شہزادے بدتمیز نے مجھے جو میل بھیجی ہے وہ میں اردو سیارہ پر دے رہا ہوں
شعیب نے مجھے بھی ایک دھمکی آمیز میل بھیجی ہے جسے میں ساتھ ہی آپ کے دیکھنے اور سند رکھنے کے لئے اردو سیارہ پر پیش کر رہا ہوں۔مجھے امید ہے اردو سیارہ کے ایڈمن اور محترم اردو بلاگر اس پر مثبت اقدام اُٹھائیں گے۔
شعیب نے مجھے بھی ایک دھمکی آمیز میل بھیجی ہے جسے میں ساتھ ہی آپ کے دیکھنے اور سند رکھنے کے لئے اردو سیارہ پر پیش کر رہا ہوں۔مجھے امید ہے اردو سیارہ کے ایڈمن اور محترم اردو بلاگر اس پر مثبت اقدام اُٹھائیں گے۔
دیکھا میں نہ کہتا تھا یہ لوگ بدمعاش ہیں۔یہی لوگ ہیں جو پاکستان کے خلاف سازشییں کر رہے ہیں۔یہ شعیب ہندوستانی اور ذکریا دونوں ہی نے ملی بھگت کے ساتھ ہم مسلمانوں کے جزبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔اب یہ لوگ دھمکیاں دے رہے ہیں ۔اب تو انہوں نے جان بوجھ ر اردو سیارہ بھی بند کر دیا ہے تاکہ یہ دھمکی امیز میل کوئی اور نہ پڑھ سکے۔میرا مشورہ ہے تم اسے پاکستان کی ایجنسیوں کو بھیج دو اور دونوں کی تحریروں کے ثبوت حاصل کر کے جو انہوں نے پاکستان کی سالمیت کے خلاف بکواس کی ہوئی ہیں وہ سب بھیج دو۔ان کے بلاگ بند کروا دو۔تاکہ ان کی بکواس بند ہو سکے۔اگر کہو گے تو کچھ ثبوت میں تمہیں مہیا کردوں گا۔
جواب دیںحذف کریںمیرا یہ تبصرہ جوں کا توں اپنے بلاگ پر شائع کریں۔پہلے تم نے میرے تبصرے ڈیلیٹ کر دیے ہیں۔اس میں میں نے کوئی بد تمیزی نہیں کی ہے۔امید ہے تم اسے ضائع نہیں کرو گے
یہ شعیب نے بہت زیادتی کی ہے مین اس کی مذمت کرتا ہوں
جواب دیںحذف کریںاگر ایڈمن اس کو نکال دیتا تو بات اتنی نہ بڑھتی۔اب بھی ذکریا کو اس کے خلاف ایکشن لینا چاہئے
جواب دیںحذف کریںمیں کالو سے متفق نہیں ہوں۔بحرحال شعیب نے زیادتی کی ہے اس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔میں شعیب کی تحریروں سے کبھی بھی متفق نہیں رہا۔یہ اس کا پاگل پن ہے
جواب دیںحذف کریںاردو بلاگرز ایک ہیں اور انہیں ایک رہنا چاہئے۔اگر کوئی مسئلہ ہو جائے تو مل بیٹھ کر اسے حل کرنا چاہئے۔کوشش کر کے پرانے بلاگرز کو اس مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔آپس میں لڑنا اچھی بات نہیں ہے
جواب دیںحذف کریںمیرے خیال میں صرف ایک بلاگر شعیب کو نکال دینا ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے۔ایک تو اس کی گندی تحریریں اور اوپر سے دھمکیاں یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔اس نے نئی ریت ڈالی ہے اس سے نقصان ہونے کا خدشہ زیادہ ہے۔اس لئے میرا مشورہ یہی ہے کہ شعیب پر پابندی لگا دی جائے
جواب دیںحذف کریںسلام
جواب دیںحذف کریںشکریہ شیخو صاحب۔ مجھے زیادہ آپ ہی سے امید تھی کے آپ اس پر آواز اٹھائیں گے
شیعب کو اس کا جواب بھی دیا جائے گا لیکن موقع کی تلاش ہے
ہندوستانیوں کی حقیر کیڑون سے زیادہ اوقات نہیں اور باتیں سنیے ان کی۔۔
یہ گھٹیا پن ہے میں نے اپنے بلاگ پر آج کی تحریر میں اسی کو موضوع بنایا ہے۔
جواب دیںحذف کریں[...] کچھ بلاگرز کو بلاگ کیا گیا جبکہ وارننگ دینا ضروری تھی آخر آپ اعتدال پسندی کی لاج تو رکھ سکتے تھے۔ روشن خیالی ہو یا اعتدال پسندی اس طرح کے انتہا پسندانہ فیصلے اس کے منہ پر دھبہ ہیں۔ ویسے روشن خیالی کا ایک تازہ ترین نمونہ ادھر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ اس قسم کے الفاظ بلاک کئے گئے فرسودہ خیالات کے مالک کسی بھی بلاگر سے منسوب نہیں کئے جا سکتے۔ [...]
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم !
جواب دیںحذف کریںاتنے عرصے بعد جواب دینے کی اس لیے ضرورت پیش آئی کہ ۔۔۔ میں نے اس معاملے سے ابھی ابھی واقفیت حاصل کی ہے ۔
میں نے شعیب کے ’یہ خدا ہے‘ والے سلسلے کی پچاسویں قسط ابھی پڑھی ہے اور وہاں جواب بھی دیا ہے ۔۔۔ اور اسی سرفنگ کے دوران یہ معاملہ نظر سے گزرا ۔
شیخو صاحب ، آپ پردیسی بھائی کے حوالے سے میرے نزدیک بھی محترم ہیں !
لیکن ایک بات سمجھ میں نہیں آئی ۔۔۔
آپ مجھے جانتے ہیں ۔۔۔ میں عموماََ قرآن و حدیث کے حوالے سے علمی و دینی بحث کرتا ہوں ۔
قرآن میں جہاں جہاں ’امر بالمعروف‘ کا ذکر ہوا ہے وہیں ’نھی عن المنکر‘ بھی بیان ہوا ہے ۔
کیا کسی قسم کی کوئی گالی ہم کو اسی ’منکر‘ کے زمرے میں نظر نہیں آتی ؟
اور قرآن تو یہ بھی کہتا ہے ۔۔۔
برائی کے ساتھ آواز بلند کرنے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا مگر مظلوم کو اجازت ہے ۔( سورہ : 4 ، آیت : 148 )۔
یعنی : شریعت نے تاکید کی ہے کہ کسی کے اندر برائی دیکھو تو اس کا چرچا نہ کرو، بلکہ تنہائی میں اس کو سمجھاؤ ، اِلّا یہ کہ کوئی دینی مصلحت ہو ۔
برائی کا برسرِ عام چرچا کرنا بھی ایک برائی ہے جس کے سدِّباب کے لیے ’نھی عن المنکر‘ کا قرآنی قانون لاگو ہو سکتا ہے ۔
کوئی اُردو بلاگر اپنے بلاگ پر کوئی فحش تصویر لگا دے تو ہم اس کے بلاگ کا snapshot (جس میں اُس فحش تصویر کے ساتھ بلاگ کا URL بھی آ جائے ) لے کر اپنے بلاگ پر پبلش کر سکتے ہیں ؟ یہ کہتے ہوئے کہ دیکھو فلاں فلاں بلاگ پر کیسی غلط حرکتیں کی جا رہی ہیں ؟؟
برائی کوئی سی بھی کیوں نہ ہو ۔۔۔ چاہے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اہانت پر مبنی کارٹون ہو یا کسی کی دی گئی اہانت آمیز فحش گالیاں ۔۔۔ ان کی برسرِ عام اشاعت شریعت کے منافی امر ہی کہلائے گا ۔۔۔ ہاں ، ہم اگر تاویلات کا سہارا لینا چاہیں تو یہ ایک الگ بات ہے ۔
شائد کہ اتر جائے سب کے دل میں میری بات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
والسلام ، آپ کا اپنا دینی بھائی
باذوق