اردو سیارہ کے ایڈمن کی طرف سے اردو سیارہ کی پالیسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ اردو سیارہ کا کوئی عقیدہ نہیں ہے،
اس کا مطلب ہے جس کا جی چاہے جس مرضی عقیدے کا مذاق اُڑائے حتٰکہ خدا کی شان میں بھی گستاخی کرتا پھرے۔مگر اُس پر کوئی انگلی نہ اُٹھائے اس لئے کہ وہ معتبر ہے،کیونکہ وہ انسان ہے اور مذہب انسانیت سے تعلق رکھتا ہے ۔
جناب ایڈمن کے نزدیک تمیز اور اخلاق کے دائرہ غالباً یہ ہے کہ خدا کی شان میں تو گستاخی ہو سکتی ہے مگر انسان کی شان میں نہیں۔
جناب ایڈمن صاحب یہ بھی فرماتے ہیں کہ یہاں اظہار رائے کی آزادی ہے اور بلاگر کی تحریروں کو اردو ویب والوں کے نظریات نہ سمجھیں۔
جناب ایڈمن صاحب یہ کون سا اظہار رائے ہے،اور آپ کے نظریات کیا اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ایک بلاگر خدا کی شان میں گستاخی کرتا پھرے۔اگر آپ کی یہی نظریات ہیں تو یہ میرے نزدیک خالصتاً کیمونزم ( دہریہ ٹائپ ) نظریات ہیں۔جو ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتے۔یا تو پھر آپ اردو ویب کی پالیسی کا واضع اعلان کریں کہ یہاں کے ایڈمن حضرات کے نظریات کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہ ہے۔
آخر میں جناب ایڈمن صاحب نے نصیحت کی ہے کہ کہ کسی بلاگر کو تنگ نہ کریں اور اس کے خلاف محاز آرائی وغیرہ شروع نہ کریں اور اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں اور بات تحمل اور خوش اسلوبی سے سنیں وغیرہ وغیرہ۔
حیرت ہے ایڈمن صاحب،واقع میں حیرت ہے،ایک بندہ عرصہ سے خدا کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو رہا ہے اور آپ پھر بھی مشورے ہمیں ہی دے رہے ہیں۔
ٹھیک ہے اظہار رائے کی آزادی کو ہم بھی دیکھتے ہیں کہ کتنی ہے اور کہاں تک ہے۔دیکھتے ہیں ایڈمن صاحب ، ضرور دیکھتے ہیں کہ آپ کا ذہن کہاں تک کھلا ہے،بلاگر بھی اس چیز کے گواہ رہیں گے۔ہم بھی لکھتے ہیں دیکھتے ہیں آپ کی برداشت کہاں تک ساتھ دیتی ہے آزادی اظہار میں۔
شیخو بلاگ میں تازہ نیوز ، ذاتی حالات زندگی ، معاشرتی پہلو اور تازہ ٹیکنیکل نیوز کے متعلق لکھا جاتا ہے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Featured Post
جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی
جاوید اقبال: 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...

-
اساں چولا پایا عشقے دا اساں بنھ لئے گھنگرو یار دے دس کیہ کریے ایہناں اکھیاں دا وچ سُفنے چھمکاں مار دے اساں چیتر گروی رکھیا سی اج ہاڑ ک...
-
پاکستان بھر میں بارشوں کی رومانوی چھاؤں ۔ بارش کے اس خوبصورت موسم میں بوندوں کی زبانی پینو کافی شاپ کی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، جہاں ...
-
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ بی بی اے کے طالب علم مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا واقعہ پاکستان کے سب سے زیادہ زیرِ ...
ديکئے ٹھنڈے دل سے اس پر غور کيجئے ۔ جذباتي ہونے يا تکرار سے فائدہ کی اُميد کم ہوتی ہے کيونکہ پڑھنے والا آپ کے احساسات کی بجائے آپ کی تحرير کا اثر زيادہ ليتا ہے ۔ ميں خود اس بات کا حامی ہوں کہ ہر ايک کے مذہبی احساسات کا احترام کرنا چاہيئے ۔ آپ اپنی تحريروں ميں اُس کا توڑ کيجئے ۔ آپ لاہوری ہيں جانتے ہوں گے کہ گُڑ دے کر مارنا زہر دينے سے بہتر ہوتا ہے ۔
جواب دیںحذف کریںشعيب كى خدا كے متعلق تحرير كا ميں نے كبھى نوٹس نهيں ليا كہ ايک تو لفظ خدا ايسا لفظ ہے كہ آپ اس كو بهگوان بهى كہـ سكتے ہيں ـ اور اس لفظ كو سن كر ميرے ذہن ميں كبھى بھى رّب كا تصوّر نهيں ابھرا اور دوسرى بات يه كه خدا كے متعلق شعيب كى تحارير اتنى بے ربط ہوتى ہيں كه ميرے تو پاؤں كے نيچے سے نكل جاتى ہيں ـ
جواب دیںحذف کریںشائد صاحب تحرير كو خود بهى علم نهيں كه لكهنا كيا چاه رهے هيں
ان تحارير كو آپ كسى بهى كيٹكرى ميں شامل نهيں كر سكتے
ان انتہائى فضول تحارير پر كچھ لكھنا يا تبصره كرنا بهى وقت كا ضياع ہے
ایڈمن کا کوئی مذھب نہیں ہے تو بلاگرز کا مذھب ضرور ہے۔
جواب دیںحذف کریںآزادی رائے کے نام پر ہزلیات کسی صورت جائز نہیں۔
Why do you people expect that every one who reads or writes an Urdu blog should have to be muslim and where was this religious tolerance when you guys were bashing Qadyanis?
جواب دیںحذف کریںShuaibs writings on Khuda are witty and clever. Are you asking the Admins to block Shuaib because he is more intelligent than most Pakka-Musalmans on this list?
Please stop your paindoish harrasment tactics and spend sometime on improving your skills to carry out serious, thoughtful and intelligent discussions. If you can not do this then please unsubscribe yourself from Urdu Planet and start your own "Islamic Urdu Planet". We, the good people, can not tolerate your ignorance for a long time.
جناب سر اجمل صاحب
جواب دیںحذف کریںآپ کی تجاویز پر عمل ہو گا۔
خاور جگر ،
جواب دیںحذف کریںیارا آپ کی بات مانتا ہوں ، مگر اس میں تھوڑا سا میری ذہنیت کا فرق ہے۔ایک تو آپ باہر رہتے ہو دوسرا آپ پڑھے لکھے ہو کر صرف اوپری سطح سے دیکھتے ہو۔میں پاکستانی دقیانوسی ہوں یارا، اور آپ جتنا شائد پڑھا لکھا بھی نہیں اس لئے مذہب کے معاملے میں اپنی ایک سوچ رکھتا ہوں اور بس اسی سوچ اور جذبات سے کام کرتا ہوں اور یہی مجھے پسند ہے۔میں نے شعیب کی تمام تحریروں کو گہرائی سے پڑھا ہے۔اُس کا یہ موقف کہ وہ صرف خدا کا وہ مفہوم نہیں لیتا جو ہم سوچ رہے ہیں۔یہ اُس کا ایک بڑا جھوٹ ہے۔
بہر حال انشااللہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مجھے امید ہے کہ اُس کے گھر دیر ضرور ہوتی ہے مگر اندھیر نہیں۔
راجہ صاحب،
جواب دیںحذف کریںآپکا شکریہ۔اب اس موضوع پر آزادی سے باتیں ہوں گی
نومان صاحب
جواب دیںحذف کریںآپ کا اپنا ذہن ہے جو جی چاہے مرضی کہئے،قادیانیوں کے ساتھ رہئے یا روشن خیالوں کے ساتھ،آپ کی سوچ آپ کو مبارک ہو،
باقی رہی بات کہ میں اپنا اردو سیارہ کھول لوں، وہ تو میری جان کب کا کھول لیا۔اور ابھی میرا کوئی ارادہ نہیں ہے اردو سیارہ کو چھوڑنے کا تب تک جب تک آپ لوگ مجھے خود بے دخل نہیں کر دیتے۔کیونکہ اب میں آپ سب کی روشن خیالی دیکھنا چاہتا ہوں
جناب شیخو، میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ اگر آپ لوگ قادیانیوں کے نبی کی تضحیک کو خوش آمدید کہتے ہیں تو اپنے مذہب کے بارے میں سننے کا بھی حوصلہ رکھئیے۔
جواب دیںحذف کریںجن لوگوں کو آپ روشن خیال کہتے ہیں انہیں آپکی پوسٹس کے اردو سیارہ پر نمودار ہونے پر اعتراض نہیں۔ اعتراض آپکی رائے پر ہے۔ جس سے اختلاف کیا جاتا رہے گا۔ لیکن اگر آپ ایسی فرمائشیں داغیں گے کہ فلاں کی تحریر غیر اسلامی ہے فلاں کی تحریر میرے مذہب کی توہین ہے تو اس قسم کے روئیے کو ہم اردو بلاگستان میں پنپنے نہیں دے سکتے۔ آپ اپنی رائے کا اظہار کیجئیے لیکن اسے ان بلاگرز کے بلاگز پر تبصروں میں شامل کریں، بجائے اسکے کہ اردو سیارہ کے منتظمین سے فرمائش کریں کہ وہ آپکی پسند کا مواد شائع ہونے دیں اور دیگر مواد روک دیں۔
ہمارے ضبط کو آپ کیا آزمائیں گے جب آپ خود ضبط اور برداشت نہیں رکھتے۔
ابے بھڑوے قادیانی تو کافر ہیں اور تو اس سے بڑا کافر ہے جو ان کا حمائتی ہے۔کسی چریا کی اولاد تو اپنی مان کی توہین کروا سب بلاگروں سے۔ننگی کروا کے نچا بھڑوے۔چل نکل لے اپنی دودھ کی دوکان کی طرف ناخلف اولاد
جواب دیںحذف کریںشیخو: امید ہے کہ آپ کالو کے تبصرے کا نوٹس لیں گے۔
جواب دیںحذف کریںجناب کالو صاحب
جواب دیںحذف کریںایسی گندی زبان ہم مسلمانوں کو زیب نہیں دیتی۔چاہئے تو یہی تھا کہ میں آپ کے تبصرے کو ختم کر دیتا مگر میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا کہ لوگ بھی دیکھ لیں۔
جناب اگر آپ نے اپنا احتجاجی تبصرہ دینا ہی ہو تو برائے کرم آئیندہ سے شایستہ زبان استمال کریں۔نہیں تو میں آپ کے تبصرے کر ختم کر دوں گا،چاہئے آپ مجھے بھی جتنی چاہئے گالیاں نکالیں۔
جناب کالو صاحب باتیں تہذیب کے دائرے میں ہی ہونی چاہئیں، میں شعیب کی تحریروں سے آپ سے زیادہ دکھی ہوں مگر میں نے سر اجمل صاحب والی بات پلے باندھ لی ہے ۔
میری آپ سے التماس ہے کہ برائے مہربانی گالیوں وغیرہ سے پرہیز کریں۔
السلام علیکم !
جواب دیںحذف کریںمیں نعمان کی تمام باتوں سے اتفاق کرتا ہوں ۔
سلمان رشدی نے ، تسلیمہ نسرین نے کیا اسلام اور تعلیماتِ اسلامی کے خلاف حملے نہیں کیے ؟ کیا ان لوگوں کی اہانت کے جواب ہمارے پاس نہیں ہیں جو کہ ہم نے اب تک ان کی فضولیات کے ردّ میں کوئی کتاب لکھ کر اسی طرح دنیا بھر میں پھیلا نہیں سکے ہیں ؟
چلئے ۔۔۔ مان لیا کہ اس لیول تک لکھنا یا اس طرح تشہیر کرنا ہمارے بس کی بات نہیں ۔۔۔ لیکن شعیب کی ’یہ خدا ہے‘ سیریز کا جواب لکھنے کی تک ہمارے ہاں کسی کی سکت نہیں ؟
جہاں تک مجھے علم ہے شعیب ، اردو ادب کی دنیا کا کوئی نمایاں نام نہیں ۔۔۔ بقول خاور : شعیب کی متذکرہ تحریریں کسی ادبی زمرے میں فٹ نہیں بیٹھتیں ۔
ذاتی طور پر ۔۔۔ سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی اہانت تو مجھے ان درباری مجاوروں ، قوالوں ، قبرپرستوں کی تحریروں ، تقریروں اور بیانوں میں نظر آتی ہے جو عقیدہء توحید کا سرِ عام مذاق اڑاتے ہیں اور اس پر طرّہ یہ کہ اسی کو عین اسلام باور کراتے ہیں ۔
میں نے شعیب کی اس سیریز کے تازہ مضمون پر اپنا تبصرہ کچھ یوں کیا ہے :
===
شعیب ۔
جی تو چاہتا ہے کہ ۔۔۔ ایک سلسلہ میں بھی شروع کروں جو آپ کی اس سیریز کا جواب ہو ۔
مگر ۔۔۔ فی الحال ڈھیر سارے پراجکٹس سر پر ہیں ۔۔۔ لہذا خاطر جمع رکھئے ۔
اللہ نے چاہا تو جلد مستقبل میں سہی ۔۔۔ اور قلم کا استعمال تو لڑکپن نہیں بچپن سے کرتا آ رہا ہوں مَیں ۔
عین ممکن ہے کل اللہ مجھ سے پوچھ لے کہ تیرے سامنے میرا استہزاء ہوتا رہا اور تُو ۔۔۔۔ ؟؟
بہرحال ۔۔۔ انتظار تو مجھے خود ہے کہ جلد موقع نکل آئے ۔
===