جمعہ، 28 جولائی، 2006

یہودیوں کے ہمنوا

ہمارے باہر کے رہنے والے بہت سے مسلمانوں میں سے کچھ تو ایسے ہیں کہ جو باہر رہ کر اور زیادہ مسلمان ہو جاتے ہیں اور کچھ میں سے زیادہ ایسے ہیں جو اپنے مفاد کی خاطر ، جان و مال اور وہاں رہنے کی خاطر مسلمانی تو کیا سب کچھ بھول کر ان کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔اس کی مثال ہماری اردو کیمونٹی میں دیکھنے کو عام ملتی ہے۔اس کیمونٹی میں سے کرتا دھرتا دو کردار ایسے ہیں جو سرعام یہودیوں کو اچھا بھی کہتے ہیں اور انہیں سپورٹ بھی کرتے ہیں اور روشن خیالی ( جس کو میں جدید دہریت کہتا ہوں ) میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

ان میں سے ایک کردار آج کل لبنان کی صورتحال کو دیکھ کر بڑھ چڑھ کر اسرائیل کے حق میں چنگھاڑ رہا ہے۔لبنان میں جب بچوں پر گولہ بارود گرتا ہے تو اس کی چنگھاڑ میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔مردوں کو مردہ بنایا جا رہا ہے تو اس کی تحریروں اسرائیل کے حق میں اور مٹھاس شامل ہوتی جارہی ہے۔

آج کی چنگھاڑ میں تو اس کے منہہ سے خون نکلتے بھی دیکھا گیا ہے۔القاعدہ کی ایک خبر پر تو لگا جیسے اس کو دورہ سا پڑ گیا ہو فوراً ہی اس نے ایک تحریر زہر میں بجھی ہوئی اپنے آقا اسرائیل کے حق میں لکھ ماری ہے۔اُس کی اس چنگھاڑ کو دیکھ کر مجھے خاص حیرت کا جھٹکا لگا کیونکہ حزب اللہ ایک شعیہ تنظیم ہے اور اگر ایک شعیہ ہی اُس پر چنگھاڑے تو حیرت کے جھٹکے لگنا ایک فطری عمل ہے۔مگر شاید اس روشن خیال کو بھی ابھی باہر کے ملک رہنا ہے اور باہر والوں کا تو آپ کو پتہ ہی ہے کہ انہیں اپنے مذہب سے زیادہ اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں۔

5 تبصرے:

  1. اسلام علیکم

    شیخو صاحب بالکل درست فرمایا آپ نے۔ یہ دہریے ہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو حق کے لیے لڑنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. وعلیکم السلام
    آمین۔
    بس برادر جذباتی نہیں ہونا۔تہذیب کے دائیرے میں رہ کر ان کو الفاظوں سے منہہ توڑ جواب دیں۔اور ان کی اصلیت لوگوں کے سامنے عیاں کرتے رہیں۔یہی لوگ ہیں اور ان جیسے لوگ ہی پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔
    اردو راکٹ گو ابھی اردو سیارہ جتنا مشہور نہیں ہوا انشااللہ آپ دوستوں کا تعاون رہا تو ہمارا اردو راکٹ دوستوں کو سیارہ کی یاد بھی بھلا دے گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. سلام
    ہمیں تو ان کی تحریر میں ایسی کوئ بات نظر نہیں آئی۔ براہ کرم مزاج میں ذرا نرمی لائے کیونکہ اگر آپ صیح ہیں تو مزاض کی تیزی آپ کو برا بنا دیتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. آپ کا کہنا سہی ہے،شاید کہ آپ کو نظر نہ آئی ہو مگر میں جانتا ہوں ان کی تحریروں کی کاٹ کو۔بحرحال آپ کی تجویز پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنی تحریر میں اور مٹھاس پیدا کر لیتے ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ جب ہم زیادہ مٹھاس پیدا کریں گے تو یار لوگوں کو تلخی اور محسوس ہو گی۔
    آپ کی آج کی تحریر بعنوان انتظامیہ خاصی پسند آئی۔الفاظوں کا چناؤ اور آپ کا منفرد انداز پسند آیا۔آپ کے بلاگ پر اس سلسلے میں تبصرہ کرنے کی کوشش کی مگر آپ کا بلاگ میرے ایکسپلورر پر کھلا نہیں۔کوشش بہت کی مگر شاید آپ کے بلاگ میں کوئی سختی ہو گی۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. سلام
    نہیں نہیں مٹھاس ضروری نہین کاسٹک سوڈا سے پیدا کی جائے آپ شوگر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ مگر زیادہ نہ کیجئے گا شوگر ہونے کا خطرہ بھی تو ہے۔
    ہمارا بلاگ انٹرنیٹ ایکسپلورر کو فروری سے گھاس نہیں ڈال رہا مگر فائر فاکس سے بہت دوستی ہے۔ ابھی شائد کچھ عرصے تک ٹھیک ہو جائے۔

    جواب دیںحذف کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...