بدھ، 3 اپریل، 2013

بڑا بولتے تھے صحافی

ایک اٹھ کے کہتا تھا ۔۔۔ سیاستدان ڈاکو ہیں ۔۔۔ دوسرا اٹھ کے آواز لگاتا تھا ۔۔۔ سیاستدان لٹیرے ہیں ۔۔ تیسرے کی نشے سے آنکھ کھلتی تھی ۔۔ بولتا تھا ۔۔۔ چور ہیں ۔۔ کچھ تو یہاں تک کہتے تھے کہ چھیاسٹھ سالوں میں جہاں ڈکٹیٹروں نے پاکستان کو جی بھر کے لوٹا ہے وہاں سیاستدانوں نے اس کا ککھ نہیں رہنے دیا۔یعنی باقی بچا کھچا یہ ہڑپ کر گئے ہیں
میں بھی ان کے قبیلے کا ہوتے ہوئے مانتا ہوں کہ یہ سب صحیح کہتے ہیں ۔۔ اور دیکھا جائے تو حقیقت بھی یہی ہے
اب جبکہ زرداری نے امریکہ کی آشیرباد سے اپنے شطرنج کے مہرے سمیٹتے ہوئے ایک صحافی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنوا دیا ہے اور دوسرے کو وفاقی وزیر کے طور پر لگا کر ایک تو ان کی ہمدردیاں سمیٹ لیں ہیں دوسرا گیند ان کے کورٹ میں پھینک کر ان کو کھلا چھوڑ دیا ہے ۔۔۔۔۔
پنجاب کا وزیر اعلیٰ صحافی بن گیا ۔۔۔ یعنی سب اچھے کی آواز ہے ۔۔
وفاقی وزیر اطلاعات بھی صحافی بن گیا ۔۔۔ اب خبر تو کوئی بھی جھوٹی ہو ہی نہیں سکتی ۔۔۔ یعنی سب اچھے کی آواز ہو گی
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ معزز صحافی گیند سے کھیلتے ہیں یا گیند کو پھاڑتے ہیں



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...