخری کنارہ جہنم ہے۔جبکہ کافر لوگوں کو یہاں صرف عارضی یعنی دکھاوے کی خوشیاں نصیب ہیں جبکہ ان کا ٹھکانہ ہمیشہ ہمیش جہنم ہی ہے۔
ہمیں اب بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہئے۔اپنے اعمالوں کو درست کرنا چاہئے اپنی ماؤں بہنوں کو اسلام کے مطابق چلنے کی تلقین کرنی چاہئے اور اگر یہ سب اب بھی ہم نے نہ کیا تو تو اس سے بدتر حالات بھی آ سکتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں