ہفتہ، 4 نومبر، 2006

وہ اک شخص جو چلا گیا

ایک نہایت ہی شریف ، ملنسار ، غریبوں کا ہمدرد ، کئی خیراتی اداروں کو چلانے والا حافظ قرآن جس کی کسی سے بھی دشمنی نہ تھی اسے پرسوں اس کے اپنے ہی نئے سیکورٹی گارڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
سیٹھ عابد کے لختِ جگر حافظ ایاز محمود کی شخصیت یوں تو بہت سی خوبیوں سے بھری ہوئی تھی مگر ایک خوبی ان سب میں بڑی تھی کہ اتنا امیر آدمی ہونے کے باوجود بھی اس میں غرور نام کی کوئی چیز نہ تھی۔جس سے ملتا ہمیشہ عاجزی کے ساتھ ۔دشمن اس کا کوئی نہ تھا۔غریب ہو یا امیر سب سے دوستانہ انداز میں گفتگو کرتا۔لڑائی جھگڑے سے کوسوں دور رہتا۔میں نے نہیں دیکھا کبھی اس نے اونچی اواز سے بات بھی کی ہو، بولتا تو دھیمے لہجے سے لگتا جیسے منہہ سے پھول جھڑ رہے ہوں۔
ہر سال رمضان میں تراویح پڑھاتا،ملک سے باہر ہوتا تو تب بھی وہ رمضان میں میں پاکستان ضرور آجاتا۔اس سال بھی اس نے تراویح پڑھائی تھی۔مگر آنے والا سال اس کی قسمت میں نہیں تھا۔
لٹ گیا وہ اپنے ہی محافظوں کے ہاتھوں
شہید ہو گیا کیونکہ اس کا گناہ کوئی نہ تھا
چلا گیا وہ اللہ کے پاس جس کی وہ بندگی کرتا تھا
انا للہ و انا علیہ راجعون
دعا ہے کہ اللہ تعالی اسے اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے آمین

1 تبصرہ:

  1. amen summa amen us ki chori howi ik yadgar masjid ayaz defense me hai allah marhom ki makhfirat kare
    me ne us ki tamer ke wakat mojoda wazo khane me namaz parhi the us wakat namaz wa han hi hoti thi

    جواب دیںحذف کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...