پیر، 26 مئی، 2014

علم والوں اور بے علموں کو ایک جیسا ہی دیکھا گیا ہے



کبھی کبھی تو یوں دکھائی دیتا ہے کہ آپ ترقی کے اس دور جدید کے ہوتے ہوئے بھی پتھر ہی کے دور میں رہ رہے ہیں ۔انسان اتنا پڑھنے ، سمجھنے اور تجربات حاصل کرنے کے باوجود بھی جانور سے بدتر ہی ہے ۔میں نے تو علم والوں اور بے علموں کو بھی ایک جیسا ہی دیکھا اور پرکھا ہے ۔بلکہ کبھی کبھار تو ‘‘ بے علم ‘‘ علم والوں سے کئی درجے بہتر دکھائی دیتے ہیں۔

بڑے بوڑھے کہتے ہیں کہ ‘‘ زن ، زر اور زمین ‘‘ انسان کو گمراہ کر دیتے ہیں ۔بڑے بوڑھے صحیح کہتے ہیں مجھے ان کی باتوں کو ترازو کے پلڑے میں تولنے کی ضرورت بھی نہیں بلکہ میں تو یہ  کہنا چاہوں گا کہ ‘‘ جاہ ‘ یعنی حکمرانی ، طاقت ، اکڑ اور غرور بھی انسان کو تباہی کے دہانے میں لے جا پھینکتے ہیں ۔

انسان مرد اور عورت میں سے کسی بھی روپ میں ہو ۔۔۔ اس کو سمجھنے کا دعوٰی کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ انسان اپنی ‘‘ خو ‘‘ میں رہتے ہوئے کچھ بھی کر سکتا ہے ۔ جس میں اچھائی اور برائی کے دونوں پہلو شامل ہیں ۔
آج میں کیا کہنا چاہتا ہوں یہ میں خود بھی جان نہیں پا رہا ۔۔۔ جبکہ سوچ اور قلم بھی ساتھ دے رہے ہیں ۔۔۔ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ جو میں کہنا چاہتا ہوں اسے میں دوسروں کے ساتھ بانٹنا نہیں چاہتا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...