اردو سیارہ کے نام لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اردو سیارہ کے نام لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 21 اگست، 2006

محترم منتظمین اردو ویب اور محترم اجمل صاحب

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اردو کی ترویج میں اردو ویب کا کردار اور خصوصاً زکریا کی کاوشوں سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
مگر بات یہاں اصولوں اور نظریات کی تھی۔کوئی تو اپنے اصولوں اور نظریات کو وقتی مصلحت یا جان بوجھ کر نظر انداز کرتا ہے اور کوئی کلیتہً رد کرتا ہے۔
یہاں بات انتظامیہ کی طرف سے نظریات کے رد کی تھی۔یہ صحیح ہے کہ ہر کسی کے نظریات ایک سے نہی ہو سکتے مگر ان نظریات کا احترام تو کرنا چاہئے۔ایک بندہ اسلام کا مذاق اُڑاتا رہے اور انتظامیہ لوگوں کے توجہ دلانے پر یہ کہہ کر خاموش کر دے کہ سب کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔
اگر یہی اظہار رائے کی آزادی تھی تو ہماری باتیں بھی برداشت کرنی چاہئے تھیں۔
ہر بندے کی ایک عمر ہوتی ہے اور عمر کے لحاظ سے اُس میں جذباتی پن بھی ہوتا ہے اور اس جذباتی پن میں علم اور عقل کا عمل دخل کم ہو جاتا ہے اور جہاں بات اسلام کی ہو تو ہم مسلمانوں میں جو مذہبی گھرانوں سے بھی تعلق رکھتے ہوں چاہے اُن کے خود کے اعمال کیسے ہی کیوں نہ ہوں ، مگر بات جب اور جہاں اسلام کی آجائے جذبات میں شدت آ جاتی ہے۔اور اسی شدت کی وجہ سے ہر کوئی اپنے اپنے انداز میں اس کا اظہار بھی کرتا ہے۔
یہ بھی صحیح ہے کہ جذبات میں اسلامی تعلیمات اور تہذیب کو مدِ نظر رکھنا چاہئے تھا۔مگر ایسا نہیں ہوا، اس کی صرف ایک وجہ تھی وہ یہ کہ ، لاوا کافی عرصہ سے اُبل رہا تھا۔انتظامیہ کو پہلے ہی چاہئے تھا کہ شروع میں ہی ایسی باتوں کو روک لگاتی جس سے ہم مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہو تاکہ یہ نوبت آنے ہی نہ پاتی۔
اب جبکہ سب کچھ ہو چکا تو ڈیڑھ اینٹ کی مسجد پہ اعتراض بھی نہیں ہونا چاہئے
محترم اجمل صاحب ، جب یہ سب کچھ ہو رہا تھا تو آپ سے اور دوسرے محترم بزرگ بلاگروں سے درخواست کی گئی تھی کہ آگے بڑھ کر یہ سارے معاملات سلجھائیں۔تب آپ سب خاموش رہے تھے اگر تب آپ محترم بزرگ آگے آتے تو شاید یہ نوبت نہ آنے پاتی۔
اب آپ کی یہ تجویز یہ ہے کہ سب کو اکھٹا رہنا چاہئے ، اور کسی ایک تو اپنا شملہ نیچا کرنا چاہئے۔ہمیں اب بھی کوئی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ہم اب بھی یہی کہتے ہیں کہ آپ آگے بڑھیں اور انصاف سے فیصلہ کریں۔انصاف کے فیصلے مشکل ضرور ہوتے ہیں مگر ناممکن نہیں۔

اتوار، 23 جولائی، 2006

بدتمیز کی میل اور شعیب کی دھمکی

شہزادے بدتمیز نے مجھے جو میل بھیجی ہے وہ میں اردو سیارہ پر دے رہا ہوں
شعیب نے مجھے بھی ایک دھمکی آمیز میل بھیجی ہے جسے میں ساتھ ہی آپ کے دیکھنے اور سند رکھنے کے لئے اردو سیارہ پر پیش کر رہا ہوں۔مجھے امید ہے اردو سیارہ کے ایڈمن اور محترم اردو بلاگر اس پر مثبت اقدام اُٹھائیں گے۔



badtameez mail

badtameez mail

shuaib mail



یہ کیسا انصاف ہے

ابھی ابھی خبر ملی ہے کہ بدتمیز شہزادے کو اردو سیارہ پر بلاک کر دیا گیا ہے۔مجھے چنداں حیرت نہیں ہوئی۔کیونکہ برداشت کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے۔اور پھر اردو سیارہ کا ایڈمن ذکریا خدا کی شان میں گستاخی پر خاموش رہتا ہے اور جب اپنے اپنے جذبات میں خدا کی شان میں گستاخی کرنے والے بلاگر کے خلاف کوئی بولتا ہے تو اسے غلط کہتا ہے۔اور اسے بلاک بھی کر دیتا ہے
میں تمام محترم بزرگ بلاگر ، جناب ذکریا کے والد صاحب اجمل بھوپال صاحب ، جناب میرا پاکستان صاحب اور دوسرے محترم بلاگرز سے گذارش کرتا ہوں کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر اس مسئلہ پر انصاف کروایا جائے اور بد تمیز کی رکنیت بحال کروانے کے ساتھ ساتھ اردو سیارہ کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کی جائے۔




بدھ، 19 جولائی، 2006

اردو سیارہ کی پالیسی

اردو سیارہ کے ایڈمن کی طرف سے اردو سیارہ کی پالیسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ اردو سیارہ کا کوئی عقیدہ نہیں ہے،
اس کا مطلب ہے جس کا جی چاہے جس مرضی عقیدے کا مذاق اُڑائے حتٰکہ خدا کی شان میں بھی گستاخی کرتا پھرے۔مگر اُس پر کوئی انگلی نہ اُٹھائے اس لئے کہ وہ معتبر ہے،کیونکہ وہ انسان ہے اور مذہب انسانیت سے تعلق رکھتا ہے ۔
جناب ایڈمن کے نزدیک تمیز اور اخلاق کے دائرہ غالباً یہ ہے کہ خدا کی شان میں تو گستاخی ہو سکتی ہے مگر انسان کی شان میں نہیں۔
جناب ایڈمن صاحب یہ بھی فرماتے ہیں کہ یہاں اظہار رائے کی آزادی ہے اور بلاگر کی تحریروں کو اردو ویب والوں کے نظریات نہ سمجھیں۔
جناب ایڈمن صاحب یہ کون سا اظہار رائے ہے،اور آپ کے نظریات کیا اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ایک بلاگر خدا کی شان میں گستاخی کرتا پھرے۔اگر آپ کی یہی نظریات ہیں تو یہ میرے نزدیک خالصتاً کیمونزم ( دہریہ ٹائپ ) نظریات ہیں۔جو ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتے۔یا تو پھر آپ اردو ویب کی پالیسی کا واضع اعلان کریں کہ یہاں کے ایڈمن حضرات کے نظریات کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہ ہے۔
آخر میں جناب ایڈمن صاحب نے نصیحت کی ہے کہ کہ کسی بلاگر کو تنگ نہ کریں اور اس کے خلاف محاز آرائی وغیرہ شروع نہ کریں اور اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں اور بات تحمل اور خوش اسلوبی سے سنیں وغیرہ وغیرہ۔
حیرت ہے ایڈمن صاحب،واقع میں حیرت ہے،ایک بندہ عرصہ سے خدا کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو رہا ہے اور آپ پھر بھی مشورے ہمیں ہی دے رہے ہیں۔
ٹھیک ہے اظہار رائے کی آزادی کو ہم بھی دیکھتے ہیں کہ کتنی ہے اور کہاں تک ہے۔دیکھتے ہیں ایڈمن صاحب ، ضرور دیکھتے ہیں کہ آپ کا ذہن کہاں تک کھلا ہے،بلاگر بھی اس چیز کے گواہ رہیں گے۔ہم بھی لکھتے ہیں دیکھتے ہیں آپ کی برداشت کہاں تک ساتھ دیتی ہے آزادی اظہار میں۔





لعنتی کردار پر پابندی لگائیں

مسلمان چاہے کسی بھی قوم ، ملک ، جگہ سے تعلق رکھتا ہو کہلاتا مسلمان ہی ہے ،۔مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ ہمارے مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو دہریے ہو چکے ہیں۔ ایک ہندوستانی اردو بلاگر جو سرِعام خدا کی شان میں گستاخی کر رہا ہے۔اور میرے خیال میں اس نے اپنا نام جان بوجھ کر مسلمانوں والا رکھا ہوا ہے۔لگتا مجھے یہ کوئی ہندو ہی ہے۔اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کوئی ایسا اردو بلاگر نہیں ہے جو اس کو ایسا کرنے سے منع کرتا ہو۔بہت سے اردو بلاگر تو اُس دہریے کی تحریر پر واہ واہ بھی کرتے نظر آتے ہیں۔اور آزادیء اظہار کے پیروکار ہمارے کچھ مسلمان ساتھی کافی عرصہ سے جان بوجھ کر خاموش ہیں۔
میں تو کہتا ہوں لعنت ہے ایسی آزادی اظہار پر۔مجھے یاد ہے بڑے بھائی پردیسی نے اس طرف اردو بلاگر کو توجہ بھی دلائی تھی۔مگر اس کا نتیجہ بھی کوئی برامد نہیں ہوا تھا۔
میں بھی تمام محترم اردو بلاگرز کی توجہ اس جانب مبذول کروا رہا ہوں کہ خدارا ایسی اظہار رائے کی آزادی پر روک لگایے جو بے لگام ہو اور اس بلاگر کو ہالینڈ کے کسی تاریک کو ئنیں میں پھینک دیجیے تاکہ یہ وہاں جا کر مادر پدر آزاد ہو کر جو جی چاہے لکھتا رہے اور لعنتی ہو کر مرے ، انشااللہ
نوٹ ۔ اگر آپ محترم ایڈمن اور ساتھی اردو بلاگرز نے اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا تو پھر اس اردو سیارہ پر لفظوں کی کھلی جنگ ہو گی۔پھر مجھ سے نہ کہا جائے۔اور اگر مجھے آپ اردو سیارہ پر بلاک کرتے ہیں تو میں اس مسئلہ کو ہر قسم کے فورم پر اُٹھاؤن گا۔اور ثبوت کے طور پر جو میں نے اس شخص کی تحریریں اور اس پر بلاگرز کی رائے محفوظ کی ہوئی ہے ، وہ تمام مذہبی فورم اور سیاسی فورم پر اس کو اُ ٹھاؤن گا۔چاہے اس سے ہمارے تمام بلاگرز پر پابندی ہی کیوں نہ لگ جائے۔
میں یہ نہیں کہتا کہ میں بہت سچا مسلمان ہوں مگر کم از کم میں یہ گوارا نہیں کروں گا کہ ایک ہندو خدا کی شان میں ایسے گستاخی کرتا پھرے۔اور اگر یہ مسلمان ہے تو اس پر خدا کی بے شمار لعنت ہو۔




پیر، 17 جولائی، 2006

شکر ہے ہم جوتشی نہیں

محفل میں جب تک نوک جھونک نہ ہو مزا ہی نہیں آتا اور محفل جب بلاگروں کی ہو تو مزا دوبالا ہو جاتا ہے۔ابھی دو تین دن پیشتر ہی اپنے شہزادے بدتمیز نمبر ١ یا ٢ ( یہ فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے کہ ان شہزادوں میں سے ایک نمبر بدتمیز کون ہے) نے سیارہ پر دھماکے کر دیے اور یہ دھماکے ہمیں اتنے سہی اور بروقت لگے کہ ہم نے بدتمیز ١ یا ٢ کو شہزادے کا خطاب دے دیا۔خطاب کا دینا تھا کہ اپنے جگر جان خاور کھوکھر جو پیرس کی رعنائیوں میں کھوئے رہتے ہیں نے ہم سے ان شاہ صاحب کا پتہ پوچھا ہے جن کے یہ صاحبزادے ہیں۔تاکہ بقول جگر جان خاور کھوکھر کے کہ لوگوں کے علم میں اضافہ ہو۔
اب اگر ہم آپ کو جگر جان کہہ بیٹھے ہیں تو کل کلاں کو اگر لوگوں کے علم میں اضافہ کرنے کے لئے کسی نے ہمارے جگر جان کے بارے میں پوچھ لیا تو ہم بھلا کیا جواب دے سکیں گے۔
شکر کرتے ہیں کہ ہم جوتشی نہیں ہیں۔




جمعرات، 13 جولائی، 2006

لو کر لو باتاں

ابھی ابھی مدھر تال کے ساتھ اتنی زور سے بارش برسی کہ مزا آ گیا سوچا آج سرکاری پانی کی بچت کر کے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے پانی سے نہا کر ہی انٹر نیٹ پر بیٹھا جائے تاکہ شائد مجھے کوئی عقل کی بات سوجھ جائے۔
کیا دیکھتا ہوں کہ اپنے بدتمیز شہزادے نے سیارہ پر ایک اور گولہ داغ دیا ہے مگر اس گولے میں شہزادے نے ہتھ واقع میں ہولا رکھا ہے۔
اس گولے میں شہزادے نے ہمیں بھی رگڑا دے دیا ہے، غالباً شہزادے میاں نے ہماری تحریر پر غور ہی نہیں کیا، ہم نے تو صرف شہزادے میاں سے اپنی معلومات بڑھانے کی خاطر صرف سوال پر سوال کیے تھے کہ کیا واقع میں ، مرزا ٹٹی میں مرا تھا یا اس کے منہہ سے ٹٹی نکل رہی تھی؟
اور دوسرا واقع میں مرزا کانا تھا؟ کیونکہ ہم نے پڑھا یہ تھا کہ وہ افیون کھانے کی زیادتی کی وجہ سے بھینگا سا ہو گیا تھا۔
اپنا بدتمیز شہزادے میاں ہم نے آپ کی معلومات کو غلط نہیں کہا اور نہ ہی آپ پر کوئی الزام دھرا ، اصل میں شہزادے جی ہمارے سننے میں کوتاہی بھی ہو سکتی ہے۔ہم نے تو صرف تصدیق چاہی تھی کیونکہ دیر سے سنے یا پڑھے گئے الفاظ ذہن میں گڈ مڈ بھی تو ہو سکتے ہیں۔
ویسے ایک بات مجھے اچھی طرح یاد ہے شہزادے جی وہ میں نے مرزائیوں کی کتابوں ہی سے پڑھی تھی کہ مرزا گالیاں ایسے نکالتا تھا کہ جیسے اس کے منہہ سے کنول کے پھول جھڑ رہے ہوں،
کیا یہ بات بھی سہی ہے شہزادے جی؟


اردو راکٹ



ہتھ ہولا رکھو

نیند بڑی آ رہی تھی سوچا جاتے جاتے سیارہ پر ایک نظر مارتا ہوا سو جاتا ہوں ، کیا دیکھتا ہوں کہ اپنے بدتمیز شہزادے مرزائیوں سے کچھ تقاضا کئے جارہے ہیں اور تقاضے کے ساتھ ساتھ انہوں نے مرزائیوں پر دو سوال بھی داغ دیے ہیں۔
اب بندہ پوچھے اپنے شہزادے بدتمیز سے کہ ایک تو آپ ان سے کچھ مانگ رہے ہیں پھر انہیں مشکل میں بھی ڈال رہے ہیں۔
ویسے یار شہزادے جی ، کیا واقع مرزا غلام احمد قادیانی کانا تھا ؟ میں نے تو یارا یہ سنا تھا کہ افیون پینے کی وجہ سے اس کی آنکھیں بند سی رہتی تھیں اور وہ بھینگا دکھائی دیتا تھا ، مگر آپ کہہ رہیں ہیں کہ وہ کانا تھا۔
دوسرا آپ نے یہ کہا کہ وہ ٹٹی میں مرا ؟ واقع ؟ مگر شہزادے جی لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ جب مرزا غلام احمد قادیان مرا اُس کے مہنہ سے ٹٹی نکل رہی تھی ۔ کیا واقع ایسا تھا؟




Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...