جمعہ، 4 اگست، 2006

زیادتی

ہمارے پاکستان میں جب کسی عورت سے زیادتی ہو جائے چاہے وہ زیادتی جان بوجھ کر میڈیا والوں نے ہی کیوں نہ اُچھالی ہو تو این جی اوز ایسا واویلا مچاتی ہیں کہ خدا کی پناہ ، پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کی جاتی ہے اور ایسے ایسے الزامات پاکستان پر لگائے جاتے ہیں کہ ہلاکو خان کے دور کو لوگ اچھا جاننے لگ جاتے ہیں۔اور ساتھ ہی ساتھ ہمسایہ ملک بھارت کی جمہوریت کی ایسی مثالیں بیان کی جاتی ہیں کہ جیسے جنت بھارت ہی کے قدموں تلے ہو۔
ابھی پرسوں کی ہی بات ہے کہ ہمارے ملک کی مایہ ناز این جی اوز کی سربراہ محترمہ عاصمہ جہانگیر جن کا تقریباً پچھلے دو سالوں میں زیادہ تر وقت انڈیا میں گذرتا تھا، کے ساتھ انڈیا میں ہی زیادتی ہو گئی ، کہا یہ جاتا ہے ان کی جامہ تلاشی لی گئی اور جامہ تلاشی بھی بھارت کے مردوں نے زبردستی لی۔جب اس پر احتجاج کیا گیا تو ان مردوں کی طرف سے معذرت کی بجائے وزیر اعظم نے بذاتِ خود معافی مانگ لی۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ چلو کوئی بات نہیں ، اگر یہی بات پاکستان میں وقوع پذیر ہوئی ہوتی تو این جی اوز اسے اتنا اچھالتیں کہ بالاخر صدر بش کو اس میں دخل اندازی کرنا پڑتی اور تلاشی لینے والوں کوالقاعدہ کے دہشت گرد ہونے کے جرم میں اندر کر دیا جاتا۔


ہر لمحہ تازہ ترین اردو راکٹ

3 تبصرے:

  1. اوہو میں سمجھا شائد عاصمہ جہانگیر کے ساتھ زیادتی ہو گئی ہے چلو پاکستان کو بدنام کرنے کا ایک اور موقع ملے گا اس کو۔

    عاصمہ نام کمانے کی خاطر خود کے ساتھ بھی زیادتی کرانے سے باز نہ آئے اور لوگ اسے عورتوں کا خدا سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے مغربی آقاؤں کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

    چلو اچھا ہی ہوا ہندوستان جیسے ملک سے اس نے بے عزتی کروالی اس سے اچھا اور کیا ہوگا؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. شکر ہے آپ نے غلط نہیں سمجھا نہیں تو اور سیاپا پڑ جاتا۔
    تبصرے کا شکریہ۔
    شہزادے جی آپ تو بالکل خاموش ہی ہو گئے۔میدان میں آئیے بس الفاظوں کو کپڑے پہنا دیجئے۔کیونکہ لکھاریوں کے الفاظ تو ہوتے ہی ننگے ہیں بس کپڑے پہنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔تو آپ کو دیر کیا ہے کپڑے پہنانے میں ؟ کیا کسی ہندو دھوبی کے ہاں تو نہیں رکھ دیے

    جواب دیںحذف کریں
  3. شیخو صاحب شکریہ خبر کے لیے۔ آپ نے سہی کہا ایسی عورت ہے ہمیشہ پاکستان کے خلاف کام کرتی ہے اس نے ایک بار انڈیا میں جا کر بھی پاکستان کے خلاف باتیں کی تھیں۔ قدرت نے انتقام لے لیا۔ اور بھارت کی جمہوریت کی بات کرتے ہیں یہ لوگ۔ جو اب تک لاکھوں مسلمانوں کو بیگناہ شہید کر چکے ہیں۔ ویسے القائدہ والی خوب کہی آپ نے۔
    بدتمیز صاحب۔ عورت جیسی بھی ہو کتنی بھی بری ہو لیکن اس کے بارے میں ایسی رائے غلط ہے۔ میں جانتا ہوں وہ اچھی عورت نہیں ہے میں بھی اسے ناپسند کرتا ہوں، کیونکہ ہمیشہ پاکستان کی بدنامی کو اچھالتی ہے وہ۔ لیکن اس کے باوجود وہ ایک عورت ہے اور عورتوں کے بارے میں غلط اور منفی بات نہیں کرنی چاہیے۔ ویسے میں جانتا ہوں آپ غصے میں جلد آ جاتے ہیں اور خاصی کھری کھری بھی لکھتے ہیں امید ہے اب مجھے کھری نہیں سنائیں گے۔ شیخو صاحب نے سہی فرمایا کہ اگر آپ اپنے الفاظ کو کپڑے پہنا دیں تو سب آپ کی بات پڑہیں گے اور آپ کے بلاگ پر پیرنٹل گائیڈنیس نہیں لگانی پڑے گی۔

    جواب دیںحذف کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...