شیدا ٹلی سے میری ملاقات سعید چائے والے کے ہوٹل میں ہوئی تھی۔بڑا خوش تھا۔پوچھنے پر کہنے لگا۔لگی بھئی لگی، میں بڑا حیران ہوا اور پوچھا، کیا مطلب شیدے ، کچھ پلے نہیں پڑا،کس کو لگی اور کیا لگی ، کہاں کی ہانکے جا رہا شیدے یار۔
وہ جو انٹر نیٹ پر تیری الفاظوں کی مارا ماری ہے نا ،اُس کی بات سوچ رہا تھا کہ سچی بات کی چھبن ضرور ہووے ہے۔
وہ تو ہے یار شیدے ، پر تجھے کیسے پتہ چلا۔
ارے جانی پتہ کیسے نہیں چلے گا تو کیا جانے ہے ارے ساری نظر ہے۔
کس پر؟
ارے جانے دے اور سن ، یہ جو ہووئیں ہیں نا ، یہ تکیہ کرتے ہیں ، تو جتا جی چاہے کہتا رہ ، مان کے ہی نہیں رہتے۔
شیخو بلاگ میں تازہ نیوز ، ذاتی حالات زندگی ، معاشرتی پہلو اور تازہ ٹیکنیکل نیوز کے متعلق لکھا جاتا ہے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Featured Post
جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی
جاوید اقبال: 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...

-
اساں چولا پایا عشقے دا اساں بنھ لئے گھنگرو یار دے دس کیہ کریے ایہناں اکھیاں دا وچ سُفنے چھمکاں مار دے اساں چیتر گروی رکھیا سی اج ہاڑ ک...
-
پاکستان بھر میں بارشوں کی رومانوی چھاؤں ۔ بارش کے اس خوبصورت موسم میں بوندوں کی زبانی پینو کافی شاپ کی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، جہاں ...
-
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ بی بی اے کے طالب علم مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا واقعہ پاکستان کے سب سے زیادہ زیرِ ...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں