فیس بک کی شخصیت عبدالمختار صاحب کہتے ہیں کہ
"پاکستان" کا کوئی شاعر ،ادیب یا لکھاری۔۔۔غربت،بھوک،افلاس یا مہنگائی وغیرہ سےنہ مرا ہے اور نہ مرے گا !!
یہ ہہت ہی سخت جان مخلوق ہے.....!
ہم یہ کہتے ہیں کہ ،
آپ اگر نظر کا زاویہ تھوڑا وسیع کر لیں تو پوری دنیا میں آج تک کوئی بھی شاعر غربت ، بھوک و افلاس یا مہنگائی سے نہیں مرا ۔۔۔۔ البتہ شاعروں نے اپنے شعروں کے زریعہ سے آج تک لاکھوں انسانوں کو غربت ، بھوک و افلاس اور مہنگائی سے ٹھکانے ضرور لگایا ہے ۔
اگر کوئی غلطی سے ساغر صدیقی جیسے اکا دکا عظیم شاعر کی مثال دینا چاہے تو اسے یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ایسے شاعر غربت ، بھوک و افلاس اور مہنگائی وغیرہ سے نہیں بلکہ چرس ، گانجا ، افیون ، بھنگ ، شراب ، مارفین کے انجکشن ، ڈیزی پام کی گولیوں اور دیگر نشوں سے زندگی کی رعنائیوں کو سمییٹتے ہوئے اب اپنے مقبروں میں آرام فرما ہیں ۔
دیکھا جائے تو ویسے بھی ہمارے شعرا کرام نے عوام کی خدمت کی بجائے کنجر خانوں اور نگار خانوں کی خدمت کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ان کی خوبصورت اور دلفریب شاعری سے مزین کانوں میں رس گھولتے ہوئے گانوں نے نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ بوڑھوں کو بھی جہنم کا ایندھن بنا دیا ہے ۔
اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ انہی عظیم شعرا کرام نے حسین زلفوں میں جوؤں کا ذکر کئے بغیر اپنے شعروں کی خوشبو سے ازہان کو معطر کر کے نوجوان نسل کو تعلیم سے دور کرنے کے ساتھ ساتھ عاشقی کے گہرے سمندر میں پھینکنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے
شیخو بلاگ میں تازہ نیوز ، ذاتی حالات زندگی ، معاشرتی پہلو اور تازہ ٹیکنیکل نیوز کے متعلق لکھا جاتا ہے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Featured Post
جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی
جاوید اقبال: 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...

-
اساں چولا پایا عشقے دا اساں بنھ لئے گھنگرو یار دے دس کیہ کریے ایہناں اکھیاں دا وچ سُفنے چھمکاں مار دے اساں چیتر گروی رکھیا سی اج ہاڑ ک...
-
پاکستان بھر میں بارشوں کی رومانوی چھاؤں ۔ بارش کے اس خوبصورت موسم میں بوندوں کی زبانی پینو کافی شاپ کی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، جہاں ...
-
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ بی بی اے کے طالب علم مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا واقعہ پاکستان کے سب سے زیادہ زیرِ ...
ہاں ہاںواقعی کسی بھی شاعر نے حسینہ کی زلفوں میں جوئوں اور لیکھونکا ذکر نہیں کیا ہے ۔
جواب دیںحذف کریںحسینہ کو کھرک پڑنے یا کہ غسل سے پرہیز کا ذکر بھی نہیںملتا ہے ۔
ہاہاہاہاہااہاہا ۔۔۔ کیا خوب کہا ہے
جواب دیںحذف کریںتہاڈا وی کوئی جوڑ نہیں پا جی
:razz:
عملی زندگی کا نمونہ پیش کیا ہے آپ نے ۔ لیکن یہ بات ہے عمومی ۔ استثنٰی تو بہرحال ہوتا ہی ہے ۔ کچھ ایسے شاعر بھی ہیں جنہوں نے آدمی کو زندگی کے عملی پہلو سے روشناس کرایا یعنی شیخ سعدی ۔ الطاف حسین حالی ۔ علامہ اقبال وغیرہ
جواب دیںحذف کریںآپ کی بات سو فیصد صحیح ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ شیخ سعدی ۔ الطاف حسین حالی ۔ علامہ اقبال اور دیگر نامور شعراء کرام قوم کے لئے مشعل راہ ثابت ہوئے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںہم نے بھی ان تمام معزز تمام شعراء کرام کو اپنی تحریر میں شامل نہیں کیا۔ صرف شعراء سُو کو کیا ہے
جی درست فرمایا۔۔۔ لیکن اقبال، حالی اور سعدی سی کہیں زیادہ مزیبی علمی اور حالات حاضرہ سے متعلق شاعری غالب نی کی ہے۔۔۔ ذرا دیکھنے کو نگاہ چاہئے
جواب دیںحذف کریںپوری cosmology، کونیات، فلسلفہ کائنات، مذھبیات، مقصد تخلیق۔۔۔ کو گویا پہلی بار 'سمندر کو کوزے مین بند کردیا'
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، نہ ھوتا کچھ تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھکو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
۔۔۔غالب کے بارے میں ناوابی و ملوکی شاعر کا نقطہ نظر علما سو سے درامد کردہ عصبی نظریہ ھے
جواب دیںحذف کریںhttps://plus.google.com/105080068098924178830/posts/G2qBdPvmZtj
جواب دیںحذف کریںمحترم یاسر برادر
جواب دیںحذف کریںہم نے کب غالب بابا کو شعراء سُو میں شمار کیا ہے۔ہمارا اوپر محترم افتخار اجمل بھوپال صاحب والا تبصرہ غالباً آپ نے غور سے نہیں پڑھا ۔۔۔۔۔۔ ہم نے لکھا ،
۔'' شیخ سعدی ۔ الطاف حسین حالی ۔ علامہ اقبال اور دیگر نامور شعراء کرام قوم کے لئے مشعل راہ ثابت ہوئے ہیں '' ۔
اب یہاں ہم نے غلطی یہ کی کہ طوالت کی وجہ سے مرزا غالب بابا کا نام اور دوسرے تیسرے نامور شعراء کرام کو '' نامور شعراء کرام '' لکھ مارا
آپ ناراض نہ ہوں بلکہ آپ بے فکر اور بے دھڑک ہوکر غالب بابا جی کو ھی اس میں شامل کر لیجئے۔۔۔۔ ہماری جانب سے وہ پہلے ہی شعراء سُو میں شامل نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اپنے غالب بابا کی سب سے زیادہ غزلیں نگار خانوں میں ہی سنی بلکہ بجائی جاتی ہیں۔
اس کے باوجود بھی ہم انہیں شعراء سُو میں شمار نہیں کرتے کیونکہ ہم ذاتی طور بھی غالب بابا کے کلام کے متعرف ہیں