ہمارے پاکستان میں جب کسی عورت سے زیادتی ہو جائے چاہے وہ زیادتی جان بوجھ کر میڈیا والوں نے ہی کیوں نہ اُچھالی ہو تو این جی اوز ایسا واویلا مچاتی ہیں کہ خدا کی پناہ ، پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کی جاتی ہے اور ایسے ایسے الزامات پاکستان پر لگائے جاتے ہیں کہ ہلاکو خان کے دور کو لوگ اچھا جاننے لگ جاتے ہیں۔اور ساتھ ہی ساتھ ہمسایہ ملک بھارت کی جمہوریت کی ایسی مثالیں بیان کی جاتی ہیں کہ جیسے جنت بھارت ہی کے قدموں تلے ہو۔
ابھی پرسوں کی ہی بات ہے کہ ہمارے ملک کی مایہ ناز این جی اوز کی سربراہ محترمہ عاصمہ جہانگیر جن کا تقریباً پچھلے دو سالوں میں زیادہ تر وقت انڈیا میں گذرتا تھا، کے ساتھ انڈیا میں ہی زیادتی ہو گئی ، کہا یہ جاتا ہے ان کی جامہ تلاشی لی گئی اور جامہ تلاشی بھی بھارت کے مردوں نے زبردستی لی۔جب اس پر احتجاج کیا گیا تو ان مردوں کی طرف سے معذرت کی بجائے وزیر اعظم نے بذاتِ خود معافی مانگ لی۔
کہنے والے کہتے ہیں کہ چلو کوئی بات نہیں ، اگر یہی بات پاکستان میں وقوع پذیر ہوئی ہوتی تو این جی اوز اسے اتنا اچھالتیں کہ بالاخر صدر بش کو اس میں دخل اندازی کرنا پڑتی اور تلاشی لینے والوں کوالقاعدہ کے دہشت گرد ہونے کے جرم میں اندر کر دیا جاتا۔
شیخو بلاگ میں تازہ نیوز ، ذاتی حالات زندگی ، معاشرتی پہلو اور تازہ ٹیکنیکل نیوز کے متعلق لکھا جاتا ہے
جمعہ، 4 اگست، 2006
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Featured Post
جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی
جاوید اقبال: 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...

-
اساں چولا پایا عشقے دا اساں بنھ لئے گھنگرو یار دے دس کیہ کریے ایہناں اکھیاں دا وچ سُفنے چھمکاں مار دے اساں چیتر گروی رکھیا سی اج ہاڑ ک...
-
پاکستان بھر میں بارشوں کی رومانوی چھاؤں ۔ بارش کے اس خوبصورت موسم میں بوندوں کی زبانی پینو کافی شاپ کی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، جہاں ...
-
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ بی بی اے کے طالب علم مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا واقعہ پاکستان کے سب سے زیادہ زیرِ ...
اوہو میں سمجھا شائد عاصمہ جہانگیر کے ساتھ زیادتی ہو گئی ہے چلو پاکستان کو بدنام کرنے کا ایک اور موقع ملے گا اس کو۔
جواب دیںحذف کریںعاصمہ نام کمانے کی خاطر خود کے ساتھ بھی زیادتی کرانے سے باز نہ آئے اور لوگ اسے عورتوں کا خدا سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے مغربی آقاؤں کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
چلو اچھا ہی ہوا ہندوستان جیسے ملک سے اس نے بے عزتی کروالی اس سے اچھا اور کیا ہوگا؟
شکر ہے آپ نے غلط نہیں سمجھا نہیں تو اور سیاپا پڑ جاتا۔
جواب دیںحذف کریںتبصرے کا شکریہ۔
شہزادے جی آپ تو بالکل خاموش ہی ہو گئے۔میدان میں آئیے بس الفاظوں کو کپڑے پہنا دیجئے۔کیونکہ لکھاریوں کے الفاظ تو ہوتے ہی ننگے ہیں بس کپڑے پہنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔تو آپ کو دیر کیا ہے کپڑے پہنانے میں ؟ کیا کسی ہندو دھوبی کے ہاں تو نہیں رکھ دیے
شیخو صاحب شکریہ خبر کے لیے۔ آپ نے سہی کہا ایسی عورت ہے ہمیشہ پاکستان کے خلاف کام کرتی ہے اس نے ایک بار انڈیا میں جا کر بھی پاکستان کے خلاف باتیں کی تھیں۔ قدرت نے انتقام لے لیا۔ اور بھارت کی جمہوریت کی بات کرتے ہیں یہ لوگ۔ جو اب تک لاکھوں مسلمانوں کو بیگناہ شہید کر چکے ہیں۔ ویسے القائدہ والی خوب کہی آپ نے۔
جواب دیںحذف کریںبدتمیز صاحب۔ عورت جیسی بھی ہو کتنی بھی بری ہو لیکن اس کے بارے میں ایسی رائے غلط ہے۔ میں جانتا ہوں وہ اچھی عورت نہیں ہے میں بھی اسے ناپسند کرتا ہوں، کیونکہ ہمیشہ پاکستان کی بدنامی کو اچھالتی ہے وہ۔ لیکن اس کے باوجود وہ ایک عورت ہے اور عورتوں کے بارے میں غلط اور منفی بات نہیں کرنی چاہیے۔ ویسے میں جانتا ہوں آپ غصے میں جلد آ جاتے ہیں اور خاصی کھری کھری بھی لکھتے ہیں امید ہے اب مجھے کھری نہیں سنائیں گے۔ شیخو صاحب نے سہی فرمایا کہ اگر آپ اپنے الفاظ کو کپڑے پہنا دیں تو سب آپ کی بات پڑہیں گے اور آپ کے بلاگ پر پیرنٹل گائیڈنیس نہیں لگانی پڑے گی۔