اردو بلاگر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اردو بلاگر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 26 مئی، 2014

شورہ ۔۔۔۔ شوربہ نہیں بن سکتا




شورہ پنجابی زبان کا لفظ ہے ۔آپ اس لفظ کو پنجابی کی گالی بھی کہہ سکتے ہیں۔ہمارے لاہوریوں میں یہ گالی کثرت سے نکالی جاتی ہے ۔یعنی اگر کوئی شخص گندہ ، غلیظ ہو یا کہ اس کی عادتیں غلیظ ہوں اس کو عموماً ‘‘ شورہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔کچھ لوگ لڑکیوں کے دلال جسے عرف عام میں پنجابی زبان میں ‘‘ دلا ‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔۔ کو بھی شورہ کہتے ہیں ۔۔۔۔
ضروری نہیں کہ دلال کو ہی شورہ کہا جاتا ہے بلکہ ایسے لوگ جو بغل میں چھری منہہ میں رام رام کی مالا جپتے نظر آتے ہیں ۔۔یعنی منافق کو۔۔۔ کو بھی لاہوری ‘‘ شورہ ‘‘ کے لقب سے پکارتے ہیں ۔
ایک آدمی میں بہت سی بری عادتیں جمع ہوں اور اس کی حرکتیں بھی گندی ہوں جو کہ اس کے قول فعل سے ظاہر بھی ہوتی ہوں تو اسے بھی ‘‘ شورہ ‘‘ کہتے ہیں ۔


کچھ ایسے لوگوں کو بھی ‘‘ شورہ ‘‘ کا لقب دیا جاتا ہے جن کو عزت راس نہ آئے ۔۔ یعنی کہ ان کی عزت کی جائے مگر وہ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہیں ۔ ۔۔ اس لئے انہیں شورہ کا لقب دیا جاتا ہے اور انہیں جتایا جاتا ہے کہ تم شورے ہی رہو گے شوربے نہیں بن سکتے ۔


اب ‘‘ شورے ‘‘ اور ‘‘ شوربے ‘‘ میں کیا فرق ہے ۔کسی بھی سالن میں پانی میں مرچ مصالحے ڈال شوربہ تیار کیا جاسکتا ہے ۔پتلے اور زیادہ شوربے کے لئے زیادہ پانی اور گاڑھے شوربے کے لئے مصالحہ جات کے ساتھ کم پانی استمال کر کے شوربہ بنایا جاتا ہے۔


اسی طرح ‘‘ شورہ ‘‘ معاشرے کے مصالحہ جات سے پک کر تیار ہوتا ہے ۔اس کی ابیاری اس کے گھر سے ہوتی ہے ۔بعد ازاں اس میں تمام بری عادتیں ڈال کر اس کو پکایا جاتا ہے تب جاکر اسے اس عظیم نام ‘‘ شورہ ‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔


اسی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں اپنی اپنی بولی اور مزاج کے حساب سے مختلف الفاظ رائج ہیں ۔ جو کہ اپنے آپ میں معنی خیز ہوتے ہوئے ایک پوری تاریخ رکھتے ہیں ۔اسی طرح لفظ ‘‘ شورے ‘‘ کی بھی اپنی ایک تاریخ ہے ۔کہا جاتا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد تقریباً ١٩٥٠ میں پہلی دفعہ یہ لفظ ‘‘ شاہی محلے ‘‘ میں ‘‘ استاد فیقے ‘‘ نے بولا تھا۔کنجروں کے مستند زرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ استاد فیقے کی معشوقہ ایک دن کوٹھے پر ڈانس کے لئے نہیں آئی تو اس کے دلال کو استاد فیقے نے ‘‘ شورے ‘‘ کے الفاظ سے پکارا تھا ۔۔۔ صحیح الفاظ کے بارے میں کوئی سند تو نہیں مل سکی البتہ تاریخ ( بڑے بوڑھوں کی زبانی تاریخ ) میں جو الفاظ ملتے ہیں وہ کچھ یوں تھے‘‘‘‘‘ اوئے شورے اج ننھی مجرے تے نہی آئی ‘‘‘‘

اردو بلاگرز اور میڈیائی مفتے



الیکشن سے چند مہینے پہلے سے لے کر آج سے چند ہفتوں پہلے تک سوشل میڈیا پر جہاں گندے سیاستدانوں کی مٹی پلید کی گئی وہاں ٹی وی میڈیا کے غلط اقدامات پر اسے بھی آڑے ہاتھوں لیا گیا ۔اب لگام تو ڈالنی ہی تھی نا ان لوگوں کو ۔۔۔ سو مفت کا دانہ ڈال کر ابتدا کر دی گئی ۔
یہ بھی یاد رہے کہ میڈیائی مفتوں نے دھڑلے سے اردو بلاگروں کی تحریریں چوری کر کے اپنے اخباروں میں بغیر ویب سائٹ کا لنک دئے چھاپی ہیں ۔ پتہ چلنے پر بغیر کوئی معذرت کئے بلاگروں کو مفتے کا لولی پاپ دے کر خوش کیا جارہا ہے ۔اور اردو بلاگرز بھی ایسے بھولے بادشاہ اور جذباتی ہیں کہ بس نہ پوچھیں ۔۔۔۔  اگر اپنے یہ محترم بلاگرز میڈیا خصوصاً ٹی وی اور اخبارات کے حالات و واقعات سے آگاہ ہوتے تو یوں تالیاں نہ پیٹ رہے ہوتے ۔

اردو بلاگرز کا مشہور ہونا اچھی بات ہے ۔ان کو پیسے ملنا اور بھی اچھی بلکہ خوشی کی بات ہے ۔۔۔۔ کروڑوں روپے روزانہ کمانے والے میڈیائی مفتے اگر بلاگروں کو ان کی تحریروں کا مناسب معاوضہ دیتے ہیں تو ان کے لئے لکھنے میں کوئی برائی نہیں ہے ۔

اب یہاں ایک بات جو انتہائی اہم ہے کہ بلاگ ایک سوچ کا نام ہے اور سوچوں پر پہرے نہیں بٹھائے جا سکتے ۔
اب ایک بلاگر کے کسی بھی روزنامے پر لکھنے سے کیا ہوگا ۔۔۔۔بس یہی ہوگا کہ ان کی تحریریں ایک خاص انداز اور نظم و ضبط کے اندر چھپنے کی وجہ سے یہ بلاگر کی پہچان کھو بیٹھیں گی ۔کیونہ یہ تجارتی بنیادوں پر لکھیں گے اور تجارتی بنیادوں پر لکھنے والا اپنے آقا کے بنائے ہوئے قوانین کا پابند ہوتا ہے ۔۔۔ سو اسے پابندی تو کرنی پڑے گی ۔
بلاگر وہی رہے گا اور کہلائے گا جس کی تحریر میں اس کی سوچ اور آزادی کا پر تو ہوگا

نئے اردو بلاگر ٹمپلیٹ ( سانچے ) ڈانلوڈ کریں

کافی عرصہ سے بہت سے دوست شکوہ کر رہے تھے کہ بلاگسپاٹ کے ٹملیٹ ( سانچے ) پرانے ہو گئے ہیں۔اردو کے نئے اور جدید سانچے ہونے چاہیں۔آج کام کم ہونے کی وجہ سے ہم نے سات عدد بلاگسپاٹ سانچوں کو آپ کے لئے اردو میں ڈھال دیا ہے۔

یہ سانچے بظاہر سادے مگر انتہائی جازب نظر ہیں ۔ان میں سے کچھ سانچے تین کالمی ہیں باقی دوکالمی سانچوں کی چوڑائی کو بڑا رکھا گیا ہے۔فونٹ سائز کو مناسب رکھا گیا ہے۔پھر بھی اگر کسی صاحب کو فونٹ سائز یا کلر سکیم اچھی نہ لگے تو تبصرے میں شکوہ شکایت کر سکتا ہے۔

سانچہ اپنے بلاگ میں ڈالنے سے پہلے یا بعد میں اپنے بلاگ کی زبان اردو میں ضرور کیجئے گا۔یہ بہت اہم ہے ۔بلاگ کی زبان اردو میں کرنے کے لئے نیچے تصاویر دی جارہی ہیں جن سے آپ اپنے بلاگ کی زبان آسانی سے اردو میں کر سکتے ہیں

اردو بلاگسپاٹ ٹمپلیٹ ( سانچے) یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

ٹمپلیٹ ( سانچوں ) کو اپ ڈیٹ کر کے ان کی تعداد ٢٠ بیس کر دی گئی ہے ۔۔۔ انشااللہ جلد ہی اور جدید ٹملیٹ مہیا کر دئے جائیں گے

بلاگ کی زبان اردو میں کرنے کے لئے نیچے دی گئی تصاویر کو کلک کر بڑا کر کے دیکھیں








اتوار، 5 جنوری، 2014

ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد ‘ اردو بلاگرز کی شرکت

پانی ضائع ہونے سے بچائیں ‘ ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد

گذشتہ روز ورلڈ بنک اور واسا لاہور کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو بلاگرز ، طالب علم ، انڈسٹری سے متعلق افراد اور واسا سٹاف شریک ہوئے ۔جبکہ ورلڈ بنک کی نمائندگی واٹر اینڈ سینی ٹیشن سپیشلسٹ مسٹر مسرور احمد اور ریجنل کیمونیکیشن سپیشلسٹ محترمہ وندانہ مہرا نے کی ۔کواڈینیٹر کے فرائض مسٹر مزمل اور ان کی اسسٹنٹ ساتھی نے ادا کئے
ورکشاپ کے پہلے سیشن میں مسٹر مسرور احمد نے عام عوام کی جانب سے پانی کے ضیاع کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے دیہات میں بیت الخلا کی کے صحیح نظام کو رائج کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جہاں اس سے صفائی کا نظام بہتر ہو گا وہاں حفظان صحت کے اصولوں کے تحت بیماریوں پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی ۔محترمہ وندانہ مہرا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی ستر پرسنٹ سے زاید دیہاتی آبادی میں بھی سینی ٹیشن کے حوالے سے خاصی تشویشناک صورتحال تھی جس پر ورلڈ بنک کے تعاون سے بڑی حد تک قابو پا لیا گیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے محکمے اور عوام کے درمیان رابطہ بے حد ضروری ہے ۔محترمہ وندانہ مہرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا آج کی ورکشاپ منعقد کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم کس طرح سے عام عوام اور محمکمے کے درمیان تعلق کو فعال اور بہتر بنا سکتے ہیں ۔

سوال و جواب کے سیشن میں اردو بلاگر ساجد شیخ نے واسا کے افسران پر عوام کی بروقت شکایات دور کرنے پر زور دیا تاکہ عوام کا اعتماد ان پر بحال ہو ۔اردو بلاگر عاطف بٹ نے واسا کے حکام اور عوام میں ربط بڑھانے کے لئے سوشل میڈیا اور اردو بلاگرز کی افادیت کو اجاگر کیا اور ان کے استمال کو بروئے کار لانے کا مشورہ دیا ۔اردو بلاگر نجیب عالم ( شیخو) نے واسا کے افسران کی توجہ پانی کی سرعام چوری اور اس کے ضیاع پر دلائی اور اسے کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔

ٹریڈ سٹون کی ڈائیریکٹر سائرہ خان ( سائیکالوجسٹ ) نے عام عوام اور محکمے میں ربط بڑھانے پر ٹیکسٹ میسج کی ضرورت پر زور دیا اور ہنگامی صورتحال میں محلے کی مساجد میں اعلان کروانے کی تجویز پیش کی ۔ایک اور بڑی اہم تجویز جو انہوں نے پیش کی وہ یہ تھی کہ گلی محلہ لیول پر وہاں کے پڑھے لکھے اور سرکردہ افراد کو ٹرینگ مہیا کی جائے ۔تاکہ عام آدمی اور محکمے کے درمیان آسانی سے رابطہ ممکلن ہو سکے ۔

اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر شیخ عظمت علی ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر محمد رحمان خان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر بلال شاہ کا کہنا تھا کہ لاہور میں اس وقت ٤٩١ ٹیوب ویل کام کر رہے ہیں جو کہ آپس میں انٹرلنک ہیں اور ہم لوڈ شیڈنگ کے باوجود چیف منسٹر میاں شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں عوام کو مسلسل چوبیس گھنٹے پانی سپلائی کر رہے ہیں ۔

میری جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ لاہور کے گلی کوچوں میں یہ جو فلٹریشن شاپ کھلی ہوئی ہیں جہاں سے عوام پانی خرید کر پی رہی ہے ۔۔ کیا یہ پانی ٹھیک ہے اور کیا یہ واسا کے علم میں ہے ۔میرے سوال کے جواب میں اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان کا یہ کہنا تھا کہ ان فلٹریشن پلانٹ والی دکانوں کو ہم نے یعنی واسا نے لائینسس جاری کئے ہیں اور ہم ان پر مکمل چیک رکھتے ہیں تاکہ یہ لوگ عوام کو حفضان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی مہیا کریں ۔

سوال و جواب کے سیشن کے بعد کھانے پینے کا مرحلہ آ پہنچا ۔۔۔ عین دوپہر کے وقت میں یعنی ١٢ سے ٣ بجے دعوت دی گئی تھی اس لئے تقریباً سب ہی بھوکے تھے ۔سب کی میزوں پر مختلف رنگوں سے سجے بسکٹوں کی ایک ایک بھری ہوئی پلیٹ سجا دی گئی اور تھوڑا دور شادی والے ماحول کی طرح ایک بڑا سا کولر گرما گرم گرین چائے کا سجا کر ہمیں کھلا چھوڑ دیا گیا ۔

میں مزے سے بسکٹ کھا کر یہ سوچ رہا تھا کہ اگر ہم سب بھی اسی طرح کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم بھی ورلڈ بنک کی طرح امیر نہ ہوجائیں ۔ اب یہی دیکھیں سات پلیٹوں اور ایک گرین چائے کے کولر میں اگر پچاس آدمی بھگتائے جاسکتے ہیں تو ایک شادی جس میں دو سو بندے شریک ہوں اٹھائیس پلیٹوں میں کیوں نہیں بھگتائے جاسکتے ۔

خیر یہ حسابی کتابی باتیں ہیں ان کو ہم بھی ورلڈ بنک اور واسا کے درمیان کھلا چھوڑ دیتے ہیں


یہاں بلاگ پر آدھی تصاویر رکھی گئی ہیں ۔۔۔ مکمل تصاویر آپ میرے گوگل پلس کے پروفائل سے دیکھنے اور ڈاؤنلوڈ کر نے کے لئے یہاں کلک کریں


[gallery link="file" ids="1288,1289,1290,1291,1292,1293,1294,1295,1296,1297,1298,1299,1300,1301,1302,1303,1304,1305,1306,1307,1308,1309,1310,1311,1312,1313,1314,1315,1316,1317,1318,1319,1320,1321,1322,1323,1324,1325,1326,1327,1328,1329,1330,1331,1332,1333,1334,1335,1336,1337,1338,1339,1340,1341,1342,1343,1344,1345,1346,1347,1348,1349,1350,1351,1352,1353,1354,1355,1356,1357,1358,1359,1360,1361,1362,1363,1364,1365,1366,1367,1368,1369,1370,1371,1372,1373,1374,1375,1376,1377,1378,1379,1380,1381,1382,1383,1384,1385,1386,1387,1388,1389,1390,1391,1392,1393,1394,1395,1396,1397,1398,1399,1400,1401,1402,1403,1404,1405,1406,1407,1408,1409,1410,1411,1412,1413,1414,1415,1416,1417,1418,1419,1420,1421,1422,1423,1424,1425,1426,1427,1428,1429,1430,1431,1432,1433,1434,1435,1436,1437,1438,1439,1440,1441,1442,1443,1444,1445,1446,1447,1448,1449,1450,1451,1452,1453,1454,1455,1456,1457,1458,1459,1460,1461,1462,1463,1464,1465,1466,1467,1468,1469,1470,1471,1472,1473,1474,1475,1476,1477"]

ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد ‘ اردو بلاگرز کی شرکت

پانی ضائع ہونے سے بچائیں ‘ ورلڈ بنک اور واسا کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد

گذشتہ روز ورلڈ بنک اور واسا لاہور کی جانب سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو بلاگرز ، طالب علم ، انڈسٹری سے متعلق افراد اور واسا سٹاف شریک ہوئے ۔جبکہ ورلڈ بنک کی نمائندگی واٹر اینڈ سینی ٹیشن سپیشلسٹ مسٹر مسرور احمد اور ریجنل کیمونیکیشن سپیشلسٹ محترمہ وندانہ مہرا نے کی ۔کواڈینیٹر کے فرائض مسٹر مزمل اور ان کی اسسٹنٹ ساتھی نے ادا کئے
ورکشاپ کے پہلے سیشن میں مسٹر مسرور احمد نے عام عوام کی جانب سے پانی کے ضیاع کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے دیہات میں بیت الخلا کی کے صحیح نظام کو رائج کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جہاں اس سے صفائی کا نظام بہتر ہو گا وہاں حفظان صحت کے اصولوں کے تحت بیماریوں پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی ۔محترمہ وندانہ مہرا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی ستر پرسنٹ سے زاید دیہاتی آبادی میں بھی سینی ٹیشن کے حوالے سے خاصی تشویشناک صورتحال تھی جس پر ورلڈ بنک کے تعاون سے بڑی حد تک قابو پا لیا گیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے محکمے اور عوام کے درمیان رابطہ بے حد ضروری ہے ۔محترمہ وندانہ مہرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا آج کی ورکشاپ منعقد کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم کس طرح سے عام عوام اور محمکمے کے درمیان تعلق کو فعال اور بہتر بنا سکتے ہیں ۔

سوال و جواب کے سیشن میں اردو بلاگر ساجد شیخ نے واسا کے افسران پر عوام کی بروقت شکایات دور کرنے پر زور دیا تاکہ عوام کا اعتماد ان پر بحال ہو ۔اردو بلاگر عاطف بٹ نے واسا کے حکام اور عوام میں ربط بڑھانے کے لئے سوشل میڈیا اور اردو بلاگرز کی افادیت کو اجاگر کیا اور ان کے استمال کو بروئے کار لانے کا مشورہ دیا ۔اردو بلاگر نجیب عالم ( شیخو) نے واسا کے افسران کی توجہ پانی کی سرعام چوری اور اس کے ضیاع پر دلائی اور اسے کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔

ٹریڈ سٹون کی ڈائیریکٹر سائرہ خان ( سائیکالوجسٹ ) نے عام عوام اور محکمے میں ربط بڑھانے پر ٹیکسٹ میسج کی ضرورت پر زور دیا اور ہنگامی صورتحال میں محلے کی مساجد میں اعلان کروانے کی تجویز پیش کی ۔ایک اور بڑی اہم تجویز جو انہوں نے پیش کی وہ یہ تھی کہ گلی محلہ لیول پر وہاں کے پڑھے لکھے اور سرکردہ افراد کو ٹرینگ مہیا کی جائے ۔تاکہ عام آدمی اور محکمے کے درمیان آسانی سے رابطہ ممکلن ہو سکے ۔

اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر شیخ عظمت علی ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر محمد رحمان خان ، اسسٹنٹ ڈائیریکٹر بلال شاہ کا کہنا تھا کہ لاہور میں اس وقت ٤٩١ ٹیوب ویل کام کر رہے ہیں جو کہ آپس میں انٹرلنک ہیں اور ہم لوڈ شیڈنگ کے باوجود چیف منسٹر میاں شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں عوام کو مسلسل چوبیس گھنٹے پانی سپلائی کر رہے ہیں ۔

میری جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ لاہور کے گلی کوچوں میں یہ جو فلٹریشن شاپ کھلی ہوئی ہیں جہاں سے عوام پانی خرید کر پی رہی ہے ۔۔ کیا یہ پانی ٹھیک ہے اور کیا یہ واسا کے علم میں ہے ۔میرے سوال کے جواب میں اسسٹنٹ ڈائیریکٹر واسا وردہ عمان کا یہ کہنا تھا کہ ان فلٹریشن پلانٹ والی دکانوں کو ہم نے یعنی واسا نے لائینسس جاری کئے ہیں اور ہم ان پر مکمل چیک رکھتے ہیں تاکہ یہ لوگ عوام کو حفضان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی مہیا کریں ۔

سوال و جواب کے سیشن کے بعد کھانے پینے کا مرحلہ آ پہنچا ۔۔۔ عین دوپہر کے وقت میں یعنی ١٢ سے ٣ بجے دعوت دی گئی تھی اس لئے تقریباً سب ہی بھوکے تھے ۔سب کی میزوں پر مختلف رنگوں سے سجے بسکٹوں کی ایک ایک بھری ہوئی پلیٹ سجا دی گئی اور تھوڑا دور شادی والے ماحول کی طرح ایک بڑا سا کولر گرما گرم گرین چائے کا سجا کر ہمیں کھلا چھوڑ دیا گیا ۔

میں مزے سے بسکٹ کھا کر یہ سوچ رہا تھا کہ اگر ہم سب بھی اسی طرح کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم بھی ورلڈ بنک کی طرح امیر نہ ہوجائیں ۔ اب یہی دیکھیں سات پلیٹوں اور ایک گرین چائے کے کولر میں اگر پچاس آدمی بھگتائے جاسکتے ہیں تو ایک شادی جس میں دو سو بندے شریک ہوں اٹھائیس پلیٹوں میں کیوں نہیں بھگتائے جاسکتے ۔

خیر یہ حسابی کتابی باتیں ہیں ان کو ہم بھی ورلڈ بنک اور واسا کے درمیان کھلا چھوڑ دیتے ہیں


یہاں بلاگ پر آدھی تصاویر رکھی گئی ہیں ۔۔۔ مکمل تصاویر آپ میرے گوگل پلس کے پروفائل سے دیکھنے اور ڈاؤنلوڈ کر نے کے لئے یہاں کلک کریں

پیر، 21 اکتوبر، 2013

معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام

dr-aniqa-nazآج مورخہ ٢٠ اکتوبر ٢٠١٣ کو بمقام پاک ٹی ہاؤس لاہور میں معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔ اس تعزیتی نشست کی صدارت کے فرائض محترم عاطف بٹ نے انجام دئے جبکہ اس نشست کے مہمان خصوصی کراچی سے تشریف لائے ہوئے بلاگر اور لکھاری سکندر حیات بابا تھے۔ دیگر بلاگرز میں لاہور کے ہر دلعزیز بلاگر ساجد نامہ کے محترم ساجد شیخ اور شیخو و پردیسی بلاگ کے بانی نجیب عالم نے شرکت کی ۔

IMG_6174 (Custom)

یاد رہے کہ معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کا ٢٢ اکتوبر ٢٠١٢ء بروز سوموار کو کراچی میں ایک ٹریفک حادثے میں انتقال ہو گیا تھا۔اردو بلاگنگ میں ڈاکٹر صاحبہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے آج مورخہ ٢٠ اکتوبر ٢٠١٣ کو بمقام پاک ٹی ہاؤس لاہور میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر عنیقہ ناز کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور ڈاکٹر صاحبہ کے لئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔آمین

IMG_6175 (Custom)


معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام

عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔ اس تعزیتی نشست کی صدارت کے فرائض محترم عاطف بٹ نے انجام دئے جبکہ اس نشست کے مہمان خصوصی کراچی سے تشریف لائے ہوئے بلاگر اور لکھاری سکندر حیات بابا تھے۔ دیگر بلاگرز میں لاہور کے ہر دلعزیز بلاگر ساجد نامہ کے محترم ساجد شیخ اور شیخو و پردیسی بلاگ کے بانی نجیب عالم نے شرکت کی ۔

IMG_6174 (Custom)

یاد رہے کہ معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کا ٢٢ اکتوبر ٢٠١٢ء بروز سوموار کو کراچی میں ایک ٹریفک حادثے میں انتقال ہو گیا تھا۔اردو بلاگنگ میں ڈاکٹر صاحبہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے آج مورخہ ٢٠ اکتوبر ٢٠١٣ کو بمقام پاک ٹی ہاؤس لاہور میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر عنیقہ ناز کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور ڈاکٹر صاحبہ کے لئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔آمین

IMG_6175 (Custom)


بدھ، 9 اکتوبر، 2013

پیشانی پر رکھا پردیسی نام تبدیل کر دیا گیا

محترم قارئین کرام !!!! بلاگ کی پیشانی پر رکھا '' پردیسی بلاگ '' کا نام تبدیل کر کے پرانا نام '' شیخو بلاگ '' رکھ دیا گیا ہے ۔ اگر کسی صاحب کو پرانے نام سے کچھ لینا دینا ہو تو اسی نئے نام سے رابطہ کر کے اپنے دل کی بھڑاس نکال سکتا ہے ۔۔۔


بدھ، 17 جولائی، 2013

صرف پانچ منٹ میں اردو بلاگر بنئے

بہت عرصہ بعد میں اپنے دو بہترین دوستوں محترم عاطف بٹ اور محترم ساجد شیخ کی سفارش پر بلاگسپاٹ پر بالکل آسان انداز میں اردو میں بلاگ بنانے کا طریقہ بتا رہا ہوں ۔ مجھے امید ہے اس طریقے سے میرے جیسے بالکل کورے انسان بھی پانچ منٹ میں بلاگسپاٹ پر اپنا اردو کا بلاگ بنا کر اپنی تحریروں کے زریعہ سے ہمارے لئے اور دوسروں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوں گے ۔

بلاگسپاٹ گوگل والوں کی بلاگنگ کی ایک مفت سروس ہے جس کے لئے گوگل کی دوسری مفت سروس کی طرح جی میل کا اکاؤنٹ ہونا ضروری ہے ۔اگر آپ کے پاس جی میل کا اکاؤنٹ بنا ہوا ہے تب تو صحیح ہے اگر نہیں تو سب سے پہلے آپ جی میل کا اکاؤنٹ بنا لیں ۔۔ جی میل کا اکاؤنٹ بنانے سے آپ کو گوگل کی تمام سروس تک رسائی ہو جائے گی اور آپ اسے اسی اکاؤنٹ سے استمال بھی کر پائیں گے ۔ جی میل اکاؤنٹ بنانے کے لئے آپ نیچے دئے گئے ایڈریس پر جائیں۔

gmail.com

جی میل کا اکاؤنٹ بنانے کے بعد آپ نیچے دئے گئے لنک کے زریعہ سے بلاگسپاٹ پر جائیں

http://www.blogger.com
یا
http://www.blogspot.com

اگر آپ جی میل سے لوگن نہیں تو آپ کے پاس یہ صفحہ کھلے گا ۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-01

اور اگر آپ لوگن ہیں تو آپ کے پاس یہ پیج کھلے گا ۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-02

آپ کے بائیں ہاتھ اوپر ‘‘ نیو بلاگ ‘‘ لکھا ہوا ہو گا ۔۔۔ اسے کلک کریں ۔۔
New blog

۔ ‘‘ نیو بلاگ ‘‘ کو کلک کرنے سے آپ کے پاس ایک صفحہ کھلے گا جس پر آپ نے اپنے بلاگ کا نام اور ایڈریس لکھنا ہے ۔ دیکھئے تصویر ۔۔۔۔۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-03

لیجئے جناب آپ بلاگر بن گئے ۔۔ اب آپ نے اسے اردو میں ڈھالنا ہے تو نیچے دئے گئے لنک پر جا کر اردو تھیم گیلری سے ہمارے محترم اردو بلاگر ساتھیوں کے بنائے ہوئے میں سے کوئی سا بھی اپنی پسند کا اردو تھیم اپنے کمپیوٹر میں ڈاؤن لوڈ کر کے اسے ان زپ کر لیں۔اس میں سے آپ کے پاس ایک ‘‘ ایکس ایم ایل ‘‘ فائل برامد ہوگی ۔۔۔۔ بس اسے اپ لوڈ کرنا ہے ۔۔۔۔

http://urdutheme.blogspot.com/
اردو تھیم گیلری میں آپ اگر اپنے بائیں ہاتھ دیکھیں تو
Blogger Urdu Theme
لکھا ہو گا اس کو کلک کر کے آپ بلاگر اردو ٹملیٹ ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ انشاللہ جلد ہی میں ادھر اپنے بلاگ پر بھی وہ سارے ٹمپلیٹ ار کچھ اپنے بنائے ہوئے ٹمپلیٹ بھی مہیا کردوں گا۔جس سے آپ کو اور آسانی ہوجائے گی

اگر آپ کو اردو تھیم گیلری میں مشکل پیش آئے تو آپ بلاگر ٹمپلیٹ ہمارے ڈراپ بکس سے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

اگر آپ کو اردو تھیم کسی بھی لنک سے دستیاب نہ ہوں تو تو آپ بلاگر ٹمپلیٹ ہماری گوگل ڈرائیو سے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں


بلاگ بنانے کے بعد آپ اپنے بلاگ کا اندرونی منظر کچھ ایسا دیکھیں گے ۔۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ جہاں تیر کا نشان ہے وہاں کلک کریں ۔۔۔۔۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-04

اب ٹمپلیٹ پر کلک کریں

blogger-05

ٹمپلیٹ کو کلک کرنے سے آپ کے پاس کچھ ایسا منظر ہو گا ۔۔۔ یہاں دائیں ہاتھ اوپر اگر آپ دیکھیں تو ‘‘ بیک اپ ، ری سٹور ‘‘ لکھا ہو گا ۔۔۔۔اس کو بے دھڑک ہو کر کلک کر دیں
Backup/Restore

دیکھیں تصویر ۔۔۔۔۔ ۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-06

اس کو کلک کرنے سے آپ کے پاس ایک صفحہ کھلے گا جس پر ‘‘ چوز فائل ‘‘ لکھا ہوگا ۔۔ اس کو کلک کر کے اپنے کمپیوٹر سے وہ ٹپلیٹ فائل جو آپ نے ڈاؤنلوڈ کر کے ان زپ کی تھی اسے اپ لوڈ کر دیں ۔۔۔

blogger-07


لیجئے جناب آپ اردو بلاگر بن گئے اب نیچے دی گئی تصویر کے مطابق ‘‘ نیو پوسٹ ‘‘ پر کلک کر کے جو جی چاہے لکھیں


blogger-08

پیر، 27 مئی، 2013

اردو بلاگرز اور اردو محفل کے دوستوں کے ساتھ ایک شام

تقریباً ایک ہفتہ قبل فیس بک پر انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) نے میرا دروازہ کھٹکایا اور کہا کہ بھائی آپ ابھی تک سوئے پڑے ہیں کیا کوئی لاہور میں ہلاگلا کرنے کا ارادہ بھی ہے یا کہ نہیں ۔۔۔ ہم نے بھی ایک آنکھ کھول کر پہلے انکل ٹام کو دیکھا پھر سوچا کہ کہیں یہ ٹام اینڈ جیری والے ٹام نہ ہوں اس لئے دوسری آنکھ کھول کر ہم نے فوراً کہا کہ کیوں نہیں جب کہیں بنا لیتے ہیں پروگرام ۔۔۔۔۔۔ ہم نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کو اگلے ہی ہفتہ میں یعنی گذشتہ روز چھبیس مئی دوہزار تیرہ بروز اتوار شام چھ بجے کا کہہ دیا ۔

گذشتہ روز سخت گرمی میں ایک خوبصورت شام تھی ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔۔ ہم پونے چھ بجے ہی پاک ٹی باؤس جاکر بیٹھ گئے اور لگے بھائی لوگوں کا انتظار کرنے ۔سب سے پہلے محفل کے ہمارے خوبصورت اور دبنگ دوست بابا جی سرکار تشریف لائے ۔پھر اپنے ساجد بھائی اپنے دو عدد مہمانوں کے ساتھ تشریف لائے ۔جن میں سے ایک گلگت کے معروف صحافی تھے اور ایک لاہور کے معروف لکھاری ۔۔۔ بعد ازاں انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) محمد عبداللہ اپنے ایک کزن کے ساتھ تشریف لائے ان کے ساتھ ساتھ حجاب شب ، عاطف بٹ صاحب ، سبہانی صاحب اور دیگر دوست بھی تشریف لے آئے ۔

چائے کا دور شروع ہوا ۔۔سب کو پوچھنے کے بعد میں نے خصوصی طور پر ارسلان شکیل سے پوچھا کہ وہ کیا کھانا پسند کریں گے ۔۔ارسلان کا کہنا تھا کہ اس نے کچھ نہیں کھانا بلکہ وہ ہمارے سب کے لئے ٹورنٹو ( کینڈا) سے پیزا بنوا کر لائے ہیں۔میرے سمیت سب بڑے حیران ہوئے ۔۔ کیونکہ ہمیں بلکل بھی نہیں پتہ تھا کہ انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کنیڈا میں رہائش پذیر ہیں ۔ارسلان شکیل کا کہنا تھا کہ میں دو دن سے بالکل بھی نہیں سویا ہوں اور اس وقت مجھے کولڈ کافی کی طلب ہو رہی ہے ۔۔۔ اب ہم جہاں بیٹھے تھے وہاں کولڈ کافی تو ملنی مشکل تھی اس لئے انہیں معذرت کے ساتھ جوس پیش کیا گیا ۔اور ہم سب نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کے والد صاحب کا خصوصی طور پر بنایا گیا ایک انتہائی لذیز پیزا چائے کے ساتھ نوش کیا۔ اور ساتھ اللہ کی قدرت کی تعریف کی کہ کس پانی ، اجزا اور کہاں اور کس کے ہاتھ کا بنا ہوا پیزا کس جگہ اور کون لوگ کھا رہے ہیں ۔۔۔ یعنی دانے دانے پر مہر ہوتی ہے ۔۔۔کوئی کسی کا لقمہ نہ تو چھین سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کسی کا لقمہ کھا سکتا ہے ۔۔جب تک پروردگار نہ چاہے ۔

چائے کے دوران اور چائے کے بعد معلوماتی باتیں اور گپ شپ ہوتی رہی ۔ محمد عبداللہ ذرا تھوڑے کم گو تھے اس لئے انہوں نے کہا کچھ بھی نہیں مگر سب کی باتوں میں سے تجربے کی باتیں اپنی پٹاری میں جمع کرتے رہے ۔عاطف بٹ ، ساجد ، بابا جی اور ہمارے درمیان حسب معمول جگت بازی ، چٹکلے اور شرارتیں چلتی رہیں ۔ آخر کار نو بجے کے قریب یہ خوبصورت شام اختتام پذیر ہوئی ۔

[gallery ids="994,995,996,997,998,999,1000,1001,1002,1003,1004,1005,1006,1007,1008,1009,1010,1011,1012,1013,1014,1015,1016,1017,1018,1019,1020,1021,1022,1023,1024,1025,1026,1027,1028,1029,1030,1031,1032,1033,1034,1035,1036,1037,1038,1039,1040,1041,1042,1043,1044,1045,1046,1047,1048,1049,1050,1051,1052,1053,1054,1055,1056,1057,1058,1059,1060,1061,1062,1063,1064"]



اتوار، 28 اپریل، 2013

اردو بلاگرز اور محفلین کا جوڑ

پاک ٹی ہاؤس لاہور میں آج مورخہ 27 اپریل 2013 بروز ہفتہ اردو بلاگرز اور محفلین کی گیٹ ٹو گیدر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت جاپان سے آئے ہوئے پرانے اور منجھے ہوئے اردو بلاگر خاور کھوکھر نے کی ۔دیگر اردو بلاگرز اور محفلین میں سے زوہیر چوہان ، ساجد ، فراز ( باباجی ) ، عاطف بٹ ، نیر احمد اور پردیسی ( نجیب عالم ) شامل تھے ۔مہمانان ِ گرامی جو پاک ٹی ہاؤس سے شامل ہوئے ان میں ‘‘ دی ورلڈ یوتھ ٹائمز ‘‘ کے ایڈیٹر اور ان کے خوبصورت دوست و احباب اور سٹاف شامل تھا ۔

[gallery ids="923,924,925,926,927,928,929,930,931,932,933,934,935,936,937,938,939,940,941,942,943,944,945,946,947,948,949,950,951,952,953,954,955,956,957,958,959,960,961,962,963,964,965,966"]



پیر، 25 فروری، 2013

لاہور بلاگروں کا بڑے پیزے کو ہڑپ کرنا

اتوار کا دن تھوڑا مصروف ہوتا ہے اور اوپر سے عبدالقدوس کی جانب سے لاہور کے بلاگروں کے اکٹھ کا سندیسہ بھی تھا۔جلدی جلدی بیوی کی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اپنے کام نمٹا کر میں نے تقریباً سوا دو کے قریب زوہیر کو فون کیا کہ میں بس تین بجے تک پہنچ رہا ہوں ۔زوہیر کا کہنا تھا کہ ہم آپ کا انتظار کریں گے ۔
سوا تین کے بعد میں لاہور گلشن راوی کے بگ پیزا ہاؤس میں داخل ہوا تو سامنے ہنستے کھیلتے زوہیر صاحب ، سعد ملک صاحب ، ایم بلال صاحب ۔ عبدالقدوس صاحب اور ان کے ہنس مکھ بھائی بیٹھے ایک بڑے پیزے کو ہڑپ کرنے میں مصروف تھے ۔
میرے السلام علیکم یا اہل المجالس کہنے پر سب محترم دوستوں نے جواب دینے کے ساتھ ہی پیزے کی بھی پیشکش کر دی ۔سعد ملک نے اپنی جگہ پیش کرتے ہوئے پیزا ڈالنا شروع کر دیا ۔کھانے کے ساتھ ساتھ آن دی ریکارڈ اور آف دی ریکارڈ بہت سی باتیں ہوئی ۔باتوں باتوں میں ہی ہم لوگوں نے بٹ صاحب ( عبدالقدوس ) کی مہمان نوازی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو بڑے سائز کے پیزوں پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے سادی بوتلوں سے خوب انجوائے کیا۔
میں خصوصی طور پر ایم بلال کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ گجرات سے تشریف لائے اور ہمیں اپنی خوبصورت باتوں سے ہنسانے کے ساتھ ساتھ ہمارے علم میں بھی اضافہ کرتے رہے ۔



[gallery ids="714,715,716,717,718,719,720,721,722,723,724,725,726,727,728,729,730,731,732,733,734,735,736,737,738,739,740,741,742,743,744,745,746,747,748"]

مکمل تصاویر یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں


جمعرات، 14 فروری، 2013

میں سلام پیش کرتا ہوں امانت علی گوہر ، نبیل نقوی اور شارق مستقیم کو

میں سلام پیش کرتا ہوں امانت علی گوہر کو ۔۔ جس نے سب سے پہلا انپیج تو یونی کوڈ کنورٹر ( انپیج سے تحرہری اردو کو تبدیل کرنے کا آلہ ) ایجاد کیا ۔مجھے یاد ہے جب کمپیوٹر پر اردو لکھنا خواب تھا ۔۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ لوگوں کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ انٹرنیٹ پر بھی کبھی اردو لکھی جاسکے گی ۔
امانت علی گوہر ایک ایسا انسان جس نے اردو کی بے لوث خدمت کی ۔۔ آج وہ انٹرنیٹ کی دنیا میں کہیں گم ہے ۔
امانت علی گوہر ایک ایسا انسان جس نے کبھی اردودانوں پر اپنا احسان نہیں جتایا۔
امانت علی گوہر ہم آپ کے اردو پر کئے گئے احسان کو کبھی نہیں بھلا سکتے

میں سلام پیش کرتا ہوں نبیل نقوی کو ۔۔۔ جس نے اردو ایڈیٹر اور اردو ویب پیڈ تخلیق کر کے ویب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا
میں سلام پیش کرتا ہوں شارق مستقیم کو ۔۔۔۔ جس نے سب سے پہلے ونڈو ٩٨ اور ونڈو ایکس پی کے لئے اردو انسٹالر بنایا
میں سلام پیش کرتا ہوں شارق مستقیم کو ۔۔۔۔ جس نے امانت علی گوہر کے بعد سب سے بہترین انپیج ٹو یونیکوڈ کنورٹر بنایا
میں شاباش دیتا ہوں خود ( پردیسی ) کو بھی ۔۔۔ جس نے سب سے پہلے اردو ویب سائٹ کے سانچے تیار کئے ۔۔آج انٹر نیٹ پر اردو کی ہزاروں نہیں لاکھوں ویب سائٹ موجود ہیں
میں شاباش دیتا ہوں خود ( پردیسی ) کو ۔۔۔ جس نے سب سے پہلے ورڈ پریس کو اردو میں ڈھالا

میں سلام پیش کرتا ہوں ان سب کو جو آج بھی اردو کی ترویج کے لئے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں



جمعہ، 8 فروری، 2013

اردو نیوز پر اردو بلاگرز کی تشہیر

آج سے ہم نے اردو نیوز پر اردو بلاگرز کے بلاگ سے ان کا تازہ مواد لے کر ان کی تشہیر کروانی شروع کر دی ہے ۔اردو بلاگرز کی یہ تشہیر بلا امتیاز اور بغیر کسی لالچ یا پیسوں کے کروائی جا رہی ہے ۔ اگر آپ میں سے کوئی محترم بلاگر اس سلسلہ میں کچھ اور مفید مشورہ دینا چاہے تو بلا جھجھک تبصرے کے خانے میں لکھ دے ۔ہم اس کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے ۔

پیر، 28 جنوری، 2013

اردو بلاگرز کانفرنس کا انعقاد اور اردو بلاگرز

پہلی اردو بلاگرز کانفرنس کا انعقاد مورخہ 26-27 جنوری 2013ء کو ایوانِ صنعت و تجارت لاہور پاکستان میں کیا گیا

سب سے پہلے تو اتنی اچھی کانفرنس کے انعقاد پر میری طرف سے اور تمام اردو بلاگرز کیمونٹی کی طرف سے محسن عباس کو خراج تحسین اور بہت مبارکباد

اچھی مینجمنٹ کی بدولت اس کانفرنس کو سال کے شروع کی بہترین کانفرنس کہا جا سکتا ہے
ایسی کانفرنس جو نظم ظبط کا اعلی ترین نمونہ تھی جس میں تمام اردو بلاگرز کو عزت و احترام دیا گیا
اس کانفرنس میں ناشتے اور کھانے کا بہترین انتظام کیا گیا تھا
لاہور شہر سے باہر والوں کی خصوصی نگہداشت اور ان کے آرام کا خیال رکھا گیا اور انہیں لاہور کے مقامات کی سیر بھی کروائی گئی

پچھلے چند سالوں میں اردو زبان نے انٹرنیٹ پر بہت تیزی سے ترقی کی ہے جس کا فائدہ جہاں اردو دانوں کو ہوا ہے وہاں بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی سنجیدگی سے اس طرف دھیان دینا شروع کر دیا ہے ۔کیونکہ جو بات کسی کو اس کی مادری زبان میں سمجھائی یا دماغ میں ڈالی جا سکتی ہے وہ دوسری زبان میں نہیں ۔سوچوں کو بدلنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں سوچوں کے انداز کو اپنا کر انہیں اپنا رنگ دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔

میری نظر میں اس کانفرنس کے مقاصد یہ تھے

گزشتہ تین چار ماہ سے سوشل میڈیا والوں نے پاکستانی ٹی وی میڈیا کی دھجیاں بکھیر دی تھیں ۔ان کا سد باب کرنا
تمام پاکستانی اردو بلاگرز کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا
ایسے بلاگرز کی نشان دہی اور جانکاری جو انتہا پسند خیالات کے مالک ہیں
اردو بلاگرز کی سالوں میں کی گئی محنت سے بھرپور استفادہ حاصل کرنا اور فائدہ اٹھانا
پروفیشنل صحافیوں کو بلاگنگ کی تربیت کے لئے اردو بلاگرز کی گئی کاوشوں سے استفادہ حاصل کروانا
خام مال کو اپنے لئے حاصل کرنا۔۔۔خام مال سے مراد ایسے اردو بلاگرز جن کے ذہن ابھی پختہ نہ ہوئے ہوں
خاص کر گاؤں ، دیہات یا کہ چھوٹے شہروں کے بلاگرز کو ترجیح دے کر ان کی سوچ کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال کر ان سے کام لینا
مصر میں بلاگرز کی کاوشوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے حالات کو مد نظر رکھ کر اسی کے مطابق ان سے کام لینا ۔
اردو بلاگرز کو اپنے دئے گئے پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا اور ان سے اپنی مرضی کے مطابق کام لینا
بلتستان ، پختونخواہ سے بلاگرز تیار کرنا تاکہ وہ اپنی زبان میں اپنی قوم کی رہنمائی کر سکیں

[gallery ids="426,424,425,427,428,433,432,431,430,429,434,435,436,437,438,443,442,441,440,439,444,445,446,447,448,453,452,451,450,449,454,455,456,457,422,458,459,460,461,462,463,464,465,466,467,468,469,470,471,472,473,474,475,476"]



ہفتہ، 19 جنوری، 2013

بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟

اردو محفل پر ایک محترم ساتھی نے سوال کیا کہ ۔۔۔۔۔بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟

سب سے پہلے تو یہ دیکھنا یا جاننا پڑے گا کہ ادب کیا ہے ؟

بغیر کسی تہمید یا آسان لفظوں میں یوں سمجھئے کہ اپنی حدود میں قید خوبصورت الفاظوں سے سجی سنوری تحریر جس میں کوئی مقصد چھپا ہو کو ہم ادبی تحریر کہہ سکتے ہیں ۔
کچھ لوگ کسی اچھی تحریر کو بھی ادبی کہتے ہیں جو کہ پابند ہو اپنے اسلوب کی
ویسے شاعری بھی ادب کا ہی حصہ ہے
اب آتا ہوں آپ کے سوال کی جانب کہ ،بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟
پہلے یہ دیکھا جائے بلاگ کہتے کس کو ہیں۔۔۔۔یعنی کہ ایک ایسی ڈائری جس میں آپ اپنی سوچ کو اتارتے ہیں، یعنی یوں جانئے کہ آپ کی وہ تمام یادیں جسے آپ تحریری طور پر محفوظ کر رہے ہیں۔
اب کچھ سوچیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ بالکل ذاتی ہیں اور کچھ سوچیں ایسی جسے آپ دوسروں کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں یا بانٹنا چاہتے ہیں۔
ایک ذاتی ڈائری میں تو آپ انہیں علیحدہ علیحدہ کر سکتے ہیں۔۔۔یعنی کچھ لکھیں اور کچھ کسی خوف سے نہ لکھیں
مگر بلاگ ان تمام پابندیوں سے آزاد ہے۔جو جی چاہے لکھیں۔۔بالکل آزادی سے اور بے فکری سے۔۔(یہ علیحدہ بات ہے کہ ہمارے ہاں ایسی اآزادی نہیں ہے) ۔
اب رہ گئی بات کہ یہ تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں۔۔۔۔۔۔ اس کا بالکل سادہ سا جواب یہ ہے کہ اگر منٹو ، عصمت چغتائی ، بیدی وغیرہ کی تحریریں ادب کا اعلی اور بہترین نمونہ ہیں تو ایک بلاگر کی تحریریں بھی ادب کا اعلی ترین نمونہ ہیں اور ادب کا ہی حصہ ہیں
منٹو ، عصمت چغتائی ، بیدی وغیرہ نے وہ لکھا جو انہوں نے محسوس کیا
اور بلاگر بھی وہی لکھتا ہے جو وہ محسوس کرتا ہے




اتوار، 16 دسمبر، 2012

محترم سید شاکرالقادری صاحب اور اشتیاق علی صاحب کے اعزاز میں لاہور میں تقریب پزیرائی کا انعقاد

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عوام کو صحیح سمت دکھانے کے لئے ایک اچھے لیڈر کی ضرورت ہوتی ہے ایسے ہی کسی بھی تحریک ، انجمن یا کہ کسی محفل کو رواں دواں اور متحرک رکھنے کے لئے ایک اچھے ، باصلاحیت ، چاق و چوبند لیڈر کا ہونا بھی بے حد ضروری ہوتا ہے ۔عاطف بٹ میں یہ تمام خوبیاں موجود ہیں ۔ بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر لاہور میں عاطف بٹ نہ ہوتا تو محفل کی سرگرمیاں لاہور میں ایسے ہی سونی ہوتیں جیسا کہ آج سے چھ ماہ پہلے تک تھیں۔میں عاطف بٹ کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس کی محنت اور کاوشوں سے کم از کم لاہور میں اردو محفل اب کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔
میں اس کے ساتھ ساتھ ساجد بھائی کی خدمات کا معترف ہوں کہ وہ اپنی انتہائی خرابی صحت کے باوجود اردو محفل کے لئے انتھک محنت اور جدوجہد میں عاطف بٹ کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔۔کبھی کبھی میں خود سے سوچتا ہوں کہ ان دونوں کو کیا ملتا ہے جو یہ یوں اپنا قیمتی وقت، پیسہ خرچ کئے جاتے ہیں ۔پھر سوچتا ہوں ، شاید کہ پیار اور جذباتیت کی انتہا ہے جو کہ انہیں اردو محفل سے ہے ۔

ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ساجد بھائی اور عاطف بھائی بارش میں بھیگتے ہوئے میرے والد صاحب کی تعزیت کے لئے میرے گھر پہنچے تھے ۔تعزیت کے بات بہت سی باتیں ہوئیں اور باتوں باتوں میں ہی عاطف بٹ نے محترم سید شاکرالقادری صاحب کا تذکرہ کر دیا کہ وہ آج کل لاہور میں موجود ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ لاہور میں بھی ان کے اور اشتیاق علی کے اعزاز میں ایک تقریب پزیرائی کا اہتمام کر دیا جائے ۔
میں نے اور ساجد بھائی نے کہا کہ اس سے اچھی اور کیا بات ہو سکتی ہے ۔ بحرحال عاطف بٹ نے اسی وقت محترم سید شاکرالقادری صاحب کو فون کیا اور ان سے ملنے کا کہہ کر مجھ سے رخصت ہو لئے ۔

آج جمعہ کی سہہ پہر کو عاطف بٹ صاحب کا فون آیا اور کہنے لگے کہ شام پانچ بجے کازمو پولیٹن کلب باغِ جناح میں محترم سید شاکرالقادری صاحب اور اشتیاق علی کے اعزاز میں تقریب پذیرائی کے انعقاد کے انتظامات کو مکمل شکل دے دی گئی ہے بس آپ نے پہنچنا ہے ۔
میں اور میرا ایک دوست نیر احمد شکوہ تقریباً ساڑھے چار بجے گھر سے نکلے سڑکوں پر ٹریفک کے بے پناہ رش کی بدولت ہم کازمو کلب میں پندرہ منٹ لیٹ پہنچے ۔میں اپنے تئیں پیشمان سا ہو کر اندر داخل ہوا چاہتا تھا کہ کیا دیکھتا ہوں ، چہار سو ہو کا عالم ہے ۔اردو محفل کا نہ کوئی بندہ نہ بندے کی ذات ۔

ایسے میں عاطف بٹ کا فون آ جاتا ہے ، پوچھتے ہیں کہاں ہیں آپ ، میں کہتا ہوں سرکار آپ کے قدموں میں ۔۔۔ کہنے لگے میں بس راستے میں ہوں ، وہاں میرے دوست حبیب چوہان صاحب ہوں گے ان سے مل لیں ۔
میں ہوں کہہ کر حبیب چوہان صاحب کو ڈھونڈتا ہوں ۔چوکیدار سے پتہ کرنے پر حبیب چوہان صاحب ٹہلتے ہوئے مل جاتے ہیں ۔ خیر سلام دعا ہوئی ، بڑی محبت سے پیش آئے ، پیار سے ہاتھ پکڑ کر کلب کے اندر لے گئے اور نرم گرم صوفے پر جا بٹھایا۔

حبیب چوہان صاحب کا تعارف پوچھنے پر پتہ چلا موصوف صحافت سے تعلق رکھتے ہیں اور لاہور میں اپنا چینل کے سائے تلے کام کر رہے ہیں ۔باتوں باتوں میں میں کلب کے ماحول کا جائزہ بھی لے رہا تھا۔اچھی اور پرسکون جگہ تھی ۔۔۔شرارت سوجھی ، چوہان صاحب سے پوچھا کہ چوہان صاحب یہاں کوئی پینے پلانے کو بھی کچھ ملے گا کہ نہیں ، کہنے لگے کیا مطلب ، میں نے کہا کہ اس کلب میں کوئی شراب وراب کا انتظام بھی ہے کہ نہیں ۔۔چوہان صاحب مجھے حیرت سے دیکھا کئے۔ابھی وہ محو حیرت ہی تھے کہ میں پوچھ بیٹھا کہ اچھا علیحدہ کمروں ومروں کا تو انتظام ہو گا نا یہاں ۔۔۔
اب چوہان صاحب شاید چڑ کر بولے بھائی یہ وہ والا کلب نہیں ہے ۔ یہ پاکستانی کلب ہے ۔یہاں یہ سب نہیں ہوتا ۔۔اتنا کہتے ہی چوہان صاحب اٹھ کر باہر کو چل دئے

تھوڑی دیر بعد کیا دیکھتا ہوں کہ باہر سے حبیب چوہان صاحب کے ساتھ محترم سید شاکرالقادری صاحب ،اشتیاق علی صاحب،فرخ منظور صاحب اور شعبان نظامی صاحب کی آمد ہوتی ہے ۔ٹی وی لاؤنج میں سب سے تعارف حاصل ہوتا ہے ۔جس میں شاید محبت اور انسیت کا عنصر شامل ہونے کی وجہ سے ہم میں سے کسی کو ایک دوسرے سے اجنبیت محسوس نہیں ہوئی ۔
کچھ دیر بعد ہم اٹھ کر کانفرنس روم میں چل دیتے ہیں جہاں ہمارے بیٹھتے ہی ساجد بھائی کی آمد ہوتی ہے ۔بعد آزاں حسن نظامی صاحب( پسر شاکرالقادری) ، احمد صابر سبہانی ، آصف بٹ ( صحافی ۔ اپنا چینل ) کی آمد بھی ہوتی ہے۔

تھوڑا سا تصویری سیشن ہوتا ہے ۔۔۔۔

عاطف بٹ صاحب اٹھ کر تقریب کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے پہلے اردو محفل کا تفصیلی تعارف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ محترم سید شاکرالقادری اور اشتیاق علی کے بارے تعریفی کلمات ادا کرتے ہوئے القلم تاج نستعلیق فونٹ کے بارے میں ان کی خدمات کا ذکر بڑے خوبصورت انداز میں کرتے ہیں ۔

بعد ازاں عاطف بٹ صاحب میری طرف گھور کر دیکھتے ہیں اور ساتھ ہی مسکراتے ہوئے مجھے اردو محفل پر اور اردو بلاگر پر روشنی ڈالنے کا کہہ کر مجھ ناچیز کو بولنے کی دعوت دیتے ہیں ۔ہم نے بھی جو الٹا سیدھا منہہ میں آیا کہہ ڈالا۔

اشتیاق علی صاحب کو دعوت خطاب دی گئی جنہوں نے محترم سید شاکرالقادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کو اپنی شاگردی میں قبول کیا اور ان سے اس عظیم کام میں مدد لی۔انہوں نے کہا کہ القلم تاج نستعلیق فونٹ بنانے سے پہلے میں اس بارے کچھ بھی نہیں جانتا تھا یہ صرف محترم سید شاکرالقادری کی مہربانی سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔

آخر میں محترم سید شاکرالقادری صاحب کو دعوت خطاب دی گئی ۔محترم سید شاکرالقادری صاحب نے ابتدا سے لے کر القلم تاج نستعلیق فونٹ بنانے تک کے مرحلے پر تفصیلاً روشنی ڈالی ۔تمام حاضرین نے ان کی کاوشوں پر خوب دل کھول کر داد دی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

آخری مرحلے میں اردو محفل کی جانب سے محترم سید شاکرالقادری صاحب کے شاگرد اشتیاق علی کو ایک ہدیہ دیا گیا جو کہ رقم کی صورت میں تھا جس کی مالیت میرے علم میں نہیں ، مگر میرے اندازے کے مطابق دس یا بیس ہزار کے لگ بھگ ہو سکتی ہے ۔اس ہدیہ کو پیش کرنے کے لئے نبیل نقوی کے دوست احمد صابر سبحانی صاحب سے درخواست کی گئی تاکہ نبیل نقوی کی کمی دور کی جاسکے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم سید شاکرالقادری صاحب
اچھے اور انتہائی نفیس انسان ۔۔۔۔ مل کر خوشی محسوس ہوئی ۔۔میرے خیال میں ان کی محنت اور کاوشوں کی جتنی پزیرائی انہیں ملنی چاہئے شاید ہم لوگ ان کو دے نہ سکیں ۔اللہ انہیں اس کام کا اجر دے

اشتیاق علی قادری
اچھا اور محنتی انسان ۔۔۔ شاید اس بندے میں کوئی چیز ، کوئی لگن ہے جسے محترم سید شاکرالقادری صاحب نے محسوس کر لیا۔

حسن نظامی ( پسر شاکرالقادری ) ۔
اپنے والد محترم کی طرح نفیس انسان ۔۔۔۔ادب کرنے والا ، اپنے والد محترم کی تعریف پر اس کی آنکھوں کی خوبصورت چمک مجھے اس کی فرمانبرداری کا پتہ دیتی ہے


فرخ منظور
ایک اچھا اور سلجھا ہوا انسان جو انسانوں کو پرکھ کر اس پر بھروسہ کرنا پسند کرتا ہے ۔۔۔

شعبان نظامی
آنکھوں میں شرارت لئے سب کے چہرے پڑھنے والا ایک اچھا انسان

احمد صابر سبحانی
ایک اچھے انسان ، عاطف بٹ صاحب کے دوست ، فیصل بنک کے منیجر اور اردو محفل کے ایڈمن نبیل نقوی کے ہمسائے اور دوست


حبیب چوہان
اچھا انسان ، سینئر صحافی ۔۔۔ عاطف بٹ صاحب کا دوست ۔اتنے بہتریں انتظامات پر ہم سب ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔


آصف بٹ
سینئر صحافی ۔۔ اپنا ٹی وی کے لاہور کے نمائنگان میں شامل

[gallery ids="487,488,489,490,491,492,493,494,495,496,497,498,499,500,501,502,503,504,505,506,507,508,509,510,511,512,513,514,515,516,517,518,519,520,521,522,523,524,525,526,527,528,529,530,531,532,533,534,535,536,537,538,539,540,541,542,543,544,545,546,547,548,549,550,551,552,553,554,555,556,557,558,559,560,561,562,563,564,565,566,567,568,569,570,571,572,573,574,575,576,577,578,579,580,581,582,583,584,585,586,587,588,589,590,591,592,593,594,595,596"]

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...