میں سلام پیش کرتا ہوں امانت علی گوہر کو ۔۔ جس نے سب سے پہلا انپیج تو یونی کوڈ کنورٹر ( انپیج سے تحرہری اردو کو تبدیل کرنے کا آلہ ) ایجاد کیا ۔مجھے یاد ہے جب کمپیوٹر پر اردو لکھنا خواب تھا ۔۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ لوگوں کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ انٹرنیٹ پر بھی کبھی اردو لکھی جاسکے گی ۔
امانت علی گوہر ایک ایسا انسان جس نے اردو کی بے لوث خدمت کی ۔۔ آج وہ انٹرنیٹ کی دنیا میں کہیں گم ہے ۔
امانت علی گوہر ایک ایسا انسان جس نے کبھی اردودانوں پر اپنا احسان نہیں جتایا۔
امانت علی گوہر ہم آپ کے اردو پر کئے گئے احسان کو کبھی نہیں بھلا سکتے
میں سلام پیش کرتا ہوں نبیل نقوی کو ۔۔۔ جس نے اردو ایڈیٹر اور اردو ویب پیڈ تخلیق کر کے ویب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا
میں سلام پیش کرتا ہوں شارق مستقیم کو ۔۔۔۔ جس نے سب سے پہلے ونڈو ٩٨ اور ونڈو ایکس پی کے لئے اردو انسٹالر بنایا
میں سلام پیش کرتا ہوں شارق مستقیم کو ۔۔۔۔ جس نے امانت علی گوہر کے بعد سب سے بہترین انپیج ٹو یونیکوڈ کنورٹر بنایا
میں شاباش دیتا ہوں خود ( پردیسی ) کو بھی ۔۔۔ جس نے سب سے پہلے اردو ویب سائٹ کے سانچے تیار کئے ۔۔آج انٹر نیٹ پر اردو کی ہزاروں نہیں لاکھوں ویب سائٹ موجود ہیں
میں شاباش دیتا ہوں خود ( پردیسی ) کو ۔۔۔ جس نے سب سے پہلے ورڈ پریس کو اردو میں ڈھالا
میں سلام پیش کرتا ہوں ان سب کو جو آج بھی اردو کی ترویج کے لئے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں
شیخو بلاگ میں تازہ نیوز ، ذاتی حالات زندگی ، معاشرتی پہلو اور تازہ ٹیکنیکل نیوز کے متعلق لکھا جاتا ہے
urdu blog لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
urdu blog لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
جمعرات، 14 فروری، 2013
پیر، 28 جنوری، 2013
اردو بلاگرز کانفرنس کا انعقاد اور اردو بلاگرز
پہلی اردو بلاگرز کانفرنس کا انعقاد مورخہ 26-27 جنوری 2013ء کو ایوانِ صنعت و تجارت لاہور پاکستان میں کیا گیا
سب سے پہلے تو اتنی اچھی کانفرنس کے انعقاد پر میری طرف سے اور تمام اردو بلاگرز کیمونٹی کی طرف سے محسن عباس کو خراج تحسین اور بہت مبارکباد
اچھی مینجمنٹ کی بدولت اس کانفرنس کو سال کے شروع کی بہترین کانفرنس کہا جا سکتا ہے
ایسی کانفرنس جو نظم ظبط کا اعلی ترین نمونہ تھی جس میں تمام اردو بلاگرز کو عزت و احترام دیا گیا
اس کانفرنس میں ناشتے اور کھانے کا بہترین انتظام کیا گیا تھا
لاہور شہر سے باہر والوں کی خصوصی نگہداشت اور ان کے آرام کا خیال رکھا گیا اور انہیں لاہور کے مقامات کی سیر بھی کروائی گئی
پچھلے چند سالوں میں اردو زبان نے انٹرنیٹ پر بہت تیزی سے ترقی کی ہے جس کا فائدہ جہاں اردو دانوں کو ہوا ہے وہاں بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی سنجیدگی سے اس طرف دھیان دینا شروع کر دیا ہے ۔کیونکہ جو بات کسی کو اس کی مادری زبان میں سمجھائی یا دماغ میں ڈالی جا سکتی ہے وہ دوسری زبان میں نہیں ۔سوچوں کو بدلنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں سوچوں کے انداز کو اپنا کر انہیں اپنا رنگ دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔
میری نظر میں اس کانفرنس کے مقاصد یہ تھے
گزشتہ تین چار ماہ سے سوشل میڈیا والوں نے پاکستانی ٹی وی میڈیا کی دھجیاں بکھیر دی تھیں ۔ان کا سد باب کرنا
تمام پاکستانی اردو بلاگرز کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا
ایسے بلاگرز کی نشان دہی اور جانکاری جو انتہا پسند خیالات کے مالک ہیں
اردو بلاگرز کی سالوں میں کی گئی محنت سے بھرپور استفادہ حاصل کرنا اور فائدہ اٹھانا
پروفیشنل صحافیوں کو بلاگنگ کی تربیت کے لئے اردو بلاگرز کی گئی کاوشوں سے استفادہ حاصل کروانا
خام مال کو اپنے لئے حاصل کرنا۔۔۔خام مال سے مراد ایسے اردو بلاگرز جن کے ذہن ابھی پختہ نہ ہوئے ہوں
خاص کر گاؤں ، دیہات یا کہ چھوٹے شہروں کے بلاگرز کو ترجیح دے کر ان کی سوچ کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال کر ان سے کام لینا
مصر میں بلاگرز کی کاوشوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے حالات کو مد نظر رکھ کر اسی کے مطابق ان سے کام لینا ۔
اردو بلاگرز کو اپنے دئے گئے پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا اور ان سے اپنی مرضی کے مطابق کام لینا
بلتستان ، پختونخواہ سے بلاگرز تیار کرنا تاکہ وہ اپنی زبان میں اپنی قوم کی رہنمائی کر سکیں
[gallery ids="426,424,425,427,428,433,432,431,430,429,434,435,436,437,438,443,442,441,440,439,444,445,446,447,448,453,452,451,450,449,454,455,456,457,422,458,459,460,461,462,463,464,465,466,467,468,469,470,471,472,473,474,475,476"]
سب سے پہلے تو اتنی اچھی کانفرنس کے انعقاد پر میری طرف سے اور تمام اردو بلاگرز کیمونٹی کی طرف سے محسن عباس کو خراج تحسین اور بہت مبارکباد
اچھی مینجمنٹ کی بدولت اس کانفرنس کو سال کے شروع کی بہترین کانفرنس کہا جا سکتا ہے
ایسی کانفرنس جو نظم ظبط کا اعلی ترین نمونہ تھی جس میں تمام اردو بلاگرز کو عزت و احترام دیا گیا
اس کانفرنس میں ناشتے اور کھانے کا بہترین انتظام کیا گیا تھا
لاہور شہر سے باہر والوں کی خصوصی نگہداشت اور ان کے آرام کا خیال رکھا گیا اور انہیں لاہور کے مقامات کی سیر بھی کروائی گئی
پچھلے چند سالوں میں اردو زبان نے انٹرنیٹ پر بہت تیزی سے ترقی کی ہے جس کا فائدہ جہاں اردو دانوں کو ہوا ہے وہاں بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی سنجیدگی سے اس طرف دھیان دینا شروع کر دیا ہے ۔کیونکہ جو بات کسی کو اس کی مادری زبان میں سمجھائی یا دماغ میں ڈالی جا سکتی ہے وہ دوسری زبان میں نہیں ۔سوچوں کو بدلنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں سوچوں کے انداز کو اپنا کر انہیں اپنا رنگ دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔
میری نظر میں اس کانفرنس کے مقاصد یہ تھے
گزشتہ تین چار ماہ سے سوشل میڈیا والوں نے پاکستانی ٹی وی میڈیا کی دھجیاں بکھیر دی تھیں ۔ان کا سد باب کرنا
تمام پاکستانی اردو بلاگرز کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا
ایسے بلاگرز کی نشان دہی اور جانکاری جو انتہا پسند خیالات کے مالک ہیں
اردو بلاگرز کی سالوں میں کی گئی محنت سے بھرپور استفادہ حاصل کرنا اور فائدہ اٹھانا
پروفیشنل صحافیوں کو بلاگنگ کی تربیت کے لئے اردو بلاگرز کی گئی کاوشوں سے استفادہ حاصل کروانا
خام مال کو اپنے لئے حاصل کرنا۔۔۔خام مال سے مراد ایسے اردو بلاگرز جن کے ذہن ابھی پختہ نہ ہوئے ہوں
خاص کر گاؤں ، دیہات یا کہ چھوٹے شہروں کے بلاگرز کو ترجیح دے کر ان کی سوچ کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال کر ان سے کام لینا
مصر میں بلاگرز کی کاوشوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے حالات کو مد نظر رکھ کر اسی کے مطابق ان سے کام لینا ۔
اردو بلاگرز کو اپنے دئے گئے پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا اور ان سے اپنی مرضی کے مطابق کام لینا
بلتستان ، پختونخواہ سے بلاگرز تیار کرنا تاکہ وہ اپنی زبان میں اپنی قوم کی رہنمائی کر سکیں
[gallery ids="426,424,425,427,428,433,432,431,430,429,434,435,436,437,438,443,442,441,440,439,444,445,446,447,448,453,452,451,450,449,454,455,456,457,422,458,459,460,461,462,463,464,465,466,467,468,469,470,471,472,473,474,475,476"]
ہفتہ، 19 جنوری، 2013
بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟
اردو محفل پر ایک محترم ساتھی نے سوال کیا کہ ۔۔۔۔۔بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟
سب سے پہلے تو یہ دیکھنا یا جاننا پڑے گا کہ ادب کیا ہے ؟
بغیر کسی تہمید یا آسان لفظوں میں یوں سمجھئے کہ اپنی حدود میں قید خوبصورت الفاظوں سے سجی سنوری تحریر جس میں کوئی مقصد چھپا ہو کو ہم ادبی تحریر کہہ سکتے ہیں ۔
کچھ لوگ کسی اچھی تحریر کو بھی ادبی کہتے ہیں جو کہ پابند ہو اپنے اسلوب کی
ویسے شاعری بھی ادب کا ہی حصہ ہے
اب آتا ہوں آپ کے سوال کی جانب کہ ،بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟
پہلے یہ دیکھا جائے بلاگ کہتے کس کو ہیں۔۔۔۔یعنی کہ ایک ایسی ڈائری جس میں آپ اپنی سوچ کو اتارتے ہیں، یعنی یوں جانئے کہ آپ کی وہ تمام یادیں جسے آپ تحریری طور پر محفوظ کر رہے ہیں۔
اب کچھ سوچیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ بالکل ذاتی ہیں اور کچھ سوچیں ایسی جسے آپ دوسروں کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں یا بانٹنا چاہتے ہیں۔
ایک ذاتی ڈائری میں تو آپ انہیں علیحدہ علیحدہ کر سکتے ہیں۔۔۔یعنی کچھ لکھیں اور کچھ کسی خوف سے نہ لکھیں
مگر بلاگ ان تمام پابندیوں سے آزاد ہے۔جو جی چاہے لکھیں۔۔بالکل آزادی سے اور بے فکری سے۔۔(یہ علیحدہ بات ہے کہ ہمارے ہاں ایسی اآزادی نہیں ہے) ۔
اب رہ گئی بات کہ یہ تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں۔۔۔۔۔۔ اس کا بالکل سادہ سا جواب یہ ہے کہ اگر منٹو ، عصمت چغتائی ، بیدی وغیرہ کی تحریریں ادب کا اعلی اور بہترین نمونہ ہیں تو ایک بلاگر کی تحریریں بھی ادب کا اعلی ترین نمونہ ہیں اور ادب کا ہی حصہ ہیں
منٹو ، عصمت چغتائی ، بیدی وغیرہ نے وہ لکھا جو انہوں نے محسوس کیا
اور بلاگر بھی وہی لکھتا ہے جو وہ محسوس کرتا ہے
سب سے پہلے تو یہ دیکھنا یا جاننا پڑے گا کہ ادب کیا ہے ؟
بغیر کسی تہمید یا آسان لفظوں میں یوں سمجھئے کہ اپنی حدود میں قید خوبصورت الفاظوں سے سجی سنوری تحریر جس میں کوئی مقصد چھپا ہو کو ہم ادبی تحریر کہہ سکتے ہیں ۔
کچھ لوگ کسی اچھی تحریر کو بھی ادبی کہتے ہیں جو کہ پابند ہو اپنے اسلوب کی
ویسے شاعری بھی ادب کا ہی حصہ ہے
اب آتا ہوں آپ کے سوال کی جانب کہ ،بلاگ پر لکھی جانے والی تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں؟
پہلے یہ دیکھا جائے بلاگ کہتے کس کو ہیں۔۔۔۔یعنی کہ ایک ایسی ڈائری جس میں آپ اپنی سوچ کو اتارتے ہیں، یعنی یوں جانئے کہ آپ کی وہ تمام یادیں جسے آپ تحریری طور پر محفوظ کر رہے ہیں۔
اب کچھ سوچیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ بالکل ذاتی ہیں اور کچھ سوچیں ایسی جسے آپ دوسروں کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں یا بانٹنا چاہتے ہیں۔
ایک ذاتی ڈائری میں تو آپ انہیں علیحدہ علیحدہ کر سکتے ہیں۔۔۔یعنی کچھ لکھیں اور کچھ کسی خوف سے نہ لکھیں
مگر بلاگ ان تمام پابندیوں سے آزاد ہے۔جو جی چاہے لکھیں۔۔بالکل آزادی سے اور بے فکری سے۔۔(یہ علیحدہ بات ہے کہ ہمارے ہاں ایسی اآزادی نہیں ہے) ۔
اب رہ گئی بات کہ یہ تحریریں ادب کا حصہ ہیں یا نہیں۔۔۔۔۔۔ اس کا بالکل سادہ سا جواب یہ ہے کہ اگر منٹو ، عصمت چغتائی ، بیدی وغیرہ کی تحریریں ادب کا اعلی اور بہترین نمونہ ہیں تو ایک بلاگر کی تحریریں بھی ادب کا اعلی ترین نمونہ ہیں اور ادب کا ہی حصہ ہیں
منٹو ، عصمت چغتائی ، بیدی وغیرہ نے وہ لکھا جو انہوں نے محسوس کیا
اور بلاگر بھی وہی لکھتا ہے جو وہ محسوس کرتا ہے
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
Featured Post
جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی
جاوید اقبال: 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...

-
یہ تین عدد خصوصی کتابیں میرے کہنے پر اردو ہوم کی سائٹ پر ڈالی گئی ہیں۔اصل میں ، میں جب بھی اپنے اآج کل کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو دیکھتا ...
-
توں محنت کر تے محنت دا صلہ جانے، خدا جانے توں ڈیوا بال کے رکھ چا، ہوا جانے، خدا جانے خزاں دا خوف تاں مالی کوں بزدل کر نہیں سکدا چمن آب...
-
میرا یہ مضمون آپ اردو نیوز پر بھی پڑھ سکتے ہیں جب الیکشن ٢٠٠٨ کی بازگشت شروع ہوئی تھی تو ساتھ ہی میاں نواز شریف کی آمد کا بگل بھی بجنا شروع...