Pakistan لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Pakistan لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 26 مئی، 2014

تھر کے لنگر خانے

ملک صاحب کیسا رہا پھر ہمارا سندھ فیسٹیول
سر جی جواب نہیں تہاڈا ۔۔ سندھ دیاں شاناں آپ کے ہی دم سے ہیں اور پھر بچوں نے تو کمال ہی کر دیا ۔۔ چھوٹی بی بی نے تو سندھ فیسٹیول کے ہر رنگ میں شامل ہو کر اسے چار چاند ہی لگا دئے تھے۔اور تو اور سر جی اختتامی تقریر میں تو اپنے چھوٹے سردار نے طالبان کو ایسا لتاڑا کہ مزا آگیا ۔۔

سر جی یہ جو آپ کے پیچھے دائیں ہاتھ اتنا بڑا صحرا ہے ۔۔۔۔

کونسا ملک صاحب ۔۔۔ کہیں تم تھر کے علاقے کی بات تو نہیں کر رہے

جی سر جی یہی تھر کا صحرا
سر جی ۔۔۔ مم ۔۔ میرا مطلب ہے ہم اسے آباد کر دیتے ہیں ۔۔۔۔دیکھیں نہ سر جی کتنی غربت ہے ۔۔۔ نہ کھانے کو کچھ ہے اور نہ ہی پینے کو ۔۔۔۔

ہممم ۔۔۔۔ ملک صاحب پہلے لوگوں کا دھیان ادھر ڈلواؤ ۔۔۔لوگوں کو بتاؤ کہ تھر میں کتنی غربت ہے ۔۔۔ وہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں
میڈیا کو استمال کرو ۔۔۔ سوشل میڈیا پر کانٹے ڈالو ۔۔۔۔۔۔ باقی بھیڑ چال ہے ملک صاحب بھیڑ چال ۔۔۔ سب ادھر چڑھ دوڑیں گے ۔۔۔۔ جب چڑھ دوڑین تو امداد کا اعلان کر دینا ۔۔۔ وہاں لنگر خانے کھلوا دو ۔۔۔ باقی ہماری طرف سے جو ہوا کریں گے ۔

واہ سر جی واہ ۔۔۔ فکر ہی نہ کریں سر جی ۔۔۔ لنگر خانے کھول دیتے ہیں وہاں ۔۔۔
سر جی وہاں آپ کی شکار گاہ کے لئے میں نے دس مربوں کا علیحدہ نقشہ بنوا لیا ہے ۔۔۔ یہ اضافی ہوگا سر جی

ملک صاحب باتیں چھوڑو ۔۔۔ بس کام شروع کرو

شورہ ۔۔۔۔ شوربہ نہیں بن سکتا




شورہ پنجابی زبان کا لفظ ہے ۔آپ اس لفظ کو پنجابی کی گالی بھی کہہ سکتے ہیں۔ہمارے لاہوریوں میں یہ گالی کثرت سے نکالی جاتی ہے ۔یعنی اگر کوئی شخص گندہ ، غلیظ ہو یا کہ اس کی عادتیں غلیظ ہوں اس کو عموماً ‘‘ شورہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔کچھ لوگ لڑکیوں کے دلال جسے عرف عام میں پنجابی زبان میں ‘‘ دلا ‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔۔ کو بھی شورہ کہتے ہیں ۔۔۔۔
ضروری نہیں کہ دلال کو ہی شورہ کہا جاتا ہے بلکہ ایسے لوگ جو بغل میں چھری منہہ میں رام رام کی مالا جپتے نظر آتے ہیں ۔۔یعنی منافق کو۔۔۔ کو بھی لاہوری ‘‘ شورہ ‘‘ کے لقب سے پکارتے ہیں ۔
ایک آدمی میں بہت سی بری عادتیں جمع ہوں اور اس کی حرکتیں بھی گندی ہوں جو کہ اس کے قول فعل سے ظاہر بھی ہوتی ہوں تو اسے بھی ‘‘ شورہ ‘‘ کہتے ہیں ۔


کچھ ایسے لوگوں کو بھی ‘‘ شورہ ‘‘ کا لقب دیا جاتا ہے جن کو عزت راس نہ آئے ۔۔ یعنی کہ ان کی عزت کی جائے مگر وہ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہیں ۔ ۔۔ اس لئے انہیں شورہ کا لقب دیا جاتا ہے اور انہیں جتایا جاتا ہے کہ تم شورے ہی رہو گے شوربے نہیں بن سکتے ۔


اب ‘‘ شورے ‘‘ اور ‘‘ شوربے ‘‘ میں کیا فرق ہے ۔کسی بھی سالن میں پانی میں مرچ مصالحے ڈال شوربہ تیار کیا جاسکتا ہے ۔پتلے اور زیادہ شوربے کے لئے زیادہ پانی اور گاڑھے شوربے کے لئے مصالحہ جات کے ساتھ کم پانی استمال کر کے شوربہ بنایا جاتا ہے۔


اسی طرح ‘‘ شورہ ‘‘ معاشرے کے مصالحہ جات سے پک کر تیار ہوتا ہے ۔اس کی ابیاری اس کے گھر سے ہوتی ہے ۔بعد ازاں اس میں تمام بری عادتیں ڈال کر اس کو پکایا جاتا ہے تب جاکر اسے اس عظیم نام ‘‘ شورہ ‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔


اسی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں اپنی اپنی بولی اور مزاج کے حساب سے مختلف الفاظ رائج ہیں ۔ جو کہ اپنے آپ میں معنی خیز ہوتے ہوئے ایک پوری تاریخ رکھتے ہیں ۔اسی طرح لفظ ‘‘ شورے ‘‘ کی بھی اپنی ایک تاریخ ہے ۔کہا جاتا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد تقریباً ١٩٥٠ میں پہلی دفعہ یہ لفظ ‘‘ شاہی محلے ‘‘ میں ‘‘ استاد فیقے ‘‘ نے بولا تھا۔کنجروں کے مستند زرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ استاد فیقے کی معشوقہ ایک دن کوٹھے پر ڈانس کے لئے نہیں آئی تو اس کے دلال کو استاد فیقے نے ‘‘ شورے ‘‘ کے الفاظ سے پکارا تھا ۔۔۔ صحیح الفاظ کے بارے میں کوئی سند تو نہیں مل سکی البتہ تاریخ ( بڑے بوڑھوں کی زبانی تاریخ ) میں جو الفاظ ملتے ہیں وہ کچھ یوں تھے‘‘‘‘‘ اوئے شورے اج ننھی مجرے تے نہی آئی ‘‘‘‘

اتوار، 5 جنوری، 2014

ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد ‘ اردو بلاگرز کی شرکت

پانی ضائع ہونے سے بچائیں ‘ ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد

گذشتہ روز ورلڈ بنک اور واسا لاہور کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو بلاگرز ، طالب علم ، انڈسٹری سے متعلق افراد اور واسا سٹاف شریک ہوئے ۔جبکہ ورلڈ بنک کی نمائندگی واٹر اینڈ سینی ٹیشن سپیشلسٹ مسٹر مسرور احمد اور ریجنل کیمونیکیشن سپیشلسٹ محترمہ وندانہ مہرا نے کی ۔کواڈینیٹر کے فرائض مسٹر مزمل اور ان کی اسسٹنٹ ساتھی نے ادا کئے
ورکشاپ کے پہلے سیشن میں مسٹر مسرور احمد نے عام عوام کی جانب سے پانی کے ضیاع کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے دیہات میں بیت الخلا کی کے صحیح نظام کو رائج کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جہاں اس سے صفائی کا نظام بہتر ہو گا وہاں حفظان صحت کے اصولوں کے تحت بیماریوں پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی ۔محترمہ وندانہ مہرا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی ستر پرسنٹ سے زاید دیہاتی آبادی میں بھی سینی ٹیشن کے حوالے سے خاصی تشویشناک صورتحال تھی جس پر ورلڈ بنک کے تعاون سے بڑی حد تک قابو پا لیا گیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے محکمے اور عوام کے درمیان رابطہ بے حد ضروری ہے ۔محترمہ وندانہ مہرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا آج کی ورکشاپ منعقد کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم کس طرح سے عام عوام اور محمکمے کے درمیان تعلق کو فعال اور بہتر بنا سکتے ہیں ۔

سوال و جواب کے سیشن میں اردو بلاگر ساجد شیخ نے واسا کے افسران پر عوام کی بروقت شکایات دور کرنے پر زور دیا تاکہ عوام کا اعتماد ان پر بحال ہو ۔اردو بلاگر عاطف بٹ نے واسا کے حکام اور عوام میں ربط بڑھانے کے لئے سوشل میڈیا اور اردو بلاگرز کی افادیت کو اجاگر کیا اور ان کے استمال کو بروئے کار لانے کا مشورہ دیا ۔اردو بلاگر نجیب عالم ( شیخو) نے واسا کے افسران کی توجہ پانی کی سرعام چوری اور اس کے ضیاع پر دلائی اور اسے کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔

ٹریڈ سٹون کی ڈائیریکٹر سائرہ خان ( سائیکالوجسٹ ) نے عام عوام اور محکمے میں ربط بڑھانے پر ٹیکسٹ میسج کی ضرورت پر زور دیا اور ہنگامی صورتحال میں محلے کی مساجد میں اعلان کروانے کی تجویز پیش کی ۔ایک اور بڑی اہم تجویز جو انہوں نے پیش کی وہ یہ تھی کہ گلی محلہ لیول پر وہاں کے پڑھے لکھے اور سرکردہ افراد کو ٹرینگ مہیا کی جائے ۔تاکہ عام آدمی اور محکمے کے درمیان آسانی سے رابطہ ممکلن ہو سکے ۔

اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر شیخ عظمت علی ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر محمد رحمان خان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر بلال شاہ کا کہنا تھا کہ لاہور میں اس وقت ٤٩١ ٹیوب ویل کام کر رہے ہیں جو کہ آپس میں انٹرلنک ہیں اور ہم لوڈ شیڈنگ کے باوجود چیف منسٹر میاں شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں عوام کو مسلسل چوبیس گھنٹے پانی سپلائی کر رہے ہیں ۔

میری جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ لاہور کے گلی کوچوں میں یہ جو فلٹریشن شاپ کھلی ہوئی ہیں جہاں سے عوام پانی خرید کر پی رہی ہے ۔۔ کیا یہ پانی ٹھیک ہے اور کیا یہ واسا کے علم میں ہے ۔میرے سوال کے جواب میں اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان کا یہ کہنا تھا کہ ان فلٹریشن پلانٹ والی دکانوں کو ہم نے یعنی واسا نے لائینسس جاری کئے ہیں اور ہم ان پر مکمل چیک رکھتے ہیں تاکہ یہ لوگ عوام کو حفضان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی مہیا کریں ۔

سوال و جواب کے سیشن کے بعد کھانے پینے کا مرحلہ آ پہنچا ۔۔۔ عین دوپہر کے وقت میں یعنی ١٢ سے ٣ بجے دعوت دی گئی تھی اس لئے تقریباً سب ہی بھوکے تھے ۔سب کی میزوں پر مختلف رنگوں سے سجے بسکٹوں کی ایک ایک بھری ہوئی پلیٹ سجا دی گئی اور تھوڑا دور شادی والے ماحول کی طرح ایک بڑا سا کولر گرما گرم گرین چائے کا سجا کر ہمیں کھلا چھوڑ دیا گیا ۔

میں مزے سے بسکٹ کھا کر یہ سوچ رہا تھا کہ اگر ہم سب بھی اسی طرح کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم بھی ورلڈ بنک کی طرح امیر نہ ہوجائیں ۔ اب یہی دیکھیں سات پلیٹوں اور ایک گرین چائے کے کولر میں اگر پچاس آدمی بھگتائے جاسکتے ہیں تو ایک شادی جس میں دو سو بندے شریک ہوں اٹھائیس پلیٹوں میں کیوں نہیں بھگتائے جاسکتے ۔

خیر یہ حسابی کتابی باتیں ہیں ان کو ہم بھی ورلڈ بنک اور واسا کے درمیان کھلا چھوڑ دیتے ہیں


یہاں بلاگ پر آدھی تصاویر رکھی گئی ہیں ۔۔۔ مکمل تصاویر آپ میرے گوگل پلس کے پروفائل سے دیکھنے اور ڈاؤنلوڈ کر نے کے لئے یہاں کلک کریں


[gallery link="file" ids="1288,1289,1290,1291,1292,1293,1294,1295,1296,1297,1298,1299,1300,1301,1302,1303,1304,1305,1306,1307,1308,1309,1310,1311,1312,1313,1314,1315,1316,1317,1318,1319,1320,1321,1322,1323,1324,1325,1326,1327,1328,1329,1330,1331,1332,1333,1334,1335,1336,1337,1338,1339,1340,1341,1342,1343,1344,1345,1346,1347,1348,1349,1350,1351,1352,1353,1354,1355,1356,1357,1358,1359,1360,1361,1362,1363,1364,1365,1366,1367,1368,1369,1370,1371,1372,1373,1374,1375,1376,1377,1378,1379,1380,1381,1382,1383,1384,1385,1386,1387,1388,1389,1390,1391,1392,1393,1394,1395,1396,1397,1398,1399,1400,1401,1402,1403,1404,1405,1406,1407,1408,1409,1410,1411,1412,1413,1414,1415,1416,1417,1418,1419,1420,1421,1422,1423,1424,1425,1426,1427,1428,1429,1430,1431,1432,1433,1434,1435,1436,1437,1438,1439,1440,1441,1442,1443,1444,1445,1446,1447,1448,1449,1450,1451,1452,1453,1454,1455,1456,1457,1458,1459,1460,1461,1462,1463,1464,1465,1466,1467,1468,1469,1470,1471,1472,1473,1474,1475,1476,1477"]

ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد ‘ اردو بلاگرز کی شرکت

پانی ضائع ہونے سے بچائیں ‘ ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد

گذشتہ روز ورلڈ بنک اور واسا لاہور کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو بلاگرز ، طالب علم ، انڈسٹری سے متعلق افراد اور واسا سٹاف شریک ہوئے ۔جبکہ ورلڈ بنک کی نمائندگی واٹر اینڈ سینی ٹیشن سپیشلسٹ مسٹر مسرور احمد اور ریجنل کیمونیکیشن سپیشلسٹ محترمہ وندانہ مہرا نے کی ۔کواڈینیٹر کے فرائض مسٹر مزمل اور ان کی اسسٹنٹ ساتھی نے ادا کئے
ورکشاپ کے پہلے سیشن میں مسٹر مسرور احمد نے عام عوام کی جانب سے پانی کے ضیاع کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے دیہات میں بیت الخلا کی کے صحیح نظام کو رائج کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جہاں اس سے صفائی کا نظام بہتر ہو گا وہاں حفظان صحت کے اصولوں کے تحت بیماریوں پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی ۔محترمہ وندانہ مہرا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی ستر پرسنٹ سے زاید دیہاتی آبادی میں بھی سینی ٹیشن کے حوالے سے خاصی تشویشناک صورتحال تھی جس پر ورلڈ بنک کے تعاون سے بڑی حد تک قابو پا لیا گیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے محکمے اور عوام کے درمیان رابطہ بے حد ضروری ہے ۔محترمہ وندانہ مہرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا آج کی ورکشاپ منعقد کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم کس طرح سے عام عوام اور محمکمے کے درمیان تعلق کو فعال اور بہتر بنا سکتے ہیں ۔

سوال و جواب کے سیشن میں اردو بلاگر ساجد شیخ نے واسا کے افسران پر عوام کی بروقت شکایات دور کرنے پر زور دیا تاکہ عوام کا اعتماد ان پر بحال ہو ۔اردو بلاگر عاطف بٹ نے واسا کے حکام اور عوام میں ربط بڑھانے کے لئے سوشل میڈیا اور اردو بلاگرز کی افادیت کو اجاگر کیا اور ان کے استمال کو بروئے کار لانے کا مشورہ دیا ۔اردو بلاگر نجیب عالم ( شیخو) نے واسا کے افسران کی توجہ پانی کی سرعام چوری اور اس کے ضیاع پر دلائی اور اسے کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔

ٹریڈ سٹون کی ڈائیریکٹر سائرہ خان ( سائیکالوجسٹ ) نے عام عوام اور محکمے میں ربط بڑھانے پر ٹیکسٹ میسج کی ضرورت پر زور دیا اور ہنگامی صورتحال میں محلے کی مساجد میں اعلان کروانے کی تجویز پیش کی ۔ایک اور بڑی اہم تجویز جو انہوں نے پیش کی وہ یہ تھی کہ گلی محلہ لیول پر وہاں کے پڑھے لکھے اور سرکردہ افراد کو ٹرینگ مہیا کی جائے ۔تاکہ عام آدمی اور محکمے کے درمیان آسانی سے رابطہ ممکلن ہو سکے ۔

اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر شیخ عظمت علی ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر محمد رحمان خان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر بلال شاہ کا کہنا تھا کہ لاہور میں اس وقت ٤٩١ ٹیوب ویل کام کر رہے ہیں جو کہ آپس میں انٹرلنک ہیں اور ہم لوڈ شیڈنگ کے باوجود چیف منسٹر میاں شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں عوام کو مسلسل چوبیس گھنٹے پانی سپلائی کر رہے ہیں ۔

میری جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ لاہور کے گلی کوچوں میں یہ جو فلٹریشن شاپ کھلی ہوئی ہیں جہاں سے عوام پانی خرید کر پی رہی ہے ۔۔ کیا یہ پانی ٹھیک ہے اور کیا یہ واسا کے علم میں ہے ۔میرے سوال کے جواب میں اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان کا یہ کہنا تھا کہ ان فلٹریشن پلانٹ والی دکانوں کو ہم نے یعنی واسا نے لائینسس جاری کئے ہیں اور ہم ان پر مکمل چیک رکھتے ہیں تاکہ یہ لوگ عوام کو حفضان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی مہیا کریں ۔

سوال و جواب کے سیشن کے بعد کھانے پینے کا مرحلہ آ پہنچا ۔۔۔ عین دوپہر کے وقت میں یعنی ١٢ سے ٣ بجے دعوت دی گئی تھی اس لئے تقریباً سب ہی بھوکے تھے ۔سب کی میزوں پر مختلف رنگوں سے سجے بسکٹوں کی ایک ایک بھری ہوئی پلیٹ سجا دی گئی اور تھوڑا دور شادی والے ماحول کی طرح ایک بڑا سا کولر گرما گرم گرین چائے کا سجا کر ہمیں کھلا چھوڑ دیا گیا ۔

میں مزے سے بسکٹ کھا کر یہ سوچ رہا تھا کہ اگر ہم سب بھی اسی طرح کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم بھی ورلڈ بنک کی طرح امیر نہ ہوجائیں ۔ اب یہی دیکھیں سات پلیٹوں اور ایک گرین چائے کے کولر میں اگر پچاس آدمی بھگتائے جاسکتے ہیں تو ایک شادی جس میں دو سو بندے شریک ہوں اٹھائیس پلیٹوں میں کیوں نہیں بھگتائے جاسکتے ۔

خیر یہ حسابی کتابی باتیں ہیں ان کو ہم بھی ورلڈ بنک اور واسا کے درمیان کھلا چھوڑ دیتے ہیں


یہاں بلاگ پر آدھی تصاویر رکھی گئی ہیں ۔۔۔ مکمل تصاویر آپ میرے گوگل پلس کے پروفائل سے دیکھنے اور ڈاؤنلوڈ کر نے کے لئے یہاں کلک کریں

اتوار، 22 دسمبر، 2013

تھوکا تھوکی تھوکاڑ

thookاس سے پہلے کہ میں ‘‘ تھوکا تھوکی تھوکاڑ ‘‘ کے بارے کچھ عرض کروں میں تینوں فارموں کی تشریح کرنا چاہوں گا۔
تھوکا ۔۔۔ ایک عام تھوک ( منہہ کا گندہ پانی ) جو ایک وقت میں ایک ہی بار ایک عام مقدار میں پھینکی جائے اسے میں نے تھوکا کا نام دیا ہے
تھوکی ۔۔ یہ ایک ایسی تھوک ہے جو ایک انسان راہ چلتے ہوئے بار بار پھینکتا ہے ۔۔۔ اسے میں نے تھوکی کا نام دیا ہے
تھوکاڑ ۔۔۔ یہ ایک ایسی تھوک ہے جو ایک انسان ریشے سے بھری ، یا پان کی پیک سے بھری، یا جان بوجھ کر منہہ بھر کر پھینکتا ہے ۔۔ اسے میں نے تھوکاڑ کا نام دیا ہے۔

گھر ہو یا باہر کچھ لوگ اس ‘‘ تھوکا تھوکی تھوکاڑ ‘‘ کی لت کا ایسا شکار ہیں کہ نہ آگے دیکھتے ہیں اور نہ ہی پیچھے ، منہہ بھر کے اپنا لعاب دہن دھاڑ سے سڑک کے بیچ دے مارتے ہیں ۔۔۔ بندہ پوچھے بھائی اگر آپ نے تھوک پھینکنی ہی ہے تو آرام سے سائٹ پر ہو کر بھی پھینکی جا سکتی ہے ۔

دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ عموماً موٹر سائکل سوار چلتی ہوئی موٹر بائک سے ایسا تھوکاڑ مارتے ہیں کہ پیچھے آنے والا یا پیدل چلنے والا بیچارہ اس گندگی سے اپنا منہہ صاف کرتا اور اسے برا بھلا کہتا ہی نظر آتا ہے ۔

کئی بسوں کے مسافروًں میں بھی یہ حرکت دیکھنے کو ملتی ہے کہ وہ کھڑکی سے منہہ باہر نکال کو تھوکاڑ دے مارتے ہیں جس سے سڑک پر کھڑے لوگ اس کی اس حرکت پر عموماً غیلظ گالیوں سے نوازتے بھی دیکھے گئے ہیں ۔

اس گندی حرکت میں کرکٹ اور فٹ بال کے کئی نامور کھلاڑی بھی مبتلا پائے گئے ہیں جو کہ کھیل کے دوراں عموماً گراؤنڈ میں ‘‘ تھوکا ، تھوکی ‘‘ کرتے نظر آتے ہیں ۔
چائے کا ہوٹل ہو یا روٹیوں کا تنور ( تندور ) وہاں کے کام کرنے والے بھی عموماً کام کے دوران کھانے پینے کی چیزوں کے درمیان ہی ‘‘ تھوکا ، تھوکی ‘‘ کرتے نظر آتے ہیں جس دیکھنے والے کی طبعیت مکدر ہوجاتی ہے اور وہ اسی وقت ساری عمر روٹی کھانے سے بھی توبہ کر بیٹھتا ہے ۔۔۔ مگر تھوڑے وقت بعد ہی وہ سب کچھ بھلا کر یہی سب کچھ کھانے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔کیونکہ بھوک گندگی اور تہذیب پر حاوی ہوتی ہے ۔

پان کی دوکانوں کے سامنے تو ایسے ایسے تھوکاڑ پڑے نظر آتے ہیں کہ بندہ اسے دیکھتے ہی الٹیاں کرنا شروع کر دے ۔کراچی اور حیدرآباد شہر کی کوئی گلی ، محلہ ، سڑک ، فیلٹ اور اس کی سیڑھیاں ایسی نہیں ہیں جہاں تھوکاڑ کی بھرمار نہ ہوئی ہو ۔۔ ایسی ایسی پان کی پیکیں کہ تجریدی آرٹ بنانے والا اپنا سر پیٹ لے ۔

اگر رات کو ہم ٹوتھ پیسٹ کر کے اور اپنا ناک اور منہہ اچھی طرح صاف کر کے سوئیں اور صبح اٹھ کر بھی یہ صفائی کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ سارا دن آپ اپنے منہہ کے گندے فالتو پانی سے بچ نہ سکیں۔

جب بھی کوئی چیز کھائیں فوراً اپنا منہہ صاف کریں ، یعنی اچھی طرح کلیاں کر لیں ۔۔ اس سے آپ کی صحت بھی صحیح رہے گی اور دوسرے بھی آپ کی ‘‘ تھوکا تھوکی تھوکاڑ ‘‘سے بچیں گے ۔
آخری بات ان لوگوں کے لئے جن کے منہہ سے بدبو آتی ہے ۔۔۔ایسے لوگوں کو چاہئے کہ وہ ادرک کی ایک چھوٹی سی کاش کاٹ کر اپنے منہہ میں رکھ لیا کریں ان کے منہہ کی بو ختم ہو جائے گی


منگل، 26 نومبر، 2013

انسان کسی بھی وقت کتا بن سکتا ہے

1tکہتے ہیں کتے اور انسان کا صدیوں پرانا ساتھ ہے اور کہتے یہ بھی ہیں کہ جہاں انسان ہوتا ہے وہاں کتا بھی پایا جاسکتا ہے مگر حقیقت یہ بھی ہے کہ جہاں کتا ہو وہاں انسان کا پایا جانا لازم نہیں ہے ۔جیسا کہ سننے میں آتا ہے انسان اور کتے کا صدیوں پرانا ساتھ ہے اور اب صدیوں میں دونوں نے ایک دوسرے سے کیا کیا سیکھا اس کے بارے میں تحقیق ہونا ابھی باقی ہے ۔۔کتے کے ‘‘ کتے پن ‘‘ پر تو تحقیق کرنا انتہائی آسان ہے مگر اس عرصہ میں انسان پر کتنا ‘‘ کتا پن ‘‘ چڑھا ، اس پر تحقیق کرنا از حد ضروری ہے ۔

کتوں کی پچاس سے زیادہ مقبول نسلیں ہیں ۔۔۔ جن میں جرمن شیفرڈ ، بیلجئیم شیفرڈ ، شیفرڈ سکاٹش ، پوائینٹر، افغان ہاؤنڈ ، اکیتا ہاؤنڈ ، بیگل ، باکسر، بلڈاگ ، فرانسیسی بلڈاگ ، بل ٹیریر - چیوہاؤ ، سکیں سکیں ، کوکر ، فاکس ٹیریر ،گولڈن ،ہسکی سائبیرین ، لیبرے ڈار ، مالٹی ، نیپولٹن ، سان برنارڈو ، سیٹر - آئرش سیٹر ، سکاٹش ٹیریر ، ویلش ٹیریر ، یارکشائر ٹیریر ۔۔۔۔ مقبول ترین ہیں

ان کتوں سے انسانوں کی محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ان میں سے ہر کتے کا روزانہ کا خرچہ پاکستان کے ایک ہزار غریب آدمیوں سے بھی بڑھ کر ہے ۔اور اگر آپ ان کتے کی نسلوں سے انسان کے پیار کا اندازہ لگانا اور ساتھ ہی اس کا نظارہ بھی کرنا چاہیں تو ان کے بیڈ رومز میں جا کر کر سکتے ہیں ۔

میری ذاتی تحقیق کے مطابق کتوں کی ان عظیم نسلوں میں سے کسی انسان کو میں نے ایسا نہیں دیکھا جو کہ ان کتوں کے ساتھ بیٹھنے میں اپنی تحقیر محسوس کرتا ہو ۔ہاں یہ ضرور ہے اور اس بارے میں بھی ابھی تحقیق ہونا باقی ہے کہ خود اعلیٰ نسل کے ان کتوں میں سے کسی کتے یا کتے کے بچے کو انسان کے ساتھ بیٹھنا یا میل ملاپ رکھنا کیسا محسوس ہوتا ہے۔

کتوں کی ان عظیم نسلوں کے علاوہ ایک عظیم اور قدیم نسل اور بھی ہے جسے میں ‘‘ گلیڑ ‘‘ ( گل یڑ ) ۔( گلی کے آوارہ کتے ) کہتا ہوں ۔اسی نسل کو سب سے زیادہ ٹھڈے ، جوتے اور ڈنڈے بھی پڑتے ہیں اور گالیوں کا تو بس نہ ہی پوچھیں ۔۔۔مگر اتنا کچھ کرنے کے باوجود بھی جب آپ اس کو روٹی کا ٹکڑا دیتے ہیں تو اس نسل یعنی ‘‘ گلیڑ ‘‘ کتے کی آنکھوں میں تشکر کے آنسو آپ صاف دیکھ سکتے ہیں ۔

کتوں کی اتنی عظیم نسلوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بھی اگر کسی سیانے نے ‘‘ کتوں جیسی بے عزتی ‘‘ کا محاورہ ایجاد کر ہی دیا تھا تو یقیناً اس میں کوئی نہ کوئی حکمت تو ہوگی ۔اور جب یہ محاورہ ایجاد ہو ہی گیا تو لاگو بھی ہو گا اور جب لاگو ہوگا تو محسوس بھی ہوگا۔۔۔۔۔ مگر سیانوں کی باتوں کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے اور سیانے کہتے ہیں ۔ ‘‘ سردی اور بے عزتی جتنی محسوس کرو گے اتنی زیادہ لگے گی ‘‘ ۔

کتے تو پھر کتے ہیں ان کو کیا کہنا ۔۔۔۔ انسانوں کی بات کیجئے جی ۔۔۔کیونکہ انسان کسی بھی وقت کتا بن سکتا ہے مگر کتا انسان نہیں بن سکتا ۔



بدھ، 18 ستمبر، 2013

میکرو ( مائکرو ) بلاگنگ کیا ہے ؟

keybord

جوں جوں ویب اپنا سفر طے کر رہی ہے ہر چیز میں جدت آتی جارہی ہے ۔کل کلاں کو لوگ صرف ویب پر تحریر پڑھا اور پھر لکھا کرتے تھے ، اس کے بعد تصویر کا سفر شروع ہوا ، پھر آڈیو یعنی صوتی سفر اور بعد آزاں ویڈیو نے آکر ویب کی دنیا میں چار چاند لگا دئے۔
اسی طرح آج کل بلاگنگ میں بھی جدت آتی جارہی ہے ۔سادہ بلاگنگ سے بلاگنگ پوڈ کاسٹنگ میں تبدیل ہوئی ۔۔۔ابھی ہمارے اردو بلاگر پوڈ کاسٹنگ کو ہی سمجھ نہیں پائے تھے کہ بلاگنگ نے میکرو ( مائکرو ) بلاگنگ کی جانب سفر شروع کیا ہوا ہے۔

میکرو ( مائکرو ) بلاگنگ کیا ہے ؟
میکرو بلاگنگ ( مائکرو بلاگنگ ) ‘‘ بلاگنگ کے ساتھ ساتھ اپنی پروفائل پر چھوٹے پیغامات شائع کرنے کا ایک مجموعہ ہے ۔ بالکل ٹیوٹر کی طرز کے پر چھوٹے پیغامات شائع کرنا ۔۔۔ جو کہ پوری دنیا میں کسی بھی موبائل فون پر بھی پڑھے جاسکیں ۔ایسے چھوٹے پیغامات جن سے پڑھنے والے پر پیغام کا مطلب واضح ہو سکے ۔ ان پیغامات میں تحریر ، لنک ، آڈیو اور ویڈیو پیغامات شامل ہوتے ہیں ۔
اصل میں میکرو بلاگنگ سے آپ کسی اکیلے آدمی ، گروپ یا عوام تک تیزی سے اپنا پیغام منتقل کر سکتے ہیں جو کہ عام بلاگنگ سے ممکن نہیں ہے ۔۔۔۔

پچھلے سالوں میں بڑی حکومتوں نے خصوصاً عراق ، افغانستان ، مصر میں پیغام رسانی کے لئے بلاگنگ اور ٹیوٹر کو بڑے احسن طریقے سے استمال کیا ہے جس سے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ اب میکرو بلاگنگ کی اہمیت اور افادیت دوسرے لوگوں اور حکومتوں کی نظروں میں بڑھتی جا رہی ہے ۔

اب ایک دو سوال میکرو بلاگنگ کے سلسلے میں
کیا ہم ورڈ پریس کے زریعہ سے میکرو بلاگنگ کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں بالکل کر سکتے ہیں ۔۔۔ اس کے پلنگ ان آپ کو ورڈ پریس کی سائٹ سے مل جائیں گے
کیا ہم بلاگ سپاٹ بلاگنگ کے زریعہ سے میکرو بلاگنگ کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں ممکن ہے ۔۔


منگل، 10 ستمبر، 2013

پاکستان کے مستقبل کا لیڈر

shahrukh-001مستقبل کے بارے میں صرف اللہ تعالی ہی جانتے ہیں ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے عقلِ سلیم سے بھی نوازا ہے اور پھر یہی انسان اس عقل سے بہت سے چھوٹے موٹے کام بھی لے لیتا ہے جیسا کہ حالات و واقعات کو مدِ نظر رکھ کر آنے والے وقت کے بارے میں کوئی رائے دینا یا کہ اپنے چھوڑے ہوئے شتونگڑوں یا موکلوں سے کوئی جانکاری حاصل کر کے اس کا تجزیہ کرنا۔
ہم نے بھی سوچا کہ آج پھر ایک بار اپنی ناقص عقل کا سہارا اور اپنے شتونگڑوں اور موکلوں کی رائے کو سامنے رکھ کر ایک پشین گوئی عوام کے سامنے پھینک دینی چاہئے تاکہ وہ وقت آنے پر اپنے دانتوں میں اپنی یا کسی اور کی انگلیاں نہ چبائیں
اپنی تحریر کے نیچے ہم جو تصویر پیش کر رہے ہیں وہ جناب عزت ماٰب شاہ رخ جتوئی صاحب کی ہے ۔یہ محترم پاکستان کے مستقبل میں اہم وزرا میں شمار ہوں گے ۔

shahrukh-001

بدھ، 17 جولائی، 2013

صرف پانچ منٹ میں اردو بلاگر بنئے

بہت عرصہ بعد میں اپنے دو بہترین دوستوں محترم عاطف بٹ اور محترم ساجد شیخ کی سفارش پر بلاگسپاٹ پر بالکل آسان انداز میں اردو میں بلاگ بنانے کا طریقہ بتا رہا ہوں ۔ مجھے امید ہے اس طریقے سے میرے جیسے بالکل کورے انسان بھی پانچ منٹ میں بلاگسپاٹ پر اپنا اردو کا بلاگ بنا کر اپنی تحریروں کے زریعہ سے ہمارے لئے اور دوسروں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوں گے ۔

بلاگسپاٹ گوگل والوں کی بلاگنگ کی ایک مفت سروس ہے جس کے لئے گوگل کی دوسری مفت سروس کی طرح جی میل کا اکاؤنٹ ہونا ضروری ہے ۔اگر آپ کے پاس جی میل کا اکاؤنٹ بنا ہوا ہے تب تو صحیح ہے اگر نہیں تو سب سے پہلے آپ جی میل کا اکاؤنٹ بنا لیں ۔۔ جی میل کا اکاؤنٹ بنانے سے آپ کو گوگل کی تمام سروس تک رسائی ہو جائے گی اور آپ اسے اسی اکاؤنٹ سے استمال بھی کر پائیں گے ۔ جی میل اکاؤنٹ بنانے کے لئے آپ نیچے دئے گئے ایڈریس پر جائیں۔

gmail.com

جی میل کا اکاؤنٹ بنانے کے بعد آپ نیچے دئے گئے لنک کے زریعہ سے بلاگسپاٹ پر جائیں

http://www.blogger.com
یا
http://www.blogspot.com

اگر آپ جی میل سے لوگن نہیں تو آپ کے پاس یہ صفحہ کھلے گا ۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-01

اور اگر آپ لوگن ہیں تو آپ کے پاس یہ پیج کھلے گا ۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-02

آپ کے بائیں ہاتھ اوپر ‘‘ نیو بلاگ ‘‘ لکھا ہوا ہو گا ۔۔۔ اسے کلک کریں ۔۔
New blog

۔ ‘‘ نیو بلاگ ‘‘ کو کلک کرنے سے آپ کے پاس ایک صفحہ کھلے گا جس پر آپ نے اپنے بلاگ کا نام اور ایڈریس لکھنا ہے ۔ دیکھئے تصویر ۔۔۔۔۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-03

لیجئے جناب آپ بلاگر بن گئے ۔۔ اب آپ نے اسے اردو میں ڈھالنا ہے تو نیچے دئے گئے لنک پر جا کر اردو تھیم گیلری سے ہمارے محترم اردو بلاگر ساتھیوں کے بنائے ہوئے میں سے کوئی سا بھی اپنی پسند کا اردو تھیم اپنے کمپیوٹر میں ڈاؤن لوڈ کر کے اسے ان زپ کر لیں۔اس میں سے آپ کے پاس ایک ‘‘ ایکس ایم ایل ‘‘ فائل برامد ہوگی ۔۔۔۔ بس اسے اپ لوڈ کرنا ہے ۔۔۔۔

http://urdutheme.blogspot.com/
اردو تھیم گیلری میں آپ اگر اپنے بائیں ہاتھ دیکھیں تو
Blogger Urdu Theme
لکھا ہو گا اس کو کلک کر کے آپ بلاگر اردو ٹملیٹ ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ انشاللہ جلد ہی میں ادھر اپنے بلاگ پر بھی وہ سارے ٹمپلیٹ ار کچھ اپنے بنائے ہوئے ٹمپلیٹ بھی مہیا کردوں گا۔جس سے آپ کو اور آسانی ہوجائے گی

اگر آپ کو اردو تھیم گیلری میں مشکل پیش آئے تو آپ بلاگر ٹمپلیٹ ہمارے ڈراپ بکس سے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

اگر آپ کو اردو تھیم کسی بھی لنک سے دستیاب نہ ہوں تو تو آپ بلاگر ٹمپلیٹ ہماری گوگل ڈرائیو سے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں


بلاگ بنانے کے بعد آپ اپنے بلاگ کا اندرونی منظر کچھ ایسا دیکھیں گے ۔۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ جہاں تیر کا نشان ہے وہاں کلک کریں ۔۔۔۔۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-04

اب ٹمپلیٹ پر کلک کریں

blogger-05

ٹمپلیٹ کو کلک کرنے سے آپ کے پاس کچھ ایسا منظر ہو گا ۔۔۔ یہاں دائیں ہاتھ اوپر اگر آپ دیکھیں تو ‘‘ بیک اپ ، ری سٹور ‘‘ لکھا ہو گا ۔۔۔۔اس کو بے دھڑک ہو کر کلک کر دیں
Backup/Restore

دیکھیں تصویر ۔۔۔۔۔ ۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-06

اس کو کلک کرنے سے آپ کے پاس ایک صفحہ کھلے گا جس پر ‘‘ چوز فائل ‘‘ لکھا ہوگا ۔۔ اس کو کلک کر کے اپنے کمپیوٹر سے وہ ٹپلیٹ فائل جو آپ نے ڈاؤنلوڈ کر کے ان زپ کی تھی اسے اپ لوڈ کر دیں ۔۔۔

blogger-07


لیجئے جناب آپ اردو بلاگر بن گئے اب نیچے دی گئی تصویر کے مطابق ‘‘ نیو پوسٹ ‘‘ پر کلک کر کے جو جی چاہے لکھیں


blogger-08

ہفتہ، 6 جولائی، 2013

جہازوں کی دنیا سے ۔۔۔ کچھ شابو پہلوان کی باتیں

pomi1ہم ٢٠١٣ میں داخل ہو چکے ہیں مگر ہمارے پاکستان کے تقریباً ہر گلی محلے میں آپ کو آج بھی نشے کے عادی انسان کسی نالی میں گرے پڑے نظر آتے ہیں ۔آئیے آج ہم ایسے ہی ایک نشے کے عادی انسان سے باتیں کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کہتے ہیں


pomi2


[audio: http://snaji.com/wp-content/uploads/2013/07/pomi.mp3]


ایچ ٹی ایم ایل فائیو آڈیو پلئر




[soundcloud url="http://api.soundcloud.com/tracks/99906479" params="" width=" 100%" height="166" iframe="true" /]

اتوار، 30 جون، 2013

لنگوٹ کے پکے اور گانٹھ کے پورے حافظ سے چند باتیں

hafiz-pic

لیجئے قارئین و سامعین کرام آج ہم ایک نوجوان حافظ صاحب سے ملتے ہیں ۔ حافظ صاحب ٢٤ سال کے نوجوان لڑکے ہیں ۔شریف انسان ہیں جس کی گواہی ان کے محلے کی لڑکیاں اور عورتیں ہمہ وقت دے سکتی ہیں ۔محلے کے لڑکوں سے میں ملا نہیں اس لئے اس بارے کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔

لیجئے ہمارے والے آڈیو پلئیر سے حافظ صاحب کی خوبصورت اور دور اندیش باتوں سے سبق حاصل کریں

[audio:http://snaji.com/wp-content/uploads/2013/06/hafiz-28-06-131.mp3]

اگر اوپر والا آڈیو پلئیر نہ چلے یا پسند نہ آئے تو اس گوگل پلئیر سے فائدہ اٹھائیں




اگر گوگل سے دشمنی ہے تو نیچے دئے گئے ساؤنڈ کلاؤڈ سے دو دو ہاتھ کر لیں

[soundcloud url="http://api.soundcloud.com/tracks/98970792" params="" width=" 100%" height="166" iframe="true" /]

جمعرات، 27 جون، 2013

وڈے ( بڑے ) حکیم کا مختصر تعارف

لیجئے جناب آج ہم بڑے ( وڈے ) حکیمم صاحب کو اپنے بلاگ پر کھینچ لائے ہیں ۔آج صرف ان کی چند باتیں اور ان کی زبانی ان کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے ۔وڈے حکیم صاحب ہر فن مولا ہیں ۔سادہ بندے ہیں ۔ دنیا کے بہت سے ممالک کی خاک چھاننے کے بعد بھی ان سب سے بہتر اپنے ملک کو گروانتے ہیں اور اپنے ملک کے اندھیروں میں بیٹھ کر بھی خوشی محسوس کرتے ہیں ۔ آج صرف ان کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے ۔ ان کی حکمت کی باتیں گاہے بگاہے آپ تک پہنچاتا رہوں گا

[audio:http://snaji.com/wp-content/uploads/2013/06/hakeem-26-06-13-final.mp3]




پیر، 24 جون، 2013

شہرِ خموشاں سے تازہ بہ تازہ

umer-farooq-01
ہفتہ بھر میں ایک بار میں ضرور اپنے ماں باپ کی قبر پر جاتا ہوں ۔۔ شاید دعائیں لینے ۔۔۔ مگر میں یہ بھی جانتا ہوں اور اس پر میرا ایمان بھی ہے کہ مردے کبھی کچھ نہیں دے سکتے۔۔ کیونکہ جو خود کے لئے کچھ نہیں کر سکتے وہ دوسروں کو کیا دیں گے۔ بس مجھے اپنے ماں باپ سے انسیت ہے ، پیار ہے ۔۔ شاید اس لئے میں ان کے بغیر زیادہ دیر رہ نہیں سکتا ۔قبرستان جانے کے لئے میں نے کوئی دن مخصوص نہیں کر رکھا اور نہ ہی میں قبروں یا مزاروں کا ماننے والا ہوں ۔۔۔ میں سیدھا اللہ سے مانگتا ہوں اور وہی میری مرادیں پورا کرتا ہے ۔

بات ہو رہی تھی قبرستان یعنی شہر خموشاں کی ۔۔۔ جہاں خموشی ہوتی ہے وہاں انسان ارادی یا غیر ارادی طور پر کچھ نہ کچھ سوچتا ضرور ہے ۔اور اس سوچ میں کچھ نیا بھی ہو سکتا ہے ۔اب آپ یہی دیکھیں بیت الخلا کی خاموشی میں بیٹھ کر بہت سے لوگ شاعر بن بیٹھے اور کچھ فلسفی ۔۔۔۔۔۔ ٹویٹر اور فیس بک اس کی زندہ مثال ہیں

ہمیں بھی کچھ نیا سوجھا ہے مگر ہمیں بیت الخلا کی خاموشی میں نہیں بلکہ قبرستان کی خموشی میں کچھ نیا سوجھا ہے ۔وہاں ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اب بلاگنگ کو نیا رنگ دیا جائے یعنی تحریر کے ساتھ ساتھ اب آڈیو اور ویڈیو بلاگنگ کو پاکستان میں متعارف کروایا جائے تو اس سلسلے کی پہلی کڑی کے طور پر ہم نے قبرستان کے گورکن کا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا ہے جو کہ آپ کی نظر ۔۔۔انٹرویو دو حصوں پر محیط ہے پہلا حصہ تقریبا پندرہ منٹ اور دوسرا ڈیڑھ منٹ کا ہے ۔تو آئیے سنتے ہیں ۔۔۔


[audio:http://snaji.com/audio/audio-23-06-13-001.mp3]


[audio:http://snaji.com/audio/audio-23-06-13-002.mp3]


umer-farooq-02



منگل، 11 جون، 2013

اختیار کا ہونا بڑی بات نہیں بلکہ اختیارات کو استمال کرنا بڑی بات ہے

اختیارات کا ہونا کوئی بڑی بات نہیں بلکہ اختیارات کو دھڑلے سے استمال کرنا ایک بڑی بات اور فن ہے۔جس کا استمال تھوڑے دل کا، بزدل یا بیوقوف آدمی نہیں کر سکتا ۔اب یہی دیکھیں کہ اگر ایک چوڑا ( جمعدار ) جس کے پاس لیٹرین کے اندر داخل کرنے کا اختیار ہے اگر وہ اپنے اختیار کو سمجھتے ہوئے اسے استمال کرنے کا فن جانتا ہوگا تو وہ ایک صدر کو اپنی لیٹرین کے باہر تب تک روک کر رکھ سکتا ہے جب تک اس کا پاخانہ نہ نکل جائے ۔

قانون کیا کہتا ہے یا قوانین کیا ہیں ۔ آپ اپنے عہدے کے ساتھ اپنے اختیارات قوانین کے دائیرے میں رہ کر کیسے استمال کرنے ہیں یہ ایک فن ہے ۔ ویسے بھی اختیارات کے ہوتے ہوئے اختیارات کا صحیح طریقے سے استمال کرنا خالہ جی کا واڑہ نہیں ہے ۔

میاں محمد اظہر گورنر تھا ۔۔۔منظور وٹو وزیراعلیٰ تھا ۔۔۔اختیارات کے استمال کا فن منظور وٹو کو تھا ۔۔۔ میاں اظہر ماں کی خدمت کرنے گھر چلا گیا ۔۔۔۔ مسلم لیگ نون کی حکومت تھی

میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم تھا ۔۔۔ پرویز مشرف جنرل تھا ۔۔۔ اختیارات کے استمال کا فن مشرف کو تھا ۔۔۔ میاں صاحب اللہ کے گھر چلے گئے ۔۔۔۔۔۔ مسلم لیگ نون کی حکومت تھی

پیپلزپارٹی کی حکومت ۔۔۔۔ زرداری صدر مملکت ۔۔۔ پانچ سال سب کو تگنی کا ناچ نچا دیا ۔۔۔ آج بھی صدر ہے

پیپلزپارٹی کی حکومت ۔۔۔ رحمان ملک وزیر داخلہ ۔۔۔ ایسا وزیر داخہ جس کا پورے ملک پر راج ۔۔۔ جو کہتا تھا کردیتا تھا ۔۔۔ جھوٹ کو سچ پر منوانے کا فن بھی جانتا تھا ۔۔۔۔۔۔ مسلم لیگ کی پنجاب میں حکومت تھی ۔۔۔۔ کچھ نہ بگاڑ سکے۔

اور اب مسلم لیگ نون کی اختیارات والی حکومت ۔۔۔ دس دن ہونے کو ہیں ۔۔۔ تمام ٹولہ پیپلز پارٹی کا موجود ۔۔۔۔ کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکے ۔۔۔ اختیارات استمال کرنے کا سلیقہ ہی نہیں ۔۔۔ ڈاکو لٹیرے اپنی سیٹوں پر جوں کے توں براجمان ۔۔۔ملک ابھی تک اندھیرے میں

اور آج صدر زرداری نے دھڑلے سے اسمبلی میں اپنے سامنے بے نظیر کی تصویر رکھ کر اسمبلی میں خطاب کیا ۔۔۔ کسی مسلم لیگی کی ہمت تک نہ ہوئی کہ وہ اٹھ کر کہہ سکے کہ یہ پیپلز پارٹی کی اسمبلی نہیں ہے اور نہ ہی تمہارے باپ کی جاگیر ۔۔۔ حتکہ سپیکر صاحب کو اپنے اختیارات تک کا نہیں پتہ کہ وہ صدر کو منع کرسکتا تھا کہ یہاں اسمبلی میں تصویر صرف قائد اعظم کی لگے گی۔۔بے نظیر کی نہیں ۔۔۔۔۔

واہ رے مسلم لیگ تیری حکومت
ملک ابھی تک اندھیرے میں ہے

اٹھو مسلم لیگی حکمرانوں ۔۔۔اگر بچنا ہے تو ۔۔۔۔۔ روشن پاکستان بنانا ہے تو ۔۔۔۔۔ کرو اپنے اختیارات کا استمال ۔۔۔۔ چوروں ڈاکؤں لٹیروں کو کھڈے لائن لگا دو





منگل، 4 جون، 2013

لوڈ شیڈنگ کم ہونے جارہی ہے ۔۔۔ ہمارے موکلوں کا دعوٰی

سخت گرمی اور لوڈ شیڈنگ کے گھٹا ٹوپ اندھرے میں ہمارے موکلوں نے دعوٰی کیا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کے حلف اٹھانے کے ایک ہفتہ بعد ملک میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہو جائے گا۔موکلوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ تین ماہ سے چھ ماہ میں پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ کا روزانہ کا دورانیہ ٥ سے ٦ گھنٹے رہ جائے گا۔ انڈسٹری ایریا میں صرف ٣ گھنٹے روزانہ لوڈ شیڈنگ ہوا کرے گی ۔



جمعرات، 30 مئی، 2013

بندر اور انسان میں فرق

بندر اور انسان میں خاصا فرق ہے ، ہاں بندر اور بلبل میں کوئی خاص فرق نہیں ہے وہ اس لئے کہ دونوں پیچھے سے لال ہوتے ہیں۔۔۔۔۔
رہی بات بندر اور انسان کے خاندانی پس منظر کی تو ان میں کوئی خاصا فرق نہیں ہے ان دونوں کا خاندانی پس منظر کتے کی ایک خاص نسل بگھیاڑ سے جا ملتا ہے۔جو وقت آنے پر ایک دوسرے کو بھی چیر پھاڑ کر کھا جاتے ہیں




پیر، 27 مئی، 2013

اردو بلاگرز اور اردو محفل کے دوستوں کے ساتھ ایک شام

تقریباً ایک ہفتہ قبل فیس بک پر انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) نے میرا دروازہ کھٹکایا اور کہا کہ بھائی آپ ابھی تک سوئے پڑے ہیں کیا کوئی لاہور میں ہلاگلا کرنے کا ارادہ بھی ہے یا کہ نہیں ۔۔۔ ہم نے بھی ایک آنکھ کھول کر پہلے انکل ٹام کو دیکھا پھر سوچا کہ کہیں یہ ٹام اینڈ جیری والے ٹام نہ ہوں اس لئے دوسری آنکھ کھول کر ہم نے فوراً کہا کہ کیوں نہیں جب کہیں بنا لیتے ہیں پروگرام ۔۔۔۔۔۔ ہم نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کو اگلے ہی ہفتہ میں یعنی گذشتہ روز چھبیس مئی دوہزار تیرہ بروز اتوار شام چھ بجے کا کہہ دیا ۔

گذشتہ روز سخت گرمی میں ایک خوبصورت شام تھی ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔۔ ہم پونے چھ بجے ہی پاک ٹی باؤس جاکر بیٹھ گئے اور لگے بھائی لوگوں کا انتظار کرنے ۔سب سے پہلے محفل کے ہمارے خوبصورت اور دبنگ دوست بابا جی سرکار تشریف لائے ۔پھر اپنے ساجد بھائی اپنے دو عدد مہمانوں کے ساتھ تشریف لائے ۔جن میں سے ایک گلگت کے معروف صحافی تھے اور ایک لاہور کے معروف لکھاری ۔۔۔ بعد ازاں انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) محمد عبداللہ اپنے ایک کزن کے ساتھ تشریف لائے ان کے ساتھ ساتھ حجاب شب ، عاطف بٹ صاحب ، سبہانی صاحب اور دیگر دوست بھی تشریف لے آئے ۔

چائے کا دور شروع ہوا ۔۔سب کو پوچھنے کے بعد میں نے خصوصی طور پر ارسلان شکیل سے پوچھا کہ وہ کیا کھانا پسند کریں گے ۔۔ارسلان کا کہنا تھا کہ اس نے کچھ نہیں کھانا بلکہ وہ ہمارے سب کے لئے ٹورنٹو ( کینڈا) سے پیزا بنوا کر لائے ہیں۔میرے سمیت سب بڑے حیران ہوئے ۔۔ کیونکہ ہمیں بلکل بھی نہیں پتہ تھا کہ انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کنیڈا میں رہائش پذیر ہیں ۔ارسلان شکیل کا کہنا تھا کہ میں دو دن سے بالکل بھی نہیں سویا ہوں اور اس وقت مجھے کولڈ کافی کی طلب ہو رہی ہے ۔۔۔ اب ہم جہاں بیٹھے تھے وہاں کولڈ کافی تو ملنی مشکل تھی اس لئے انہیں معذرت کے ساتھ جوس پیش کیا گیا ۔اور ہم سب نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کے والد صاحب کا خصوصی طور پر بنایا گیا ایک انتہائی لذیز پیزا چائے کے ساتھ نوش کیا۔ اور ساتھ اللہ کی قدرت کی تعریف کی کہ کس پانی ، اجزا اور کہاں اور کس کے ہاتھ کا بنا ہوا پیزا کس جگہ اور کون لوگ کھا رہے ہیں ۔۔۔ یعنی دانے دانے پر مہر ہوتی ہے ۔۔۔کوئی کسی کا لقمہ نہ تو چھین سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کسی کا لقمہ کھا سکتا ہے ۔۔جب تک پروردگار نہ چاہے ۔

چائے کے دوران اور چائے کے بعد معلوماتی باتیں اور گپ شپ ہوتی رہی ۔ محمد عبداللہ ذرا تھوڑے کم گو تھے اس لئے انہوں نے کہا کچھ بھی نہیں مگر سب کی باتوں میں سے تجربے کی باتیں اپنی پٹاری میں جمع کرتے رہے ۔عاطف بٹ ، ساجد ، بابا جی اور ہمارے درمیان حسب معمول جگت بازی ، چٹکلے اور شرارتیں چلتی رہیں ۔ آخر کار نو بجے کے قریب یہ خوبصورت شام اختتام پذیر ہوئی ۔

[gallery ids="994,995,996,997,998,999,1000,1001,1002,1003,1004,1005,1006,1007,1008,1009,1010,1011,1012,1013,1014,1015,1016,1017,1018,1019,1020,1021,1022,1023,1024,1025,1026,1027,1028,1029,1030,1031,1032,1033,1034,1035,1036,1037,1038,1039,1040,1041,1042,1043,1044,1045,1046,1047,1048,1049,1050,1051,1052,1053,1054,1055,1056,1057,1058,1059,1060,1061,1062,1063,1064"]



ہفتہ، 11 مئی، 2013

اس دفعہ حکومت مسلم لیگ نواز کی ہو گی ۔۔ ہمارے موکلوں کا دعوٰی

پاکستان میں قومی الیکشن 2013 کی پولنگ شروع ہونے میں پانچ گھنٹے رہ گئے ہیں ۔ایسے میں ہمارے موکلوں نے آخری پیشگوئی کر دی ہے ۔ موکلوں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون 120 سے زائد سیٹیں لے کر ہمدردوں کے ساتھ حکومت بنائے گی ۔
پاکستان تحریک انصاف کے بارے میں ہمارے موکلوں کا کہنا تھا کہ اسے 20 سے 25 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔۔۔ پیپلز پارٹی کے بارے میں ہمارے موکلوں نے 40 سے 50 سیٹیوں کی پیشگوئی کی ہے

ہم نے موکلوں کے روحانی پیشوا بابے عیدو سے جب موکلوں کی اس پیشگوئی بارے رائے پوچھی تو وہ گم سم سے نظر آئے ۔ ان کا بس یہ کہنا تھا کہ وہ اپنے رائے محفوظ رکھتے ہیں



بدھ، 1 مئی، 2013

دن رہ گئے ہیں تھوڑے اب

دن رہ گئے ہیں تھوڑے اب
نواز نے کہا عمران نے تصدیق کی
بات مانو اپنے اپنے لیڈر کی
١١ مئی کو بھولنا نہیں
مہر شیر پر لگانی ہے
مہر شیر پر لگانی ہے

im-011



منگل، 30 اپریل، 2013

شیر عمران خان کے حواس پر چھا گیا

شیر عمران خان کے حواس پر چھا گیا
گیارہ مئی کو شیر پر مہر لگائیں
عمران خان کا قوم کے نام پیغام
اب سوچیں
حواس باختہ لیڈر پاکستان کا کیا حال کرے گا
اور پھر
بلے سے شیر کا شکار
کون نہ مر جائے اس سادگی پہ اے خدا
واہ عمران خان واہ

im-010


Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...