graveyard لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
graveyard لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 24 جون، 2013

شہرِ خموشاں سے تازہ بہ تازہ

umer-farooq-01
ہفتہ بھر میں ایک بار میں ضرور اپنے ماں باپ کی قبر پر جاتا ہوں ۔۔ شاید دعائیں لینے ۔۔۔ مگر میں یہ بھی جانتا ہوں اور اس پر میرا ایمان بھی ہے کہ مردے کبھی کچھ نہیں دے سکتے۔۔ کیونکہ جو خود کے لئے کچھ نہیں کر سکتے وہ دوسروں کو کیا دیں گے۔ بس مجھے اپنے ماں باپ سے انسیت ہے ، پیار ہے ۔۔ شاید اس لئے میں ان کے بغیر زیادہ دیر رہ نہیں سکتا ۔قبرستان جانے کے لئے میں نے کوئی دن مخصوص نہیں کر رکھا اور نہ ہی میں قبروں یا مزاروں کا ماننے والا ہوں ۔۔۔ میں سیدھا اللہ سے مانگتا ہوں اور وہی میری مرادیں پورا کرتا ہے ۔

بات ہو رہی تھی قبرستان یعنی شہر خموشاں کی ۔۔۔ جہاں خموشی ہوتی ہے وہاں انسان ارادی یا غیر ارادی طور پر کچھ نہ کچھ سوچتا ضرور ہے ۔اور اس سوچ میں کچھ نیا بھی ہو سکتا ہے ۔اب آپ یہی دیکھیں بیت الخلا کی خاموشی میں بیٹھ کر بہت سے لوگ شاعر بن بیٹھے اور کچھ فلسفی ۔۔۔۔۔۔ ٹویٹر اور فیس بک اس کی زندہ مثال ہیں

ہمیں بھی کچھ نیا سوجھا ہے مگر ہمیں بیت الخلا کی خاموشی میں نہیں بلکہ قبرستان کی خموشی میں کچھ نیا سوجھا ہے ۔وہاں ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اب بلاگنگ کو نیا رنگ دیا جائے یعنی تحریر کے ساتھ ساتھ اب آڈیو اور ویڈیو بلاگنگ کو پاکستان میں متعارف کروایا جائے تو اس سلسلے کی پہلی کڑی کے طور پر ہم نے قبرستان کے گورکن کا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا ہے جو کہ آپ کی نظر ۔۔۔انٹرویو دو حصوں پر محیط ہے پہلا حصہ تقریبا پندرہ منٹ اور دوسرا ڈیڑھ منٹ کا ہے ۔تو آئیے سنتے ہیں ۔۔۔


[audio:http://snaji.com/audio/audio-23-06-13-001.mp3]


[audio:http://snaji.com/audio/audio-23-06-13-002.mp3]


umer-farooq-02



منگل، 31 مئی، 2011

پاکستان کا ہر دوسرا بندہ ڈاکٹر اور مولوی ہے

جو جس چیز کا ماہر ہوتا ہے اس کی رائے کو معتبر بھی مانا جاتا ہے ۔یہ الگ بات ہے کہ ایک انسان جس علم میں ماہر ہے اس کا وہ فائدہ اٹھا کر دوسروں کو گمراہی میں دھکیل دے۔جیسا کہ میں نے شروع میں بات کی کہ ‘‘ جو جس چیز کا ماہر ہوتا ہے اس کی رائے کو معتبر بھی مانا جاتا ہے ‘‘ یعنی اگر کوئی ڈاکٹر کسی خاص مرض کا ماہر ہے تو اس کی تشخیص اور دوا کو بہتر جانا جائے گا اور لوگ دوسرے عام ڈاکٹروں کی نسبت اس پر زیادہ بھروسہ کریں گے اور اس کے کہے پر عمل بھی کریں گے۔

ایسے ہی دینی ڈاکٹر کا بھی سمجھ لیں ، جس کو دین کا صحیح علم ہو گا وہ صحیح بات کرے گا یہ الگ بات ہے کہ وہ اس علم کا ناجائز فائدہ اٹھا کر دنیاوی منفعت کے لئے لوگوں کو گمراہ کرتا پھرے ۔یہاں مجھے ایک بات یاد آگئی پتہ نہیں کس نے کہی ہوگی ، حالانکہ اسے کبھی کوئی انگریز سے منسوب کرتا ہے اور کوئی کسی سے۔۔۔بحرحال کہتے کچھ یوں ہیں کہ پاکستانیوں میں ہر دوسرا بندہ ڈاکٹر اور مولوی ہے ۔۔۔اور دیکھا جائے تو یہ حقیقت سے قریب ترین بات ہے میں نے بذات خود اسے کئی بار آزمایا ہے۔آپ کسی سے بھی پوچھ لیں کسی بیماری کا یا کسی دینی مسلے کا تو وہ آپ کو جھٹ سے جواب بھی دے گا اور اس کے بارے میں دلائل بھی دے مارے گا۔۔اور انہیں ڈاکٹروں اور مولویوں کی وجہ سے آج بہت سے لوگ قبروں کے اندر ہیں اور جو باہر ہیں وہ قبروں اور قبر والوں کو سجدے کر رہے ہیں

Featured Post

جاوید اقبال ۔ 100 بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی

  جاوید اقبال:  100  بچوں کے قاتل ایک سفاک جنسی درندے کی کہانی لاہور، پاکستان کا ایک مصروف شہر، جہاں گلیوں میں بچوں کی آوازیں گونجتی تھیں ...