بسنت کا تہوار بس آیا ہی چاہتا ہے اور اس دفعہ تو بسنت کے تہوار کو محفوظ بنانے کے لئے ہماری حکومت نے لاکھوں روپے کے تار مفت بانٹ کر لوگوں کو اپنی موٹر سائکلوں پر لگا کر باہر نکلنے کی ہدایت جاری کر دی ہیں تاکہ ان کی گردنیں محفوظ رہ سکیں۔اور تو اور تعلیمی اداروں میں بسنت کے بارے بچوں کو آگاہی کے سلسلہ میں ایک خصوصی لیکچر کا اہتمام بھی کیا گیا ہے ۔
شیدا ملنگ کہتا ہے کہ اس پر بحث کرنا ہی فضول ہے کہ کہ ایک بسنت کے تہوار کے لئے تاروں کے لاکھوں روپے عوام کے برباد کرنا اور مثبت تعلیمی سرگرمیوں کے لیکچر کی بجائے بسنت جیسے تہوار کے بارے لیکچر دینا کیا رنگ لائے گا۔
وہ صرف ایک بات کہتا ہے کہ ، ان سب حفاظتی تدابیر کے باوجود اگر کوئی گردن کٹ گئی تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد کی جائے گی؟
شیخو بلاگ میں تازہ نیوز ، ذاتی حالات زندگی ، معاشرتی پہلو اور تازہ ٹیکنیکل نیوز کے متعلق لکھا جاتا ہے
بدھ، 21 فروری، 2007
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Featured Post
جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی
جاوید اقبال: 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...

-
اساں چولا پایا عشقے دا اساں بنھ لئے گھنگرو یار دے دس کیہ کریے ایہناں اکھیاں دا وچ سُفنے چھمکاں مار دے اساں چیتر گروی رکھیا سی اج ہاڑ ک...
-
پاکستان بھر میں بارشوں کی رومانوی چھاؤں ۔ بارش کے اس خوبصورت موسم میں بوندوں کی زبانی پینو کافی شاپ کی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، جہاں ...
-
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ بی بی اے کے طالب علم مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا واقعہ پاکستان کے سب سے زیادہ زیرِ ...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں